جوتوں کی ڈوریاں

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
مردوں کے اونچے ڈوریوں والے جوتے

جوتوں کی ڈوریاں یا شو لیس (انگریزی: Shoelaces) ایک عام طور سے جوتوں اور کچھ دیگر مخصوص قسم پاؤں کے پہناووں میں استعمال کی جاتی ہیں۔ ان ڈوریوں میں عمومًا دو سخت سِرے دونوں کونوں میں ہوتے ہیں اور ایک دھاگا ہوتا ہے۔ ہر جوتے کی ایک الگ ڈوری ہوتی ہے۔ ڈوریوں کے استعمال سے پہلے یہ ضروری ہوتا ہے سب سے پہلے یہ ڈوریاں جوتوں میں ڈالی جائیں۔ اس کے لیے ہر دوتے میں موجود کئی سوراخوں سے دوریاں پھیلائی جاتی ہیں۔ عام طور سے کسی بھی ایک جوتے دونوں جانب ڈوری کے دونوں سے کھلے پڑے ہوتے ہیں۔ ان ڈوریوں میں ایک مخصوص طرز کی گرہ ڈالتے ہوئے ڈوریوں کو باندھا جاتا ہے۔ متوازن چہل قدمی، عام چلنے پھرنے اور دوڑنے کے لیے یہ بے حد ضروری ہے ڈوریوں کو کس کر باندھا جانا چاہیے، اس طرح سے کہ تیز قدموں کی حرکت سے بھی جوتے کی ڈوریاں کھل نہ پائیں۔ ڈھیلے انداز میں جوتوں کی ڈوریاں باندھنے سے یہ اندیشہ رہتا ہے کہ یہ ڈوریاں تیز رفتار حرکت سے کھل سکتی ہیں، جوتا ہوا میں اڑ جا سکتا ہے اور یہ بھی ممکن ہے کہ جوتا پہننے والا شخص اپنا توازن کھو کر گر جائے۔ جوتوں کی ڈوریاں باندھنے کا کام کچھ لوگ کھڑے کھڑے ہی کر لیتے ہیں۔ مگر زیادہ تر لوگ زمین پر یا کرسی پر بیٹھ کر ہی ڈوریاں باندھتے ہیں۔ بڑی عمر کے لوگ خود سے ڈوریاں نہیں باندھ سکنے کی وجہ سے دوسرے لوگوں کا سہارا لیتے ہیں۔ جدید دور میں ایسے جوتے بھی وجود میں آ چکے ہیں جن میں ڈوریوں کی کوئی ضرورت ہی نہیں ہوتی۔ لوگ صرف موزے پہنتے ہیں یا ان کے بغیر بھی صرف پاؤں ڈالتے ہیں اور جوتا پہن سکتے ہیں۔ کچھ جوتوں میں ڈوریوں کی بجائے پلاسٹک یا چمڑے کے بنے ویلکرو ہوتے ہیں جو بند کرتے وقت چپک جاتے ہیں اور پھر ہاتھ کی معمولی جنبش سے جوتے کو کھولا جا سکتا ہے۔

جوتوں کی ڈوریاں بندھوانے میں کبریائی[ترمیم]

دنیا کے کئی حصوں میں بر سر آوردہ شخصیات دوسرے لوگوں سے شرف اور اعزاز کی وجہ سے اپنے جوتے بندھواتے رہے ہیں۔ یہ سلسلہ کئی تاریخی شخصیات کے ساتھ دیکھا جا چکا ہے۔ جدید دور میں کچھ سیاست دان یہ کام فوجیوں سے بھی کرواتے ہیں۔[1]

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]