محمد عبدہ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
محمد عبدہ
(عربی میں: محمد عبده ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1849ء[1][2][3][4][5][6][7]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شبرا خیت،  محافظہ بحیرہ،  ایالت مصر،  سلطنت عثمانیہ  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 11 جولا‎ئی 1905ء (55–56 سال)[8][9][2][7]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اسکندریہ  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات سرطان گردہ  ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت سلطنت عثمانیہ (1867–11 جولا‎ئی 1905)  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی جامعہ الازہر  ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
استاذ جمال الدین افغانی  ویکی ڈیٹا پر (P1066) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تلمیذ خاص محمد رشید رضا  ویکی ڈیٹا پر (P802) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ مفسرِ قانون،  الٰہیات دان،  منصف،  عوامی صحافی،  سیاست دان،  وکیل،  مصنف،  فلسفی،  صحافی[10][11]،  صحافی[11]  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل فقہ،  سیاست  ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ملازمت جامعہ الازہر  ویکی ڈیٹا پر (P108) کی خاصیت میں تبدیلی کریں


علامہ شیخ محمد عبدُہ (پیدائش: 1849ء — وفات: 11 جولائی 1905ء) مصری مسلم عالم، محقق، فقیہ، مفتی اعظم ، مصلح، مصنف و مؤلف تھے۔ انھیں شیخ جمال الدین افغانی سے تلمذ حاصل تھا۔ انھیں مصر کا تاریخ ساز اور اصلاح کا داعی اور عظیم شخصیت تصور کیا جاتا ہے۔ انیسویں صدی کے اواخر اور بیسویں صدی کے آغاز میں وہ فکر اِسلامی کے ارتقا میں مصر کے اندر بہترین کردار اداء کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ ماہر تعلیم کے طور پر اور مختلف ادیان کے ایک بڑے عالم کے طور پر جانے جاتے تھے۔ اُن کے اِسلامی فکری کردار کے سب معترف ہیں اور جو اُن کی مخالفت کرتے ہیں‘ اُن کے بقول وہ مغرب کے ساتھ مصالحت کرنے اور نرم رویہ رکھنے میں بہت آگے تک چلے گئے تھے۔ مسلم مسائل کے لیے اور اتحاد اُمت مسلمہ کے لیے وہ اپنی فکری کوشش کے اعتبار سے امام غزالی کی مطابقت میں تھے۔ اُن کی زندگی کا ایک بڑا حصہ مصر، عثمانی سلطنت کے مقبوضات (بالخصوص لبنان) اور فرانس میں گذرا۔

سوانح[ترمیم]

پیدائش[ترمیم]

شیخ محمد عبدہ کی پیدائش 1849ء میں دریائے نیل کے ایک ساحلی گاؤں شبرا خیت میں ہوئی۔ علامہ کے آبا و اجداد خدمتِ علم اور دین اسلام کی اشاعت میں پیش پیش رہے ہیں۔ آپ کے والد کی دو بیویاں تھیں اور اِن خانگی مسائل وہ بچپن میں جھگڑوں کی تلخیاں دیکھتے رہے۔ گھریلو حالات نے کافی گہرا اَثر ڈالا اور اوائل عمری میں ہی معاشرتی مسائل کی طرف توجہ دلانا شروع کی وہ عائلی اصلاحات اور حقوقِ نسواں کی پرزور حمایت تھی۔

تعلیم[ترمیم]

