غداری

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

جدید قوانین میں غداری (انگریزی: Sedition) ایک ایسا ظاہری عمل ہے، جس میں تقریر اور تنظیم شامل ہیں، جو اس ارادے سے قائم ہوں یا کام کریں کہ وہ قائم شدہ انتظامیہ کے خلاف ہو۔ غداری میں عمومًا آئین کی خلاف ورزی اور عدم اطمینان کے جذبات کو ابھارنا، بر سر اقتدار ارباب مجاز سے مزاحمت وغیرہ شامل ہیں۔ غداری میں تصادم بھی ممکن ہے، حالان کہ وہ ضروری نہیں کہ راست یا کھلے طور پر قوانین کے خلاف ہو۔ادارۂ فروغِ قومی زبان آن لائن قومی انگریزی اُردو لُغت کے مطابق sedition کا اردو ترجمہ سرکشی ہے، یعنی کسی ملک میں اضطراب انگیزی؛وہ حرکت جو غداری کی سمت تو جاتی ہو مگر اس کی حدیں نہ چھوتی ہو۔

غداری مختلف ممالک میں[ترمیم]

بھارت[ترمیم]

بھارت میں غداری کے قانونی دفعات برطانوی ہند کی حکومت سے ماخوزذ ہیں۔

ملک میں غداری اس وقت موضوع بحث بن گیا جب جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) طلبہ یونین کے سابق صدر کنہیا کمار، عمر خالد اور انربان بھٹاچاریہ سمیت 10 طلبہ کے خلاف ملک سے غداری کے معاملے میں دہلی پولیس نے پٹیالہ ہاوس کورٹ میں میٹروپولیٹن مجسٹریٹ سُمیت آنند کی عدالت میں 1200 صفحات پرمشتمل چارج شیٹ داخل کی۔اس چارج شیٹ میں کنہیا کمار، عمر خالد اورانربان بھٹاچاریہ کے علاوہ 7 کشمیریوں کوبھی ملزم بنایا گیا ہے۔ ان تمام کشمیری طلبہ سے بھی پوچھ گچھ کی جاچکی ہے، لیکن انھیں بغیرگرفتاری کے چارج شیٹ کیا گیا تھا۔ ان کے خلاف چارج شیٹ میں 124 اے (ملک سے غداری) 323 ,465 ,471 ,143 ,149 ,147 اور120 بی جیسی دفعات لگائی گئی ہیں۔اس چارج شیٹ کے کالم 12 میں 36 ملزم ہیں، جن پرعدالت طے کرے گی کہ انھیں ملزم بنانا ہے یا نہیں۔ ان 36 کے خلاف پولیس کوراست ثبوت نہیں ملے ہیں۔ دہلی پولیس کی اسپیشل سیل کے مطابق گواہوں کے بیانات کے بعد ملک سے غداری کا یہ معاملہ درج کیا گیا ہے۔ گواہوں کے مطابق کنہیا کمارنے بھی ملک مخالف نعرے لگائے تھے، وہیں عمر خالد کے خلاف دھوکا دہی کا بھی معاملہ درج کیا گیا ہے۔[1]

پاکستان[ترمیم]

آئین پاکستان کی شق 6 کے مطابق یہ ہے کہ ’ہر وہ شخص غدار ہے جو طاقت کے استعمال یا کسی بھی غیر آئینی طریقے سے آئینِ پاکستان کو منسوخ، تحلیل، معطل یا عارضی طور پر بھی معطل کرتا ہے یا ایسا کرنے کی کوشش بھی کرتا یا ایسا کرنے کی سازش میں شریک ہوتا ہے۔‘ یہ آئینی تعریف کی وہ شکل ہے جو آئین میں اٹھارویں ترمیم کے بعد سامنے آتی ہے۔ ماہرِ قانون ایس ایم ظفر کے مطابق ’غداری‘ کا لفظ پہلی مرتبہ سنہ 1973ء کے آئین میں استعمال ہوا۔ تاہم اس وقت دیے جانے والے غداری کے تصور میں اٹھارویں ترمیم کے بعد تبدیلی آئی۔ جو اضافہ کیا گیا وہ یہ تھا کہ ’آئین کو معطل یا عارضی طور پر بھی معطل کرنے والا شخص یا ایسے شخص کی امداد کرنے والا شخص غدار ہو گا۔‘[2]

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]