اسلامی عقائد اور قانون کا تاریخی ارتقاء (کتاب)

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
اسلامی عقائد اور قانون کا تاریخی ارتقاء
مصنفایگناز گولڈزیہر
اصل عنوانVorlesungen über den Islam
مترجمریحان عمر
ملکجرمنی
زبانجرمن
موضوععلم کلام، فقہ، تصوف اور قدیم و جدید فرقوں کی تاریخ
ناشرعکس پبلی کیشنز، بک اسٹریٹ، داتا دربار مارکیٹ، لاہور
تاریخ اشاعت
1910ء
صفحات400

اسلامی عقائد اور قانون کا تاریخی ارتقا ((جرمنی: Vorlesungen über den Islam)‏) ممتاز مستشرق اگناز گولڈزیہر کی تصنیف کردہ کتاب ہے جس میں علم کلام، فقہ، تصوف اور قدیم و جدید فرقوں کی تاریخ جیسے موضوعات شامل ہیں۔ یہ کتاب پہلی مرتبہ 1910ء میں شائع ہوئی تھی اور اس کا دوسرا ایڈیشن 1925ء کو منظر عام پر آیا تھا۔ برلن کے ایک معروف مستشرق اور اسلامی علوم کے محقق کارل ہینرش بیکر نے مذکورہ کتاب کو نہ صرف "اسلامی علوم کے معیاری کام" کے طور پر سراہا بلکہ مصنف کی بھی ایک قابل محقق کے طور پر تعریف کی ہے جس نے اپنے دوست اسنوک ہرخرونیہ کے ساتھ مل کر سب سے پہلے ان سارے موضوعات کو ایک جگہ خوش اسلوبی سے ترتیب دیا۔[1]

ترتیب[ترمیم]

باب اوّل[ترمیم]

کتاب کے باب اوّل کا عنوان ہے “ محمد اور اسلام “ جس میں لفظ اسلام کی تشریح “ ایمان باللہ “ اور ذات الہی سے مکمل وفاداری ، عقیدت اور یقین کے معانی میں کی گئی ہے۔[2] اmس باب میں مرکزی توجہ پیغمبر اسلام محمد صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مذہبی افکار اور بعد ازاں ان کی ترقی پر مرکوز رکھی گئی ہے۔[3]

باب دوم[ترمیم]

دوسرے باب “ قانون کا ارتقا “ کا آغاز اناطول فرانس کے ایک اقتباس سے ہوتا ہے۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. Vorlesungen über den Islam von Dr. Ignaz Goldziher, Heidelberg 1925, Carl Winter’s Universitätsbuchhandlung. S. VIII
  2. Vorlesungen über den Islam, S. 2
  3. Max van Berchem: Vorlesungen über den Islam In: Journal des savants. Band 9. Nr. 7, 1911, S. 333.