خدا کے نام ہر مذہب میں اور ہر زبان میں الگ الگ ہیں، خدا کی صفات ذاتی اور عام طور پر ہر مذہب اور زبان میں مماثلت کی حامل ہیں کہ وہ خالق ہے، مالک، ہے رزق دینے والا، گناہ معاف کرنے والا، رحم کرنے والا اور دعا سننے والا۔ پھر بھی مختلف مذاہب میں خدا کی کچھ خصوصیات الگ ہیں دوسرے مذہب سے، جس وجہ سے اس مذہب میں خدا کا کچھ ناموں کا مطلب وہ نہیں ہوتا جو باقی مذہب میں ملتا ہے۔ جیسے مسیحیت میں صلیبی موت کے عقیدے نے مسیح کو اکلوتا، بیٹا، روح القدس کا نام دیا گیا ہے۔ جبکہ اسلام میں خدا کے ناموں میں واحد ہے، جس کا معنی ہے کہ وہ صرف ایک ہے، اس کا کوئی بیٹا نہیں۔ مسیحیت، یہودیت میں خدا کو یہوداہ، ایلوہیم، ایل، وہ، میں جو ہوں سو میں ہوں، جیسے نام بھی دیے گئے۔
زبانوں کے فرق سے انسانوں نے اس مالک الملک ہستی کو کہیں اللہ، کہیں ایشور، کہیں گاڈ، کہیں یہوواہ، کہیں اہور امزدا، کہیں زیوس، کہیں یزداں، کہیں آمن، کہیں پانکو اور کہیں تاؤ کا نام دیا۔ دنیا بھر کے مذہب میں مختلف زبانوں میں اس ہستی کے لیے بیسیوں نام پائے جاتے ہیں۔
جلیانوالہ باغ کا قتلِ عام، جسے امرتسر قتلِ عام بھی کہا جاتا ہے، 13 اپریل، 1919ء کو واقع ہوا جب پرامن احتجاجی مظاہرے پر برطانوی ہندوستانی فوج نے جنرل ڈائر کے احکامات پر گولیاں برسا دیں۔ اس مظاہرے میں بیساکھی کے شرکا بھی شامل تھے جو پنجاب کے ضلع امرتسر میں جلیانوالہ باغ میں جمع ہوئے تھے۔ یہ افراد بیساکھی کے میلے میں شریک ہوئے تھے جو پنجابیوں کا ثقافتی اور مذہبی اہمیت کا تہوار ہے۔ بیساکھی کے شرکا بیرون شہر سے آئے تھے اور انہیں علم نہیں تھا کہ شہر میں مارشل لا نافذ ہے۔
پانچ بج کر پندرہ منٹ پر جنرل ڈائر نے پچاس فوجیوں اور دو آرمرڈ گاڑیوں کے ساتھ وہاں پہنچ کر کسی اشتعال کے بغیر مجمع پر فائرنگ کا حکم دیا۔ اس حکم پر عمل ہوا اور چند منٹوں میں سینکڑوں افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
باغ کا رقبہ 6 سے 7 ایکڑ جتنا تھا اور اس کے پانچ دروازے تھے۔ ڈائر کے حکم پر فوجیوں نے مجمعے پر دس منٹ گولیاں برسائیں اور زیادہ تر گولیوں کا رخ انہی دروازوں سے نکلنے والے لوگوں کی جانب تھا۔ برطانوی حکومت نے ہلاک شدگان کی تعداد 379 جبکہ زخمیوں کی تعداد 1٬200 بتائی۔ دیگر ذرائع نے ہلاک شدگان کی کل تعداد 1٬000 سے زیادہ بتائی۔ اس ظلم نے پوری قوم کو ہلا کر رکھ دیا اور برطانوی اقتدار سے ان کا بھروسا اٹھ گیا۔ناقص ابتدائی تفتیش کےبعد ہاؤس آف لارڈز میں ڈائر کی توصیف نے جلتی پر تیل کا کام کیا اور تحریکِ عدم تعاون شرو ع ہو گئی۔
ویکیپیڈیا ایک آزاد اور کثیر لسانی دائرۃ المعارف ہے جس میں ہم سب مل جل کر لکھتے ہیں اور مل جل کر اس کو سنوارتے ہیں۔ ویکیپیڈیا کا آغاز جنوری سنہ 2001ء میں ہوا، جبکہ اردو ویکیپیڈیا کا اجرا جنوری سنہ 2004ء میں عمل میں آیا۔ اس وقت اردو ویکیپیڈیا میں 205,240مضامین موجود ہیں۔
عموماً کہا جاتا ہے: اس لفظ کی تحقیق کے لیے ہم نے فلاں لغت دیکھی لیکن درست جملہ یوں ہوگا: اس لفظ کی تحقیق کے لیے ہم نے فلاں لغت دیکھا اس لیے کہ: لفظ لغت بہ معنی فرہنگ مذکر ہے، مونث نہیں۔
ویکیپیڈیا صارفین وہ افراد ہیں جو ویکیپیڈیا میں اپنا کھاتہ بناتے ہیں، اس میں تدوین وترمیم کا کام کرتے ہیں اور دائرۃ المعارف کے مفاد کے خاطر اس کی تنسیق وترتیب، زمرہ بندی اور مقالات نویسی میں کوشاں ہیں۔ اور ویکیپیڈیا کو ہر لحاظ سے ایک آزاد دائرۃ المعارف کی شکل دینے کے لیے باہمی تعاون فراہم کرتے ہیں۔
اردو ویکیپیڈیا صارفین کی تعداد تاحال 178,559 ہوچکی ہے۔ تاہم ان میں سے ایک قلیل تعداد ہی مستقل پابندی سے اس منصوبہ میں شریک ہے۔ اور قلیل تناسب ایسے صارفین کا بھی ہے جو پابندی سے اس منصوبہ کی ترقی اور مضامین کی اصلاح پر تبادلۂ خیال کرتے ہیں۔ اس کے برخلاف غیر اندراج شدہ ویکیپیڈیا صارفین کی ایک بڑی تعداد ہے جو اس منصوبہ میں وقتاً فوقتاً شریک ہوتی ہے۔
اردو ویکیپیڈیا پر اس وقت 205,240 مضامین موجود ہیں، اگر آپ بھی کسی موضوع پر مضمون لکھنا چاہتے ہیں تو پہلے اس صفحۂ تلاش پر جا کر عنوان لکھیے اور تلاش کرنے کی کوشش کریں، ممکن ہے آپ کا مطلوبہ مضمون پہلے سے موجود ہو۔ اگر مضمون موجود نہ ہو تو ذیل کے خانہ میں وہ عنوان درج کریں اور نیا مضمون تحریر کریں۔