پنجاب کی پیشہ ور ذاتیں

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

کنیر[ترمیم]

ایک چھوٹی سی ذات ہے جو پجند کے اطراف میں آباد ہیں ۔ یہ ایک دریائی قبیلہ ہے اور ان کا پیشہ گھاس ، نرسل اور پتوں سے چٹائیاں بننا ، ڈوریاں بنانا ہے ۔ لیکن اب انھوں نے کپڑا بننا اور کاشتکاری کرنا شروع کر دیا ہے ۔

ماچھی[ترمیم]

ماچھی اور جھینور دونوں ایک ہی شخص کے لیے عموماً استعمال ہوتا ہے ۔ یہ زرعی مزدور کا کام بھی انجام دیتا ہے ، یہ کٹائی دھان کی پنری لگانے والا مزدور بھی ہے ۔ لیکن ماچھی پنجاب میں خانسامہ اور اس کی بیوی دایہ کا کام بھی انجام دیتی ہے ۔ تنور جہاں کسان گرمیوں میں اپنی روٹیاں پکاتے ہیں ، تقریباً ہمیشہ مسلمانوں کے کے لیے ماچھی اور ہندووَں کے لیے جھینور چلاتا ۔ اس طرح کچھ علاقوں میں یہ لکڑہارا بھی ۔ یہ ڈیرہ جات میں کہیں کہیں ماچھی یا منھجیرا کہلاتا ہے ۔ خاص کر جب وہ مچھلی پکڑنے کے پیشے سے وابستہ ہوں اور سندھ میں بھی یہ ایسی صورت میں ماچھی کہلاتا ہے ۔ ڈیڑہ جات میں ماچھی خود کو جاٹ بتاتے ہیں ۔ درین اور تاڑو پہاڑی علاقے میں پائے جاتے ہیں ۔ ان میں درین مسلمان اور تاڑو ۔ یہ مہانا بھی کہلاتے ہیں اور سنسکرت میں اس کے معنی دریا کا دہانہ کے ہیں ۔

ملاح اور مہانا[ترمیم]

ملاح کشتی ران اور قدرتی طور پر یہ دریائی علاقوں میں ملتے ہیں ۔ دریائے سندھ پر انھوں نے اپنی زات جٹ بتائی ہے ۔ مگر بشتر

جھینور اور جھیل ذات کے ملاح بھی ہیں ۔ یہ کشتی رانی کے ساتھ اپنی ذات کے کچھ مخصوص پیشے مثلاً ماہی گیری یا سنگھاڑے کی کاشت بھی کرتے ہیں ۔

مین[ترمیم]

مین اکثر دریاؤں کے کناروں کے ساتھ ساتھ پنجاب کے بعض علاقوں میں دیا جاتا ہے ۔ اس طرح سمی یا مچھیرا ، مچھیانیا ایک ذات ہے جو وسطح ستلج تک یہ میں پکارا جاتا ہے ۔

بھٹیارہ[ترمیم]

بھٹیارا پکا پکایا کھانا فروخت کرنے والا ہے ۔ انھیں چھینور یا ماچھی بتایا جاتا ہے ۔ شمال مغربی علاقوں یہ طبقات شیر شاہی اور سلیم شاہی میں تقسیم ہیں ۔ ان میں شیر شاہی کی عورتیں لہنگا اور سلیم شاہی کی عورتیں شلوار پہنتی تھیں ۔ اب انھوں نے یکے اور گدھا گاڑھیوں چلانا اور ان کے ذریعے سامان ڈھونے لگے ہیں ۔

بھڑبھونجا[ترمیم]

ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ کام کرنے والے جھینور اور ماچھی ہیں ۔ انھیں کبھی بھوجوا اور دریائے سندھ پر چتاری بھی کہا جاتا ہے ۔ یہ ہندو اور مسلمان دونوں ہیں ۔ بھربھونجا کی بیوی کانچ کی چوڑیاں اور نیلے کپڑے نہیں پہنتی ہے ۔ ہندو بھربھونجے صرف برہمنوں کے ہاتھا کا پکا ہوا کھانا کھاتے اور جینو بھی پہنتے ہیں ۔ اس طرح یہ پست ذات کے نہیں ہیں ۔

صقلی گر[ترمیم]

یہ اصل میں پیشہ ہے جو فولاد کے اسلحہ تیز اور صقیل کرتے ہیں اور اس پیشہ سے لوہار ہی وابستہ ہیں ۔

دھوگری[ترمیم]

یہ پہاڑی کان کن اور لوہا پگھلا کر صاف کرنے والے اچھوت ہیں ۔ اس لیے انھیں ناپاک سمجھا جاتا ہے ۔ اس کام کو کرنے والے بشتر چمار اور ڈومنا ہیں ۔ یہ لفظ غالباً دھونکنی سے نکلا ہے اور ممکن ہے یہ دھوگری کی بجائے دھونکری ہو ۔ جو دھوگری سے بدل گیا ہو ۔

