آرام طلب زندگی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
آرام طلبانہ زندگی گزار رہے دو دوست۔ ایک کھڑکی سے جڑا ہوا ہے اور دوسرا اپنے سیل فون کو ٹٹول رہا ہے۔

آرام طلب زندگی (انگریزی: Sedentary lifestyle) ایک ایسی طرز زندگی ہے جس میں بہت یا شاذ و نادر ہی کوئی جسمانی حرکت مشاہدے میں آتی ہے۔ ایک شخص جو آرام طلب زندگی گزارے اکثر بیٹھا یا لیٹا ہوا ہوتا ہے۔ عام زندگی میں کم تر جسمانی حرکت والے کام میں وہ مشغول ہوتا ہے، جیسے کہ پڑھنا، میل ملاپ، ٹیلی ویژن دیکھنا، ویڈیو گیم کھیلنا یا موبائل فون اور کمپیوٹر ہی میں دن میں بہت زیادہ مشغول رہنا۔ آرام طلب زندگی بیماریوں کو دعوت دے سکتی ہے اور یہ کئی مہلک وجوہ کی باعث ہو سکتی ہے۔[1]

جدید دور میں اسکرین کے وقت کی اصطلاح وضع کی گئی ہے جو وقت کا ایک پیمانہ ہے کہ ایک آدمی ٹیلی ویژن، کمپیوٹر مانیٹر یا موبائل آلے پر کتنا وقت گزارتا ہے۔ بہت زیادہ اسکریں کا وقت کئی صحت کے لیے مضر عواقب پر نتیجہ خیز ہو سکتا ہے۔[2][3][4][5]

آرام طلب زندگی کے پاکستانی معاشرے پر نقصانات[ترمیم]

دنیا بھر میں ایک ارب سے زائد افراد بڑھے ہوئے فشار دم (بلڈ پریشر) میں مبتلا ہیں جب کہ پاکستان میں 87 لاکھ مرد، 85 لاکھ خواتین اور 50 سال سے زائد عمر کے 50 فی صد افراد بڑھے ہوئے فشار دم (بلڈ پریشر) کے مریض ہیں یعنی ہر دسواں پاکستانی بڑھے ہوئے فشار دم (بلڈ پریشر) کا شکار ہے اور ان میں سے 70 فی صد لوگ اس مرض سے ناواقف ہیں۔آرام طلب زندگی، مرغن غذائوں کا بکثرت استعمال، ورزش نہ کرنا، ذہنی دباؤ، گھریلو پریشانیاں، موٹاپا، نمک کا حد سے زیادہ استعمال، تمباکو اور شراب نوشی، بڑھے ہوئے خون کے دباؤ کی بڑی وجوہات ہیں۔ اس فشار دم کو خاموش قاتل بھی کہا جا تا ہے کیونکہ بعض دفعہ اس کی کوئی علامت ظاہر نہیں ہوتی۔ بلند فشار خون، ہائی بلڈ پریشر کا مناسب علاج نہ ہونے سے فالج، دماغی شریان پھٹنے اور دل کا دورہ پڑنے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔[6]

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. "2018 Physical Activity Guidelines Advisory Committee Scientific Report"۔ 18 فروری 2019 
  2. A. E Mark، I Janssen (2008)۔ "Relationship between screen time and metabolic syndrome in adolescents"۔ Journal of Public Health۔ 30 (2): 153–160۔ PMID 18375469۔ doi:10.1093/pubmed/fdn022 
  3. Jean L Wiecha، Arthur M Sobol، Karen E Peterson، Steven L Gortmaker (2001)۔ "Household Television Access: Associations with Screen Time, Reading, and Homework Among Youth"۔ Ambulatory Pediatrics۔ 1 (5): 244–251۔ doi:10.1367/1539-4409(2001)001<0244:HTAAWS>2.0.CO;2 
  4. Kelly R Laurson، Joey C Eisenmann، Gregory J Welk، Eric E Wickel، Douglas A Gentile، David A Walsh (2008)۔ "Combined Influence of Physical Activity and Screen Time Recommendations on Childhood Overweight"۔ The Journal of Pediatrics۔ 153 (2): 209–214۔ PMID 18534231۔ doi:10.1016/j.jpeds.2008.02.042 
  5. T. Olds، K. Ridley، J. Dollman (2006)۔ "Screenieboppers and extreme screenies: The place of screen time in the time budgets of 10–13 year-old Australian children"۔ Australian and New Zealand Journal of Public Health۔ 30 (2): 137–142۔ PMID 16681334۔ doi:10.1111/j.1467-842X.2006.tb00106.x 
  6. آرام طلب زندگی، مرغن غذائوں کا بکثرت استعمال، ورزش نہ کرنا ہائی بلڈ پریشر کی وجوہات ہیں‘ ڈاکٹر بلال احمد: بلند فشار خون، ہائی بلڈ پریشر کا مناسب علاج نہ ہونے سے فالج، دماغی شریان پھٹنے اور دل کا دورہ پڑنے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں