ابو عبد اللہ ابن شباس صیمری

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

ابو عبد الله ابن شباس صیمری بصرہ شہر کے ایک گاؤں صیمرہ میں ظاہر ہوا۔ وہ خدائی کا دعویدار تھا۔ اس نے اپنے فتنہ پرور مریدوں ساتھ مل کر نہ صرف العوام کا الانعام کو گمراہ کیا بلکہ بہت سے اہل علم اور اہل نظر افراد بھی اس کی شازش کا شکار ہو گئے۔ یہاں تک کہ اہل صیمرہ اس کی پرستش کرتے تھے۔

کبوتر باز کا بیٹا[ترمیم]

ابو عبد الله کا باپ ابو محمد علی بن حسین بغدادی جو شباس کے نام مشہور تھا، ایک مشہور کبوتر باز تھا۔ باپ کے اس فن میں بیٹے کو بھی کمال حاصل تھا۔

نامہ بر کبوتر[ترمیم]

ابو عبد الله ابن شباس صیمری کے مریدوں اور معتقدین کی بڑی تعداد تھی جو مختلف شہروں میں قیام پزیر تھی۔ ان سے رابطے کے لیے نامہ بر کبوتروں کا بہترین استعمال ہوتا تھا۔ خصوصا مختلف علاقوں کی خبر کے حصول کے لیے نامہ بر کبوتر بہت کار آمد تھے۔


مختصر[ترمیم]

ابو عبد اللہ ابن شباس نے صرف کم فہم عوام کو ہی گمراہ نہیں کیا بلکہ ذی فہم اور عقل و شعور والے کو بھی فتنوں میں مبتلا کیا۔ اس کے شعبدوں میں میں سب سے اہم اور قابل ذکر، کبوتر بازی ہے۔ یہاں تک کہ اپنے دشمنوں کو ڈرانے کے لیے بھی وہ کبوتروں کے ذریعے پیغام بھیجتا اور لوگ اسے خدائی تنبیہ سمجھ کر دشمنی سے باز رہتے تھے۔

کبوتر بازی، غیب دانی اور دعوائے خدائی[ترمیم]

جب بھی کوئی شخص کسی شہر سے ابن شباس کے یہاں آتا تو وہ فوراً ایک پیغام لکھ کر نامہ بر کبوتر کے ذریعے سے متعلقہ شخص کے علاقے میں قیام پزیر اپنے کسی معتقد کے پاس بھیجتا اور جواب میں وہ معتقد وہاں کی نئی صورت حال یا کوئی نئی خبر اسی نامہ بر کبوتر کے ذریعے سے لکھ روانہ کر دیتا اور وہ اچانک کسی وقت چونک کر بتاتا کہ فلاں علاقے میں فلاں واقعہ پیش آیا ہے اور وہ جب وہ شخص واپس آ کر اس واقعے کی تصدیق کرتا تو سچ پاتا اور اس طرح اسے ابن شباس کی غیب دانی کا یقین ہو جاتا اور اس کی خدائی کا تسلیم کر لیتا۔

نا معلوم انجام[ترمیم]

معلوم نہیں اس فتنہ پرور کو کسی مسلمان حاکم نے عبرتناک انجام تک پہنچایا یا وہ خود اپنی موت مرا۔ لیکن بہرحال اس فتنہ سے بھی الله تعالٰی نے اس امت کو محفوظ کر دیا

حوالہ جات[ترمیم]

[1]

  1. جھوٹے نبی، ٤٨٢؃۔