ترکھان[ترمیم]

پنجاب میں ترکھان ، شمال مغربی علاقے میں بڑھئی ، جمنا کے علاقے میں باڑھی اور مشرقی میدانوں میں کھاٹی کہا جاتا ہے ۔ یہ بھی لوہار کی طرح حقیقی خدمت گا ہے ۔ یہ گاؤں میں زرعی آلات ، گھریلو فریچر کی مرمت اور چھکڑے ، رہٹ اور بیلنے کے سوا سب اشیاء رواجی معاوضہ کے بدلے بلا قیمت بناتا ہے ۔ یہ غالباً لوہار کی ذات سے ہے ۔ مگر اس کی سماجی حثیت لوہار سے کافی برتر ہے ۔ یہاں تک کہ جٹ وغیرہ اس کے ساتھ تمباکو نوشی کر لیا کرتے تھے ۔ جمنا کے اضلاع میں باڑھی خود کو کھاٹی سے افضل سمجھتا ہے اور اس کے ساتھ شادی بیاہ نہیں کرتا ہے ۔ کھاٹی شادی شدہ عورتیں نتھ بھی نہیں پہنتی ہیں ۔ جب کہ باڑھی کی عورتیں پہنتی ہیں ۔ اینٹوں کی چنائی کرنے والے لوہار کو ترکھان بتایا جاتا ہے ۔

ترکھانوں کے بہت قبائل ہیں اور ان میں سے کچھ یہ ہیں ۔ جھانگرو ، دھمان ، کھاٹی ، سیاون ، گاوے ، متھارو ، نیتال ، جنجوعہ ، تھارو ، کھوکھر ، بھٹی اور بیگی خیل ہیں ۔ سرسا کے دھمان اور کھاٹی جو لوہاروں کے بڑے قبیلے ہیں آپس میں شادی نہیں کرتی ہیں ۔ دھمانوں میں میں ایک ہندو ترکھانوں کا قبیلہ ہے جو زراعتی کام کرتا ہے اور ترکھان کے کام کو حقیر سمجھتا ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ بیکانیر سے آئے ہیں ۔ اور اب بھی ان کا قبیلہ مالیہ سے آزاد زمینوں کا مالک ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ ملتانی لوہاروں کا تعلق ان کے قبیلے سے ہے ، ستھار ترکھان ہندو ہیں ۔ لیکن کھاٹیوں کی نسبت یہ ملتانیوں سے قریب ہیں ۔ ان کی کئی شاخیں ہیں ۔ سندھ سے آنے والے لوہار ذات کی برادری کو تسلیم کرتے ہیں ۔ سندھ میں ستھار کسی ترکھان کے لیے عام لفظ ہے ۔ کرنال کے بڑھی کی دو شاخیں دیسے اور ملتانی ہیں ۔ سرسا اور پٹیالہ کے سکھ ترکھان باگڑی ماخذ کا دعویٰ کرتے ہیں ۔ وہ لکڑی کے ساتھ لوہے کا کام بھی کرتے ہیں اور لوہاروں میں شادیاں بھی کرتے ہیں ۔

کمان گر[ترمیم]

یہ پہلے تیر بناتے تھے اس لیے ان کا نام کمان گر پڑا ۔ اب انھیں نے لکڑی کا آرائیشی کام شروع کر دیا ۔ یہ بھی زیادہ تر ترکھان ہیں ۔

تھاوی[ترمیم]

یہ پہاڑوں پر پتھر تراشی کا کام کرتے تھے ۔ تھاوی ہندو ہیں اور ان کا درجہ داغی یا داگی سے برتر اور لیکن کنیت جو پست کاشتکار ہیں سے کم تر ہے ۔ تھاویوں میں برہمن اور راجپوت بھی ہیں ، مگر پتھر کا کام کرنے کی وجہ سے پستی میں گر گئے اور یہ آپس میں شادی بیاہ کرتے ہیں ۔

راج[ترمیم]

یہ اینٹوں کی چنائی کرنے والا یعنی معمار ہے ۔ تاہم یہ پیشہ ہے ذات نہیں اور اس میں ترکھان اور دوسری پست ذاتوں کے لوگ بھی شامل ہیں ۔ یہ زیادہ تر مسلمان ہیں ۔

کھمرا[ترمیم]

یہ پہلے چکیوں کے پتھر بناتے تھے اور اس کے لیے پتھر آگرہ سے بھینسوں کے پیچھے رسی سے باندھ کر بھینسوں ہانکتے لایا کرتے تھے ۔ یہ سارے مسلمان تھے ۔

سنار[ترمیم]

