چیک بک صحافت

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

چیک بک صحافت (انگریزی: Chequebook journalism) ایک متنازع طریقہ ہے جس میں خبر نگار مآخذ کو ان کی معلومات کا معاوضہ دیتے ہیں۔ ریاستہائے متحدہ امریکا میں اسے غیر اخلاقی سمجھا جاتا ہے، جس میں قومی دھارے کے اخبارات اور خبروں کے شو ایک پالیسی کے تحت اس سے منع کرتے ہیں۔ اس کے بر عکس ٹیبلوئیڈ صحافت اور ٹیبلوئیڈ ٹی وی شو جو سنسنی پر انحصار کرتے ہیں، باضابطہ اس طریقہ کار کو بروئے کار لاتے ہیں۔ برطانیہ اور یورپ بھر میں صحافیوں کا خبروں کے لیے ادائیگیاں کرنا عام بات ہے۔

کسی ماخذ کو ادائیگی کرنے کے بد اخلاقی ہونے کی مختلف وجوہ میں سے یہ بھی ہے کہ اس ان مآخذ کے اعتماد پر اثر ہو سکتا ہے۔ چونکہ کسی ماخذ کو ادا کرنا ایک قانونی تجارتی رشتے کو شروع کر سکتا ہے، اس سے یہ بھی ممکن ہے کہ اس سے صحافیوں کا بامقصد ہونا بھی متاثر ہو سکتا ہے۔ یہ ادائیگیاں عام طور سے شخصی معلومات کو چھاپنے کے لیے استثنائی حقوق فراہم کرنے یا کوئی انٹرویو حاصل کرنے کے لیے ہو سکتا ہے، جو کسی خبروں میں رہے واقعے سے متعلق ہو سکتا ہے۔ جس کی وجہ سے ذرائع میں رسائی کے لیے تصادم کی کیفیت ہو سکتی ہے۔

نامور صحافیوں کا اقدار پر زور[ترمیم]

  • پاکستان کی نامور صحافیہ رضیہ بھٹی ہیرالڈ اور نیوز لائن کی ایڈیٹر کے طور پر جس طرح کی صحافت کی وہ پاکستانی صحافت کا یا کم از کم پاکستان میں انگریزی صحافت کا سنہری دور تھا۔ وہ دولت کی بالکل مقابل خبر رسانی پر توجہ دیتی تھی۔ اس دور کے بڑے بڑے میڈیا کے سیٹھ چیک بک لے کر رضیہ کے دفتر میں بیٹھے ہوتے تھے کہ اپنا رسالہ ہمیں بیچ دو یا اپنے مفاد کا کام کر دو مگر رضیہ نرمی سے سب کو چائے پلا کر لوٹا دیتی تھی۔ [1]

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

[[]]