سائبر ہراسانی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
سائبر ہراسانی کی اقسام اور اس کی ممانعت دکھانے والی تصویر۔ اس میں افواہ، چہ میگوئیوں، ہراسانی، بے عزتی کرنے، دھمکانے اور دروغ گوئی پر روک لگانے کی مدافعت کی گئی ہے۔

سائبر ہراسانی یا سائبر دادا گیری(انگریزی: Cyberbullying) جدید دور میں کسی شخص کی جانب سے دوسرے شخص کو ہراساں کرنے، دھمکانے، گالی گلوچ دینے، کسی کے کردار کو مسخ کرنے اور اسی طرح سے کسی کو جان بوجھ کر تکلیف پہنچانے کا نام ہے۔ حالانکہ اس سے کوئی بھی شخص متاثر ہو سکتا ہے، تاہم اس میں کم عمر بچوں اور خواتین کے جلد متاثر ہونے کا امکان زیادہ ہے۔ کم عمر بچے جب اپنے سارے خود کے اور خاندان کے حالات کسی نامعلوم فرد کو بتا دیتے ہیں، تو اس کے زیادہ منفی اور دھمکی آمیز انداز میں استعمال کرنے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔ لڑکیاں اور عورتیں جب کسی فرد سے دوستی کرتے ہیں تو کئی بار دیکھا گیا ہے کہ وہ انٹرنیٹ پر برسر عام یا اس مخصوص شخص سے اپنی تصاویر شیئر کرتی ہیں۔ ان تصاویر کو ایڈوبی فوٹو شاپ اور اسی طرح کے کہ کسی سافٹ ویئر کی مدد سے ترمیم و ترتیب کر کے برہنہ روپ تیار کیا جاتا ہے۔ لڑکیوں کو روپیوں پیسوں کے لیے دھمکایا جاتا ہے۔ یہ اس وقت بھی ممکن ہے جب سافٹ ویئر سے تیار تصاویر اصل لڑکی یا عورت سے بالکل جداگانہ ہی کیوں نہ ہو۔


چونکہ خاص طور پر بر صغیر کا معاشرہ غیر شادی شدہ خواتین کے ساتھ تعلقات کو بری نظر سے دیکھتا ہے اس لیے خواتین کے بنانے یا تعلق کے ٹوٹنے کے بعد خاندان کے غیظ و غضب کا خطرہ مولنے کی بجائے ہراساں کرنے والے کے دباؤ میں آجاتی ہیں۔ خواتین سمیت وہ تمام لوگ جو آن لائن ہراسانی کا شکار ہوتے ہیں، ان کو سماجی فعالیت پسند لوگ اس عذاب سے بچنے کے لیے قوانین موجودگی کی تعلیم دیتے ہیں اور ان قوانین کو کی افادیت سمجھاتے ہیں۔[1]


مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]