اسلم ڈار

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

اسلم ڈار (انگریزی: Aslam Dar) وہ 1936ء میں فیروز والا لاہور میں پیدا ہوئے۔ مشہور ڈائریکٹر وحید ڈار فلم ماں پتر کی شہرت حاصل کی اور فلمساز سعید ڈار کے بھائی تھے۔ ان کے والد ایم ایس ڈار (محمد شفیع ڈار) دو انگریزی فلم رسالے، فلم فلیش اور فلم تصویری بناوٹ لاہور کا ایڈیٹر تھا۔ اس کی دوسری بیوی مشہور فلم اداکارہ دردانہ الرحمان عشق نچاوے گلی گلی کی شہرت حاصل کی تھی۔ آپ کے بیٹے راحیل ڈار فلم ڈسٹریبیوٹر ہے۔ اسلم ڈار نے 1950ء کی دہائی میں بطور کیمرا مین کیرئیر کا آغاز کیا۔ تاہم، گہرے مشاہدے اور کام کی بھرپور لگن کی وجہ سے وہ جلد ہی بڑے ہدایت کار بن گئے۔ انھوں نے اپنے وقت کے مایہ ناز کیمرا مینوں جعفر شاہ اور رضا میر کی معاونت کی۔ ڈار نے ”دلا بھٹی“، ”رقاصہ“ اور ”چھومنتر“ سمیت 30 سے زائد فلموں میں کیمرا مین کے فرائض سر انجام دیے۔ کیمرا مین ہونے کی وجہ سے انھیں ایس ایم یوسف، منشی دل، اسلم ایرانی اور انور کمال پاشا جیسے بڑے ہدایت کاروں کے کام کو قریبی سے دیکھنے کا موقع ملا۔ بطور ہدایت کار اسلم ڈار کی پہلی فلم ”دارا“ تھی۔ ٹارزن کے کردار پر بنی اس فلم نے باکس آفس پر اچھا بزنس کیا۔ ان کی اگلی فلم ”آخری چٹان“ بھی کامیاب ثابت ہوئی۔ 1972ء میں ڈار نے اپنی پہلی پنجابی فلم ”بشیرا“ بنائی۔ انھوں نے فلم کے مرکزی کردار کے لیے سلطان راہی کو چنا جو ان دنوں دوسرے درجے کے اداکار سمجھے جاتے تھے۔ بشیرا نے بھی باکس آفس پر زبردست بزنس کیا اور اس طرح سلطان راہی بھی شہرت کی بلندیوں پر پہنچ گئے۔ ڈار کو اس فلم کے لیے بہترین ہدایت کار کا نگار ایوارڈ بھی ملا۔ ندیم اور شبنم جیسی سٹار کاسٹ سے سجی ”دل لگی“ بھی اسلم ڈار کی میگا ہٹ فلم تھی۔ شبنم اور لہری کو اس فلم کے لیے بالترتیب بہترین خاتون اداکار اور کامیڈین کا نگار ایوارڈ بھی ملا۔ ڈار کی دوسری ہٹ فلموں میں، ”زرق خان“، ”وعدہ“، ”سیاں اناڑی“، ”بڑے میاں دیوانے“، ”پہلی نظر“، ”انوکھاداج“، ”باغی شیر“، ”عشق نچاوے گلی گلی“ شامل ہیں۔ 1964ء میں پہلی پاکستان کیمرا مین ایسوسی ایشن کے پہلے سیکریٹری ہونے کا اعزاز بھی رکھتے تھے۔ اور 24 دسمبر 2014ء کو لاہور میں انتقال کر گئے۔

بیرونی روابط[ترمیم]