پیلو وینس

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
گاؤں and union council
ملکPakistan
پاکستان کی انتظامی تقسیمپنجاب، پاکستان
ضلعضلع خوشاب
منطقۂ وقتپاکستان کا معیاری وقت (UTC+5)

پیلووینس (انگریزی: Pelowaince/Peelowains) پاکستان کے ضلع خوشاب میں واقع ایک یونین کونسل ہے۔[1]پیلووینس (انگریزی: Pilowains/Pelowaince/Peelowains) پاکستان کے ضلع خوشاب میں واقع ایک یونین کونسل ہے۔اس گاؤں کے نام کے حوالے سے کئی ڈھکوسلے چھوڑے جاتے ہیں۔پیلو وینس نام کے گاؤں کا کسی بھی "پیلو" نامی شاعر سے کوئی تعلق نہیں۔اصل حقیقت یہ ہے کہ یہ نام ایک درخت کی وجہ سے عام ہو گیا۔اس درخت کا نام "پیلوں" ہے۔یہ درخت اس گاؤں کی ابتدائی اور مرکزی جگہ پہ بہتات کے ساتھ موجود تھے جہاں دوسرے علاقے سے کچھ افراد نے آکر ڈیرہ لگایا۔نام کا دوسرا حصہ"وینس" ہے جو اصل میں "وَس" سے بگڑ کر بنا۔لفظ "وس" اصل میں "وسیب" کی مختصر شکل ہے جس کے لیے بسنے کا عمل،بستی،بسیرا یا بسنا جیسے متبادل الفاظ سے مفہوم سمجھاجا سکتا ہے۔یوں"پیلو وینس"دراصل "پیلوں وس " کی وقت کے ساتھ بدلی ہوئی شکل ہے۔چونکہ پنجاب میں "وینس" نام کی ایک قوم بھی موجود تھی اس لیے "پیلوں" کو بگاڑ کر پیلو شاعر سے نسبت دے دی گئی اور "وَس" کو بگاڑ کر وینس قوم سے ملا دیا گیا۔چنانچہ بعض لوگوں نے اس کو پنجابی شاعر پیلو کے ساتھ جو نسبت دے رکھی ہے،اس کا کسی طرح بھی پیلو شاعر سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ان روایات کو اس حد تک پختہ سمجھ لیا گیا ہے کہ ضلعی حکومت نے پیلو کے نام پر کی گئی خود ساختہ قبر کی نشاندھی پر پیلو کے مزار کی تعمیر کے لیے خطیر رقم منظور کر دی اور اب یہ من گھڑت روایت اپنی پختہ شکل میں "مزارِِپیلو" اور "پیلو دی ڈھیری" کی شکل میں گاؤں پیلووینس میں موجود ہے۔پیلو کی اسی طرح کی ایک اور قبر ضلع چکوال کے گاؤں "مہرو پیلو" میں بھی موجود ہے تاہم یہ ایک توانا روایت قرار دی جا سکتی ہے۔ایسی دیگر کئی روایات کو اپنے اپنے علاقوں سے منسوب کر کے پاکستان کے مختلف علاقوں کے ساتھ خود ساختہ طور پر جوڑ دیا گیا ہے۔تقریباَ یہ سبھی روایات ناقابل اعتبار اور نقل در نقل تحقیق کا نتیجہ ہیں۔کچھ یونیورسٹیوں کے سندی مقالہ جات کے لکھاریوں نے اپنی کمزور تحقیق کے ساتھ ان روایات کو مزید پختہ کر دیا ہے۔تحقیقی روایات کے مطابق پیلو کی پیدائش 1563ء اور وفات: 1676ء میں ہوئی۔وہ عہد اکبر اعظم میں تحصیل ترنتارن ضلع امرتسر (مشرقی پنجاب) کے ایک قصبہ ویرووال میں پیدا ہوا۔ جوانی ہی میں درویشی بن کر گھر سے نکل گیا۔ بعض محققین نے پیلو کو مسلمان اور بعض نے ہندو قرار دیا ہے۔ اس کی وجہ شہرت،"مرزا صاحباں" کی  داستانِ عشق و محبت کو نظم کی صورت تخلیق کرنا ہے۔ سررچرڈ ٹمپل نے اپنی کتاب لیجنڈز آف دی پنجاب میں مرزا صاحباں کی داستان کا کچھ حصہ شائع بھی  کیا ہے۔زیادہ توانا رویت کے مطابق پیلو تحصیل چکوال میں اپنے ہی بسائے گاؤں "مہرو پیلو" میں 1675-1676ء کے قریب فوت ہوا اور وہیں دفن ہوا لیکن اس روایت کو بھی حتمی نہیں کہا جا سکتا ہے..۔(امیر حمزہ جسرا)[2]

پیلو اپنے گاؤں  "مہرو پیلو" کی تعریف کرتے ہوئے لکھتا ہے:

مہرو پیلو رانگلی تے بادشاہاں دی جا

گِھییُو بُہتا،ڈُدھ تھوڑا، پانڑِیں شہد دریا

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. انگریزی ویکیپیڈیا کے مشارکین۔ "Pelowaince"۔ 06 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 فروری 2017 

2. امیر حمزہ جسرا،

[2]Ameer Hamza Jasra,Peelowains