حرب بن اسماعیل کرمانی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حرب بن اسماعیل کرمانی
(عربی میں: حرب الكرماني)،(عربی میں: حرب إسماعيل الكرماني ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
معلومات شخصیت
پیدائش 9ویں صدی  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کرمان  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ وفات سنہ 893ء (-8–-7 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت دولت عباسیہ  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مذہب اسلام
فرقہ اہل سنت
فقہی مسلک حنبلی
عملی زندگی
استاذ احمد بن حنبل،  سعید بن منصور،  عبد اللہ بن زبیر حمیدی،  اسحاق بن راہویہ  ویکی ڈیٹا پر (P1066) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تلمیذ خاص ابو حاتم رازی،  خلال،  ابو بکر مروذی،  عمر بن حسین خرقی  ویکی ڈیٹا پر (P802) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ الٰہیات دان،  فقیہ،  محدث،  مصنف  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل فقہ،  علم حدیث  ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

حرب بن اسماعیل کرمانی کنیت: ابو محمد اور نسبت: کرمانی اور حنظلی ہے، حافظ الحدیث اور فقیہ ہیں، احمد بن حنبل کے شاگرد ہیں۔[1]

اساتذہ[ترمیم]

تلامذہ[ترمیم]

علما کی آرا[ترمیم]

ابن ابو حاتم فرماتے ہیں:[2]

حرب بن اسماعیل کرمانی، شام میں ہمارے والد (ابو حاتم رازی) کے ساتھ رہے، احمد بن سلیمان باہلی، عبید اللہ بن معاذ عنبری، احمد بن حنبل اور اسحاق بن راہویہ سے روایات بیان کی ہے، ہمارے والد نے ان کے بارے میں دمشق میں ایک کتاب لکھی ہے۔

ابو بکر خلال کہتے ہیں: [2]

حرب بن اسماعیل ایک جلیل القدر شخص تھے، مجھے ابو بکر مروذی نے ان کے پاس جانے پر زور دیا اور کہا کہ: میرے پاس جب بھی وہ تشریف لاتے تو یہاں اس کمرہ میں قیام فرماتے، اور میرے لیے امام احمد کے مسائل کو لکھتے تھے، ابو ابکر مروذی نے ان کے پاس میرے ہاتھوں ایک خط اور کچھ نشانیاں بھیجی، حرب ان نشانیوں کو جانتے تھے، جب میں اس خط کو لے کر ان کے پاس پہنچا تو وہ بہت خوش ہوئے اور اہل شہر کے سامنے اس خوشی کا اظہار کیا، میرا خوب اکرام کیا۔ یہ سارے مسائل میں انھیں سے سنا ہے، وہ بہت عظیم انسان تھے،ان کے پاس ابو الولید اور سلیمان بن حرب کی روایت تھیں، ان کی عمر ان سے زیادہ تھی، مجھ سے فرماتے کہ میں پہلے میں تصوف کی طرف مائل تھا اس لیے سماعتِ احادیث پر توجہ نہ دے سکا۔ اور مجھ سے فرماتے کہ: میں نے یہ مسائل اسحاق بن راہویہ کے پاس جانے سے پہلے ہی یاد کر لیا تھا۔ اور مجھ سے کہتے تھے: یہ چار ہزار مسائل ابو عبد اللہ احمد بن حنبل سے ہیں، اور اسحاق بن راہویہ سے مسائل کو شمار نہیں کیا۔ وہ فقیہ شخص تھے، سلطان نے انھیں شہر کا حاکم بنا دیا تھا۔

ذہبی کہتے ہیں:[2]

حرب بن اسماعیل فقیہ تھے، احمد بن حنبل کے شاگرد تھے، طلب علم کی خاطر خوب اسفار کیے، مجھے ان کے تعلق سے کسی جرح یا نقص کا علم نہیں ہے۔

وفات[ترمیم]

حرب بن اسماعیل کرمانی کی وفات سنہ 280 ہجری میں ہوئی۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. "المكتبة الإسلامية:حرب"۔ 13 مئی 2011 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 جون 2019 
  2. ^ ا ب پ "عقيدة السلف الصالح:حرب بن إسماعيل الكرماني"۔ 05 مارچ 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 ستمبر 2020