مبداء و معاد

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

مبداء و معاد یہ رسالہ اللہ مجدد الف ثانی کے علوم و معارف پر مشتمل ہے ۔
فارسی زبان میں لکھا گیا اس رسالے میں میں اسرار و رموز کے لطیف اشارے ہیں ہیں رسالہ میں 1008ھ سے 1018ھ تک کہ بعض کشف وحقائق بیان کیے اس رسالہ کے مضامین متفرق مسودات کی شکل میں تھے جنہیں آپ کے خلیفہ محمد صدیق بدخشی نے 1019ھ میں مرتب کیا اس کے مضامین کو (منہا) کا عنوان دے کر الگ الگ کر دیا جن کی کل تعداد 61 ہے اور ہر (منہا) معرفت کے اسرار کا خزانہ ہے جو مجدد الف ثانی کے صوفیانہ خیالات کو سمجھنے میں مدد دیتا ہے اس کے مطالعے سے معلوم ہوتا ہے کہ مجدد پاک محی الدین ابن عربی کے عقائد و نظریات کو کس نگاہ سے دیکھتے ہیں رسالہ کی عبارات میں عربی جملے اور اشعار بکثرت استعمال ہوئے اور ان میں ایک شان دلآویزی پائی جاتی ہے۔[1]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. جہان امام ربانی جلد 5 صفحہ 80 پروفیسر ڈاکٹر محمد مسعود احمد امام ربانی فاؤنڈیشن کراچی پاکستان