ثابت بن وقش

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
ثابت بن وقش
معلومات شخصیت

ثابت بن وقش الانصاری غزوہ احد میں مرتبہ شہادت پر فائز ہونے والے صحابی رسول ہیں۔

حسب نسب[ترمیم]

ثابت بن وقش بن زعور انصاری۔ ابن مندہ اور ابو نعیم نے ان کا نسب اسی طرح بیان کیا ہے اور ابو عمر نے کہا ہے کہ ثبت ابن وقش بن زغبہ بن زعورا بن عبدالاشہل انھوں نے نسب میں زغبہ کو زیادہ کر دیا اور یہی صحیح ہے کلبی نے بھی ایسا ہی کہا ہے۔ احد کے دن شہید ہوئے ان کو نبی ﷺ نے ایک ٹیلہ پر مامور فرمایا تھا۔ یہ اور حسیل بن جابر حذیفہ ابن یمان کے والد جب احد جانے لگے اوریہ دونوں بہت بوڑھے تھے تو ایک نے دوسرے سے کہا کہ اب ہمیں کسی بات کا انتظار نہیں آج یا کل ہم مر جائیں گے پس اگر ہم چلیں تو اپنی تلواریں لے کر رسول خدا ﷺ کے ہمراہ کیوں نہ چلیں شاید اللہ ہمیں شہادت نصیب کرے چنانچہ ان دونوں نے اپنی تلواریں لے لیں اور لوگوں کے ساتھ ہو لیے ان دونوں کا علم کسی کو نہ تھا۔ ثابت کو تو مشرکوں نے قتل کیا اور حسیل پر خود مسلمانوں کی تلواریں پڑ گئیں انھوںنے ان کو پہچانا نہیں اور قتل کر دیا۔ یہ ابن مندہ اور ابو نعیم کا قول ہے۔ ابو موسی نے ابن مندہ پر استدراک کیا ہے اور کہا ہے کہ وقش ابن زغبہ بن زعورا بن عبد الاشہل کے دونوں بیٹے یعنی ثابت اور رفاعہ بن وقش احدکے دن شہید ہو گئے اور ان کے ہمراہ ثابت کے دو بیٹے سلمہ بن ثابت اور عمرو بن ثابت بھی شہید ہوئے ابو موسی نے کہا ہے کہ شاہین نے ان ثابت بن وقش اور ثابت بن وقش بن زعورا کے درمیان میں فرق سمجھا ہے۔ ان دونوں کے ایک ہونے میں شک نہیں ہے صرف یہ ہوا ہے کہ بعض راویوں نے نسب میں سے زغبہ کو نکال ڈالا ہے۔ اس قسم کی عادت راویوں میں اکثر جاری ہے پس اگر یہ فرق کرنے والا چاہے کہ ان دونوں کا نسب بیان کرے تو زعورا بن عبدالاشہل تک دونوںکا نسب ایک پائے گا اوریہ کہ وہ دونوں احد کے دن شہید ہوئے اور یہ سب باتیں اس امر پر دلالت کرتی ہیں کہ یہ دونوں ایک ہیں۔ ابن کلبی نے سلمہ بن ثابت کا اور عمرو بن ثابت ابن وقش بن زغبہ بن زعورا بن عبدالاشہل کا نسب بیان کیا ہے اور یہ کہ وہ دونوں احد میں شہید ہوئے پس بغیر اس کے اتحاد کیوں کر ممکن ہے (کہ یہ دونوں ثابت ایک ہوں) انھوں نے یہ بھی بیان کیا ہے کہ ان عمرو کا نام اصیرم ہے بنی عبدالاشہل سے ہیں وہ جنت میں داخل ہوئے اور انھوں نے ایک نماز (٭مطلب یہ ہے کہ اسلام لانے کے بعد انھیں اتنا موقع ہی نہیں ملا کہ نماز پڑھتے کیوں کہ فورا ہی شہید ہو گئے) بھی نہیں پڑھی [1][2]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. اسد الغابہ جلد 1صفحہ 339حصہ دوم مؤلف: ابو الحسن عز الدين ابن الاثير ،ناشر: المیزان ناشران و تاجران کتب لاہور
  2. الإصابة في تمييز الصحابة۔المؤلف: أبو الفضل أحمد بن علي بن محمد بن أحمد بن حجر العسقلاني الناشر: دار الكتب العلمية - بيروت