شعور و احساس مشہور برطانوی مصنفہ جین آسٹن کے انگریزی ناول Sense and Sensibility کا اردو ترجمہ ہے۔ یہ ترجمہ عبد العلیم قدوائی نے کیا ہے اسے قومی کونسل برائے فروغ اردو زباننئی دہلی نے شائع کیا ہے۔ یہ ناول 1811ء میں تین جلدوں میں شائع ہوا تھا، لیکن دو سو سال سے زائد کی طویل مدت گزرنے کے باوجود بھی اس کی ادبی دل آویزی ، فنی عظمت اور عوامی مقبولیت میں ذرا بھی کمی نہیں آئی جس کی اصل وجہ یہ ہے کہ اس کا پلاٹ ، کردار اور ماحول حقیقی زندگی سے بھر پور ہیں ۔ اس میں غیر ضروری مبالغہ آرائی اور تخیل کی بے راہ روی سے پرہیز کیا گیا ہے اور فطرت انسانی کے مختلف پہلووں کی عکاسی دلچسپ انداز میں کی گئی ہے ۔[1]