عظیم چینی قحط

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
عظیم چینی قحط
三年大饑荒
ملکچین
مقامبرعظیم چین
مدت1959–1961
کل اموات
  • 15 ملین (سرکاری اعداد و شمار)
  • 15 تا 30 ملین (علمی تخمینہ)[1]
  • کم از کم 45 ملین (ڈیکوٹر)
مشاہداتفرینک ڈیکوٹر کے لحاظ سے چین کے سب سے بڑی تباہی۔ عظیم پیش قدمی چھلانگ تحریک کا حصہ۔
نتائجعظیم پیش قدمی چھلانگ تحریک کو بند کر دیا گیا۔

عظیم چینی قحط (انگریزی: Great Chinese Famine) (چینی: 三年大饑荒, "تین سال کا قحط") عوامی جمہوریہ چین میں 1959ء اور 1961ء کا درمیانی دور تھا جب چین کو ایک وسیع پیمانے پر قحط کا سامنا تھا۔ خشک سالی، خراب موسم اور حکمران ماؤ زے تنگ کی پالیسیاں قحط کی وجہ بنیں تاہم اس کی بنیادی وجہ متنازع رہی ہے۔ اندازً دسیوں ملین افراد بھوک کی وجہ سے لقمہ اجل بنے۔

اصطلاحات[ترمیم]

چین اور بیرون ملک چین کے قحط کو بہت سے ناموں سے جانا جاتا ہے۔

چین میں اسے عظیم قحط کے تین سال (انگریزی: Three Years of Great Famine) (آسان چینی: 三年大饥荒; روایتی چینی: 三年大饑荒; پینین: Sānnián dà jīhuāng) کہا جاتا ہے۔ حکومت عوامی جمہوریہ چین 1980ء کی دہائی سے قبل اسے قدرتی آفات کے تین سال (انگریزی: Three Years of Natural Disasters) (آسان چینی: 三年自然灾害; روایتی چینی: 三年自然災害; پینین: Sānnián zìrán zāihài) کہتی تھی جبکہ اس کے بعد اسے مشکلات کے تین سال (انگریزی: Three Years of Difficulty) (آسان چینی: 三年困难时期; روایتی چینی: 三年困難時期; پینین: Sānnián kùnnán shíqī)[2] کہا جانے لگا۔ [3]

آغاز[ترمیم]

چہار حشرات خاتمہ مہم میں چڑیا کو تقریباً باپید کر دیا گیا
شرح پیدائش

عظیم قحط کی وجوہات میں بد ترین موسمی حالات، سماجی دباؤ، اقتصادی بدانتظامی اور سرکاری اداروں کی طرف سے نافذ کی جانے والی بنیادی زرعی تبدیلیاں تھیں۔ چینی کمونیست پارٹی کے چیئرمین ماؤ زے تنگ نے زراعی پالیسی میں سخت تبدیلیوں کو متعارف کرایا جس میں کسان کو کھیت کی ملکیت سے منع کر دیا گیا۔ پالیسیوں پر عمل نہ کرنے کی صورت میں سزائیں تجویز کی گئیں۔ اسی کے ساتھ عظیم پیش قدمی چھلانگ تحریک بھی چلائی گئی جس کے نتیچے وسیع پہامنے پر قحط پڑا۔ صحافی یانگ جیشینگ کے تجزیہ کے مطابق اس عرصے میں بھوک سے تقریباً 36 ملین افراد ہلاک ہوئے۔ [4]

اس کے علاوہ چہار حشرات خاتمہ مہم جو فصلیں خراب کرنے والے حشرات اور پرندوں کے خلاف چار سالہ جنگ تھی جو عام طور پر چڑیا مارنے کی مہم (چینی:消灭麻雀运动) کے نام سے جانی جاتی ہے۔ چینی رہنما کے حکم پر 1958ء سے 1962ء تک چار کیڑوں کی مہم نامی مہم کا آغاز کیا گیا جس کا مقصد مچھروں، مکھیوں، چوہوں اور چڑیا کی ایک عام قسم کو صفحہ ہستی سے مٹا دینا تھا۔[5]

ماہرین ماحولیات کا کہنا ہے کہ چڑیا کی نسل ختم ہونے سے ان کیڑوں اور حشرات کو کھانے والے پرندے نہ رہے جو اصل میں فصلوں کے لیے سب سے بڑا خطرہ تھے۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ چین میں چاول کی فصل تباہی کے دہانے پر پہنچ گئی جبکہ باقی فصلوں کو بھی کیڑوں اور حشرات نے بے پناہ نقصان پہنچایا اور پورے ملک میں قحط کا سماں پیدا ہو گیا جو تقریباً دو کروڑ لوگوں کی موت کا سبب بنا۔ اگرچہ چینی حکومت چڑیوں کی نسل ختم کرنے پر بہت پچھتائی اور عوام کو احکامات دیے گئے کہ وہ چڑیا کے خلاف کارروائیاں بند کر دیں لیکن اس فیصلے کے اثرات سامنے آنے تک قحط پورے ملک پر ناقابل تصور قیامت برپا کرچکا تھا۔

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. Holmes, Leslie. Communism: A Very Short Introduction (اوکسفرڈ یونیورسٹی پریس 2009). آئی ایس بی این 978-0-19-955154-5. p. 32 "Most estimates of the number of Chinese dead are in the range of 15 to 30 million."
  2. Edith Elena Songster (2004)۔ A Natural Place for Nationalism: The Wanglang Nature Reserve and the Emergence of the Giant Panda as a National Icon (thesis)۔ University of California, San Diego۔ OCLC 607612241۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 جنوری 2018 
  3. J. M. (17 February 2015)۔ "New (approved) assessments The great famine"۔ The Economist (بزبان انگریزی)۔ Beijing۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 جنوری 2018  citing Frank Dikötter (17 February 2015)۔ The Tragedy of Liberation: A History of the Chinese Revolution 1945-1957۔ London: Bloomsbury Press۔ ISBN 978-1-62040-349-5۔ OCLC 881092774۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 جنوری 2018 [صفحہ درکار]
  4. Jisheng, Yang "Tombstone: The Great Chinese Famine, 1958–1962". Book Review. New York Times. Dec, 2012. 3 March 2013. https://www.nytimes.com/2012/12/09/books/review/tombstone-the-great-chinese-famine-1958-1962-by-yang-jisheng.html
  5. J. Denis Summers-Smith (1992)۔ In Search of Sparrows۔ London: Poyser۔ صفحہ: 122–124۔ ISBN 0-85661-073-9 

ماخذ[ترمیم]