بارہ سال کی عمر میں قرآن کریم کو معنی کے ساتھ حفظ کر لیا اور قرآنی تعلیم میں غور و فکر کی عادت اختیار کرلی۔ مزید تعلیم کے لیے جامع احمدی میں داخل ہوئے۔ یہ مدرسہ جامعہ ازہر کی طرز کا ضرور تھا مگر چھوٹا تھا۔ عام طرز تعلیم سے ہٹ کر اِس مدرسے میں عقلی و نقلی علوم کا فقدان تھا، اِسی لیے علامہ کی رغبت تعلیم سے اُٹھ گئی اور وہ محض سولہ سال کی عمر میں اُس مدرسہ کو چھوڑ کر گھر چلے آئے جہاں اُن کی سولہ سال کی عمر میں شادی کردی گئی۔ بعد ازاں اپنے چچا شیخ درویش خضر سے ملاقات کرنے لگے جو سلسلہ شاذلیہ کے بزرگ بھی تھے اور اُن کی کوشش سے علامہ دوبارہ تحصیل علم و تعلیم کی جانب مائل ہوئے، جسے وہ ادھورا چھوڑ چکے تھے۔[12] شیخ درویش خضر سے مسائل تصوف و طریقت سے آگاہی بھی حاصل کی اور توجہ اِلیٰ اللہ کی طرف مائل ہو گئے جو تا دم آخر قائم رہی۔اِس کے بعد علامہ جمال الدین افغانی سے ملاقات ہوئی جن سے مسائل فلسفہ اور سیاسی مسائل سے آگاہی کے بعد فلسفہ و سیاست کی جانب رغبت اختیار کرلی اور تصوف کا سلسلہ تقریباً ختم ہوکر رہ گیا۔

1866ء میں اٹھارہ سال کی عمر میں جامعہ ازہر میں داخلہ لیا اور مختلف علوم کے شیوخ سے رابطہ کرنے میں بہت مدد ملی اور یہیں سے علامہ جمال الدین افغانی سے مختلف جہات کی علمی و سیاسی ملاقات میں خیالات کا تبادلہ رہا اور پھر علامہ جمال الدین افغانی کی فکری شاگردی کو تسلیم کر لیا اور پھر اُن کی فکر کی ترویج و اشاعت میں اپنی استعداد کے مطابق جدوجہد کی۔

علمی خدمات[ترمیم]

1876ء میں شیخ علامہ جمال الدین افغانی کے اِصرار پر صحافت کی طرف متوجہ ہوئے اور 1879ء میں جامعہ ازہر میں بطور اُستاد مقرر ہوئے، لیکن یہ نوکری چند مہینے ہی چل سکی اور جامعہ ازہر سے اِس ملازمت سے علاحدہ کردیے گئے۔ 1880ء میں حکومت مصر نے علامہ کو ایک سرکاری اخبار کا مدیر اعلیٰ مقرر کر دیا لیکن دو سال کے بعد 1882ء میں مصر سے جلاوطن کر دیا گیا تو قاہرہ سے بیروت چلے گئے اور پھر وہیں سے فرانس اپنے شیخ علامہ جمال الدین افغانی کے پاس پہنچ گئے۔ فرانس میں قیام کے دوران دونوں نے ایک تنظیم عروۃ الوثقیٰ کے نام سے بنائی اور ایک اخبار عروۃ الوثقیٰ کے نام سے 1884ء میں جاری کیا۔ اِس اخبار میں علامہ جمال الدین افغانی کے افکار شائع کیے جاتے تھے۔ پیرس میں قیام کے دوران علامہ نے فرانسیسی زبان بھی سیکھی۔ 1885ء میں علامہ واپس بیروت چلے گئے اور وہیں رہائش پزیر ہوئے۔[13] 1885ء وہ مختصر سے قیام کے لیے انگلینڈ، تونس بھی گئے اور بیروت واپس چلے آئے۔ بیروت میں بطور مُعَلِّم کے اپنی خدمات سر انجام دینے لگے۔ اِس دورانیے میں مختلف مذاہب کے لوگ اُن کے حلقہ درس و تدریس میں شامل ہو گئے تھے۔ 1888ء میں چھ سالہ جلاوطنی کے بعد انھیں مصر آنے کی اجازت مل گئی تو مصر واپس آگئے۔ اب انھوں نے بطور قاضی کے کام شروع کیا اور حکومت مصر نے انھیں 1891ء میں قاضی عدالت مقرر کر دیا۔ 3 جون 1899ء کو انھیں مفتی اعظم مصر مقرر کر دیا گیا۔[14]

مفتی اعظم مصر[ترمیم]

