درمیانی راستہ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

درمیانی راستہ (انگریزی: Middle Way) (پالی: Majjhimāpaṭipadā)، (سنسکرت:Madhyamāpratipada)، [1][ا] (تبتی حروف تہجی:དབུ་མའི་ལམ།)، (ٹی ایچ ایل:Umélam)، (رواییتی چینی حروف:中道)، (ویتنامی زبان:Trung đạo)، (تھائی زبان:มัชฌิมา) گوتم بدھ کے ان ہشت پہلو راستوں میں سے ایک ہے جن پر عمل کرنے سے نروان حاصل ہوجاتا ہے۔

تھیرواد اور پالی قانون[ترمیم]

دھم کک پوتن سوت[ترمیم]

تھیرواد کے پالی قانون میں اصطلاح “درمیانی راستہ“ دھم کک پوتن سوت میں استعمال ہوئی ہے۔ اور یہ مانا جاتا ہے کہ یہ گعتم بدھ کی سب سے پہلی تعلیم ہے جو انھوں نے سکھائی ہے۔[ب] اس سوت میں گوتم بدھ ہشت پہلو راستہ کو افراط و تفریط کے مابین ایک درمیانی راستہ بتاتے ہیں۔[2]

بھکشوؤں! دین کے لیے اپنے گھر بار تیاگ دینے والوں پر لازم ہے کہ وہ افراط و تفریط سے گریز کرے۔ وقتی لذت کی لت پڑنا ایک قبیح اور بھدا عمل ہے جو کم درجہ لوگوں کا شیوہ ہے۔ ایسے لوگ غیر اہم، معمولی اور غیر مفید ہوتے ہیں۔ ایک راستہ رہبانیت کا بھی ہے جو دردناک، مشکل، بے سود اور معمولی ہے۔

دونوں غلط طریقوں سے بچ کر تتھاگت نے درمیانی راستہ کو اختیار کیا ہے، اس میں ایک مقصد ہے، تعلیم ہے اور پر سکون ہے جس سے بصیرت کا حصول ہوتا ہے، نور ملتا ہے اور نبنا پراپت ہوتی ہے۔ اور تتھاگت کی نظر میں درمیانی راستہ کیا ہے۔۔۔۔؟ یہ محض ہشت پہلو راستہ ہے اور کچھ نہیں اوریہ: صحیح سمجھ، صحیح سوچ، صحیح تقریر، صحیح عمل، صحیح زندگی، صحیح کوشش، صحیح دماغ اور صحیح توجہ ہے۔[3]

مہایان[ترمیم]

مہایان کے مطابق درمیانی راستہ خلا کی طرف لے جاتا ہے۔ ایسا خلا جو کسی چیز کے ہونے یا نہ ہونے کی انتہا ہے۔ یعنی اول سے بھی اور آخر سے بھی آخر۔

مدھیہ مک[ترمیم]

مدھیہ مک کے مطابق درمیانی راستہ کے معنی کسی چیز کے آیا ہونے یا نہ ہونے کے ہیں۔ یعنی کوئی چیز یا تو وجود میں ہے یا پھر وجود میں نہیں ہے۔[4] سمیت نکای کے مطابق:

“ہر چیر کا وجود ہے“: یہ ایک انتہا ہے
“کوئی بھی وجود پزیر نہیں ہے“: یہ دوسری انتہا ہے۔
ان دونوں انتہاؤں کے احتراز کرتے ہوئے،
تتھاگت کہتا ہے کہ ایک درمیانی راستہ ہے۔ [5]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. Kohn (1991)، p. 143.
  2. Piyadassi (1999)۔
  3. Kohn (1991), pp. 131, 143.
  4. Thanissaro (1997), Translation of Kaccayanagotta Sutta, SN 12.15 آرکائیو شدہ 2013-03-29 بذریعہ وے بیک مشین
  1. Also see the Pali version of the Dhammacakkappavattana Sutta (available online at SLTP, n.d.-b, sutta 12.2.1) where the phrase majjhimā patipadā is repeatedly used.
  2. Samyutta Nikaya، 56:11. See [1]