جنگ بابل (634ء)

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے


جنگ بابل (634ء)
سلسلہ ساسانی سلطنت میں مسلم فتوحات
تاریخ10 ربیع الاول 13ھ مطابق 13 مئی 634ء
مقامبابل، عراق
نتیجہ خلافت راشدہ کی فوج کی فتح
مُحارِب
خلافت راشدہ
(خلافت راشدہ کی فوج)
ساسانی سلطنت
(ساسانی فوج)
کمان دار اور رہنما
مثنیٰ ابن حارثہ الشیبانی ہرمز جادویہ
طاقت
نامعلوم 10,000
ہلاکتیں اور نقصانات
نامعلوم نامعلوم

جنگ بابل (عربی: معركۃ بابل) فارس کی مسلم فتوحات کے دوران مئی 634ء میں ساسانی فوج اور خلافت راشدہ کی فوج کے مابین لڑی جانے والی ایک جنگ تھی جو میسوپوٹیمیا کے خطہ میں بابل کے مقام پر لڑی گئی ۔

جنگ کا پس منظر اور وقائع[ترمیم]

ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ جب خلیفہ مقرر ہو گئے تو انھوں نے خالد رضی اللہ عنہ کو اٹھارہ ہزار کا لشکر دے کر عراق روانہ کیا۔ خالد رضی اللہ عنہ نے وہاں آتش پرست ایرانیوں اور الحیرہ ، الجزیرہ میں اُن کے زیرنگیں عرب حکمرانوں کو شکست دی۔ خالد رضی اللہ عنہ کے ہاتھوں ہی الحیرہ کا محاصرہ ہوا اور سقوطِ الحیرہ کے بعد انھوں نے ایرانی فوجوں کا صفایا کر دیا اور تقریباََ پندرہ معرکے سَر کرلیے۔ مدائن کی جانب بڑھنے سے قبل اُن کی عسکری صلاحیتوں کی ضرورت بلاد الشام میں محسوس کی گئی تو صفر 13ھ میں ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے انھیں لکھا کہ وہ اپنے لشکر کا نصف حصہ لے کر بلاد الشام کی جانب کوچ کر جائیں اور نصف لشکر مثنیٰ ابن حارثہ کے پاس عراق چھوڑ جائیں۔ خالد رضی اللہ عنہ نصف لشکر لے کر بلاد الشام کی طرف روانہ ہو گئے اور نصف لشکر مثنیٰ ابن حارثہ کے پاس عراق چھوڑ گئے۔ اِسی نصف لشکر کے ساتھ مثنیٰ ابن حارثہ نے 10 ربیع الاول 13ھ مطابق 13 مئی 634ء کو دس ہزار ایرانی فوجیوں کو بابل کے مقام پر شکست دی۔[1]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. اٹلس فتوحات اسلامیہ: صفحہ 52، مطبوعہ لاہور، 1428ھ

مزید دیکھیے[ترمیم]