انھیں زرگر بھی کہا جاتا تھا ۔ یہ سونے و چاندی کا کام کرنے والا ہے اور اس کے علاوہ یہ سونا رکھ کر پیسہ سود پر بھی چلاتا تھا ۔ یہ بیشتر ہندو ہیں اور کچھ مسلمان بھی ہیں ۔ یہ ہندو ہونے کی صورت میں جینو پہنتے ہیں ۔ لیکن ان کی سماجی حثیت تجارتی اور زرعی ذاتوں سے پست ہے ۔ جٹ سنار کو پست سمجھتا ہے ۔ لیکن دیگر دستکار ذاتوں سے برتر ہے ۔ یہ دیسوال بھی کہلاتے ہیں ۔ اسے متر بھی کہا جاتا ہے ، ایک کہانی کے مطابق درگا دیوی نے اسے مٹی سے بنایا ہے ۔ لہذا وہ مائی پتر یا دیوی پتر بھی کہلاتا ہے ۔

نیاریا

اس کا مطلب ہے علحیدہ کرنا ۔ یہ سنار کے کوڑے کرکٹ سے قیمتی دہاتیں الگ کرتا ہے ۔ بعض جگہوں پر انھیں شودر یا سودر کہا جاتا ہے ۔ لیکن زیادہ تر یہ مسلمان ہیں ۔ یہ سونے چاندی کی چیزوں کو دھونے اور قیمتی دھاتوں کو پالش بھی کرتا ہے ۔ اسے بعض جگہوں پر سودھا اور سونی بھی کہا جاتا ہے ۔

داوَلی[ترمیم]

یہ لوگ دریاؤں کی ریت سے سونے کو چھانتے ہیں ۔ یہ زیادہ تر ہندو ہیں اور کچھ سکھ ہیں ۔ مگر مسلمان نہیں ہے ۔ یہ تقریباً اچھوت ہیں اور دوسرے کام مثلاً چٹائیاں بنانا وغیرہ بھی بناتے ہیں ۔

ٹھٹھیرا[ترمیم]

انھیں ٹھٹھیارہ بھی کہا جاتا ہے ۔ یہ تامبے پیتل سے برتن اور دوسری آرائشی اشیاء تیار کرتا ہے ۔ یہ زیادہ تر ہندو ہیں اور مقدس دھاگہ جینو بھی پہنتے ہیں ۔ مگر انھیں پست سمجھا جاتا ہے ۔

آکری[ترمیم]

یہ نمک بنانے والا ہے ۔ یہ آکر یعنی لوہے کا وہ بڑا توا یا کڑہاوَ جس میں جھیل یا کنوئیں کا کھارا پانی سکھا کر نمک بناتے ہیں ۔ یہ بشتر ہندو ہیں اور ان کی سماجی حثیت لوہار سے برتر اور جٹ سے کمتر ہے ۔

نونیا یا لونیا یا لوناری[ترمیم]

نون گر یہ نون یعنی نمک سے ماخوذ ہے ۔ یہ قدیم عمارتوں کے کھنڈر یا ملبے سے شورا نکال کر اس سے خام سوڈا یا سجی تیار کرتے تھے ۔ ان میں مسلمان اور ہندو دونوں ہیں ۔ ان کی سماجی حثیت کمتر لگتی ہے ۔ کیوں کہ گدھوں پر اپنا سامان لے جایا کرتے تھے ۔

چوڑی گر یا کچیرا[ترمیم]

انھیں بعض جگہون پر ونگیرا یا بنگیرا بھی کہا جاتا ہے ۔ ونگاں کا مطلب چوڑیاں ہیں اور بنگیرا کا مطلب ہے چوڑی بنانے والا ۔ یہ عموماً کانچ اور لاکھ کی چوڑیاں اور کنگن بناتے ہیں ۔ اس کی بنائی ہوئی چوڑیاں منیار فروخت کرتا ہے ۔ کہیں انھیں کچیرا یعنی شیشہ گر بھی کہا جاتا ہے ۔ ان میں ہندو اور مسلمان دونوں ہیں ۔ ان کی گوتوں میں جے پور کے چوہان شامل ہیں ۔ جو اسے پیشے کی وجہ سے ذات سے گر گئے ۔ ان کی رسوم جٹوں والی ہیں جن کے ساتھ وہ حقہ پی سکتے ہیں ۔ ہندو کچیرا عورتیں کبھی نیلا رنگ نہیں پہنتی ہیں ۔ کیوں کہ ایک دفعہ ان کی ذات ستی بن گئی تھی ۔ کچیروں کا گورو جے پور میں بگواڑا کے مقام پر ایک بیراگی ویہرا ہے ۔ لیکن وہ برہمن پروہت رکھتے ہیں ۔

مزید دیکھیے[ترمیم]

ماخذ[ترمیم]

ڈی ڈبلیو ٹالبورٹ ۔ خلاصہ اقوام ہند

سر ڈیزل ایپسن;7; ;7; ۔ پنجاب کی ذاتیں

ای ڈی میکلین ، ایچ روز ذاتوں کا انسائیکلوپیڈیا ۔