خدیو مصر عباس حلمی پاشا نے شیخ محمد عبدہ کو 3 جون 1899ء کو مفتیٔ اعظم مصر مقرر کر دیا گیا۔اِس عہدے پر وہ تا دم آخر یعنی 6 سال ایک مہینہ اور 8 دن فائز رہے۔اِس دوران انھوں نے مجموعی طور پر 944 مفصل فتاویٰ جاری کیے، جن کی تعداد یوں ہے:

  • شیخ نے 728 فتاویٰ میراث، وقف، مال، بیع، شرائط، اجازت امانت، وصیت کے متعلق جاری کیے۔
  • رضاعت، طلاق، ازدواج، نکاح، نفقہ، غلامی سے متعلق 100 فتاویٰ جاری کیے۔
  • قتل، قصاص اور شرائط نفاذ سزائے اموات پر 29 فتوے جاری کیے۔
  • مختلف فیہٖ مسائل و مشکلات سے متعلق 87 فتاویٰ جاری کیے۔

وفات[ترمیم]

شیخ محمد عبدہ کی وفات بروز منگل 7 جمادی الاول 1323ھ مطابق 11 جولائی 1905ء کو شام پانچ بجے مرض سرطان سے ہوئی۔ اُس وقت شیخ محمد عبدہ کی عمر 56 سال تھی۔ میت اسکندریہ سے قاہرہ لائی گئی جہاں نمازِ جنازہ کے بعد تدفین عمل میں آئی۔

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. مکمل کام یہاں دستیاب ہے: http://www.oxfordreference.com/view/10.1093/acref/9780195382075.001.0001/acref-9780195382075 — مدیر: ایمائنول کواکو اور ہینری لوئس گیٹس — عنوان : Dictionary of African Biography — ناشر: اوکسفرڈ یونیورسٹی پریسISBN 978-0-19-538207-5
  2. ^ ا ب Brockhaus Enzyklopädie online ID: https://brockhaus.de/ecs/enzy/article/abduh-mohammed — بنام: Mohammed Abduh
  3. Vatican Library VcBA ID: https://wikidata-externalid-url.toolforge.org/?p=8034&url_prefix=https://opac.vatlib.it/auth/detail/&id=495/51594 — بنام: Muḥammad ʻAbduh
  4. Vatican Library VcBA ID: https://wikidata-externalid-url.toolforge.org/?p=8034&url_prefix=https://opac.vatlib.it/auth/detail/&id=495/341223 — بنام: Muḥammad ʻAbduh
  5. این یو کے اے ٹی - آئی ڈی: https://wikidata-externalid-url.toolforge.org/?p=1207&url_prefix=http://nukat.edu.pl/aut/&id=n2006115223 — بنام: Muhammad Abduh
  6. گرین انسائکلوپیڈیا کیٹلینا آئی ڈی: https://www.enciclopedia.cat/ec-gec-0044725.xml — بنام: Muḥammad ‘Abduh — عنوان : Gran Enciclopèdia Catalana
  7. ^ ا ب InPhO ID: https://www.inphoproject.org/thinker/2460 — بنام: Muhammad Abduh — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017 — عنوان : Internet Philosophy Ontology project
  8. ایس این اے سی آرک آئی ڈی: https://snaccooperative.org/ark:/99166/w64z2p4j — بنام: Muhammad Abduh — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  9. دائرۃ المعارف بریطانیکا آن لائن آئی ڈی: https://www.britannica.com/biography/Muhammad-Abduh — بنام: Muhammad 'Abduh — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017 — عنوان : Encyclopædia Britannica
  10. عنوان : تاريخ الصحافة العربية — جلد: 1-4
  11. https://projectjaraid.github.io
  12. ڈاکٹر محمد سعید: اسلام اور جدید فکر مغرب، صفحہ 288۔ مطبوعہ لاہور
  13. اسلامی انسائیکلوپیڈیا: جلد 2،  صفحہ 1448۔
  14. ڈاکٹر محمد سعید: اسلام اور جدید فکر مغرب، صفحہ 289۔ مطبوعہ لاہور