حیات اللہ قاسمی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
مولانا حیات اللہ قاسمی
مولانا حیات اللہ قاسمی
پیدائشحیات اللہ
1 مئی 1953ء
محلہ ناظرپورہ بہرائچ اترردیش، ہندوستان
وفات14 جنوری 2018
مدفنمرکزی قبرستان عیدگاہ بہرائچ اتر پردیش، ہندوستان
تعلیمفاٖضل دار العلوم دیوبند
مادر علمیجامعہ مسعودیہ نور العلوم ،دارالعلوم دیوبند
وجہِ شہرتسابق صدر جمعیۃعلماء اترپردیش
مؤثر شخصیات،کلیم اللہ نوری
مذہباسلام

مولانا حیات اللہ قاسمی سابق مہتمم جامعہ مسعودیہ نور العلوم بہرائچ اور سابق صدر جمعیۃعلماء اترپردیش کی پیدائش 1 مئی 1953ء کو شہر کے محلہ ناظر پورہ میں ہوئی تھی۔آپ کے والد مجاہد آزادی مولانا کلیم اللہ نوری سابق کارگزار مہتمم جامعہ مسعودیہ نور العلوم بہرائچ تھے۔[1]

حالات[ترمیم]

حیات اللہ صاحب نے جامعہ مسعودیہ نورالعلوم ،جامعہ امدادالعلوم زید پور اور ازہرہند دار العلوم دیوبند سے تعلیم حاصل کی۔ جامعہ مسعودیہ نور العلوم بہرائچ میں آپ کا تقرر بحیثیت مدرس 1 0 مئی 1975 ء میں ہوا جہاں آپ نے عربی درجات میں آپ نے درس کی خدمات انجام دی۔1989 ء میں آپ کو نائب مہتمم کے عہدے پر فائز کیا گیا۔08 جون 2000 ء میں آپ کو کارگزار مہتمم بنایا گیا اور9 مارچ 2008 ء میں آپ کو جامعہ مسعودیہ نورالعلوم کا مہتمم مقرر کیا گیا جس پر آپ 13 جنوری 2018 ء تک فائز رہے۔ [2] مولانا حیات اللہ صاحب جمعیتہ علما اترپردیش کے سرگرم رکن تھے۔مولانا 1981 ء میں ایک ٹرم جمعیتہ علما ء بحیثیت مدعو خصوصی شامل رہے۔بعد میں 14 نومبر 1982 ء سے 19 جون 1997 ء 15 سال جمعیتہ علما ء اترپردیش کے ناظم رہے۔19 جون 1997 ء سے 11 جولائی 2001 ء تک 4 سال تک جمعیتہ علما اترپردیش کے نائب صدر رہے۔11 جولائی 2001 ء سے 5 ستمبر 2016 ء 15 سال تک جمعیتہ علما ء اترپدیش کے صدر رہے۔اس کے علاوہ آپ جمعیتہ علما ہند کی مجلس عاملہ کے بھی اہم رکن تھے۔ آپ کا تعلق سیاسی ،سماجی،مذہبی ہر طرح کے لوگوں سے تھا خاص طور پر خاندان مدنی سے آپ کے دیرینہ تعلقات تھے۔ مولانا سابق صدر جمعیتہ علما ء مولانا اسعد مدنیؒ کے آپ منظور نظر اور خاص معتمد میں تھے۔آپ جمعیتہ علما ہند کے قومی جنرل سکریٹری مولانا محمود اسعد مدنی کے استادوں میں سے تھے۔ [2]

وفات و تدفین[ترمیم]

مولانا حیات اللہ قاسمی کا انتقال 13؍14 جنوری 2018 ء کی رات میں شہر واقع ان کی رہائش گاہ پر ہوا تھا۔مولانا کے انتقال کی خبر سنکر ضلع اور بیرونی ضلعوں اور ملک نیپال کے علما ء کے علاوہ شہر کے ہزاروں لوگوں نے آپ کی نماز جنازہ میں شرکت کی۔جامع مسجد میں آپ کی نماز جنازہ قائد جمعیۃ مولانا سید محمود اسعد مدنی نے پڑھائی تھی۔جنازہ میں لوگوں کی کثرت اتنی زیادہ تھی کہ جنازہ والی چارپائی میں دونوں طرف بڑے بڑے پائپ لگائے ہوئے تھے،تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ کاندھا دے سکیں۔آپ کی تدفین آپ کے آبائی قبرستان عیدگاہ آپ کے والد مجاہد آزادی مولانا کلیم اللہ نوریؒ کے قریب ہوئی۔جس میں جمعیۃعلماءہند کے جنرل سکریٹری مولانا سیدمحمود اسعد مدنی، جمعیۃعلماء اترپردیش کے صدر مولانا محمدمتین الحق اسامہ قاسمی کانپور،مولانا عبد العلی فاروقی لکھنؤ، مولانا عتیق الرحمن قاسمی ؔ ناظم تعلیمات جامعہ عربیہ ہتورہ ضلع باندہ کے علاوہ ضلع اور بیرونی ضلعوں اور ملک نیپال کے تمام علما ء کرام کے علاوہ شہر کے دینی مدارس کے ذمہ داران ،اساتذہ،طلبہ ومعززین شہر عزیز او ر اقارب شریک تھے۔ [2]

بیرونی روابط[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. نورالعلوم کے درخشندہ ستارے (مطبوعہ 2011)
  2. ^ ا ب پ بہرائچ ایک تاریخی شہر