راجندر لہری

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
راجندر لہری
(بنگالی میں: রাজেন্দ্র লাহিড়ী ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائش 23 جون 1901ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پبنا ضلع ،  بنگال پریزیڈنسی   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 17 دسمبر 1927ء (26 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
گونڈہ ضلع ،  اتر پردیش ،  برطانوی ہند   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات پھانسی   ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طرز وفات سزائے موت   ویکی ڈیٹا پر (P1196) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت برطانوی ہند   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جماعت ہندوستان سوشلسٹ ریپبلکن ایسوسی ایشن   ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ شریک مدیر ،  انقلابی   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تحریک تحریک آزادی ہند [1]  ویکی ڈیٹا پر (P135) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

راجندر لہری audio speaker iconتلفظ (انگریزی: Rajendra Lahiri، ہندی= राजेन्द्रनाथ लाहिड़ी)، پیدائش: راجندر ناتھ لہری، 1901ء - وفات: 17 ستمبر، 1927ء) ہندوستان کے مشہور انقلابی اور ہندوستان ریپبلکن ایسوسی ایشن کے اہم رکن تھے۔ انھوں نے اشفاق اللہ خان،رام پرساد بسمل، چندر شیکھر آزاد، ٹھاکر روشن سنگھ اور دیگر ساتھیوں کے ساتھ مل کر کاکوری ٹرین ڈکیتی اور دکھشنیشور بم دھماکے میں حصہ لیا اور انھیں ان حملوں کا ماسٹر مائنڈ مانا جاتا ہے۔ برطانوی حکومت کی جانب سے ان پر اور ان کے دیگر انقلابی ساتھیوں پر مقدمہ چلا کر سزائے موت کی سزا سنائی گئی اور بالآخر اترپردیش کے گونڈہ ضلعی جیل میں انھیں پھانسی دے دی گئی۔

حالات زندگی[ترمیم]

راجندر ناتھ لہری 1893ء کو موہن پور، پبنا ضلع، بنگال پریذیڈنسی (موجودہ بنگلہ دیش) میں ایک برہمن خاندان میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد کا نام کشتیش موہن لہری تھا۔ وہ ایک بڑی جاگیر کے مالک تھے۔ وہ ایم اے کے طالب علم تھے۔ اترپردیش میں انھوں نے برطانوی حکومت کے خلاف وطن پرستانہ سرگرمیوں میں بھرپور حصہ لیا۔ انھوں نے بنگال کے دیگر انقلاب پسند دوستوں کے ہمراہ انقلابی جماعت ہندوستان سوشلسٹ ایسوسی ایشن میں شامل ہوئے۔ انھوں نے 9 اگست 1925ء کو اشفاق اللہ خان، رام پرساد بسمل، چندر شیکھر آزاد اور ٹھاکر روشن سنگھ کے ساتھ مل کر کاکوری ٹرین ڈکیتی میں حصہ لیا اور شیر گنج، بچپوری، مین پوری وغیرہ کے انقلاب پسندوں نے جو حملہ کیا تھا، اس میںبھی شریک تھے۔ بعد ازاں دکھشنیشور بم کیس میں گرفتار ہوئے اور کاکوری ڈکیتی کیس کا مقدمہ بھی چلایا گیا جس میں انھیں پھانس کی سزا سنائی گئی۔ بالآخر اترپردیش میں واقع ضلع گونڈہ کے جیل میں راجندر لہری اور دیگر ساتھیوں اشفاق اللہ خان، رام پرساد بسمل اور ٹھاکر روشن سنگھ کے ہمراہ 17 دسمبر 1927ء کو پھانسی دے دی گئی، یوں تاریخ میں ہمیشہ کے لیے امر ہو گئے۔[2]

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. http://www.veethi.com/india-people/rajendra_lahiri-profile-6350-30.htm
  2. شہیدانِ آزادی (جلد اول)، چیف ایڈیٹر: ڈاکٹر پی این چوپڑہ، قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان نئی دہلی، 1998ء، ص 436