حکم بن عبد اللہ بلخی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

حکم بن عبد اللہ بلخی امام ابو حنیفہ کے اصحاب میں سے علامۂ کبیر اور فہامۂ بصیر تھے۔

نام و کنیت[ترمیم]

نام حکم بن عبد اللہ سلمہ بن عبد الرحمٰن ابو مطیع کنیت تھی،امام سے ان کی فقہ اکبر کے آپ ہی راوی ہیں،حدیث کو امام ابو حنیفہ و امام مالک و ابن عون و ہشام بن حسان وغیر سے سُنا اور روایت کیا اور آپ سے احمد بن منیع اور فلاد بن اسلم وغیرنے روایت کی اور بلخ کے لوگوں نے تفقہ کیا۔ عبد اللہ بن مبارک آپ کے علم اوع دیانت کے سبب آپ کی بڑی تعظیم وتکریم کرتے تھے،آپ مدت تک بلخ کے قاضی رہے اور امر معروف ونہی منکر میں بڑا خیال کرتے تھے لیکن حدیث کے معاملے میں محدثین نے آپ کو ضعفاء میں سے شمار کیا ہے۔آپ رکوع وسجو د میں تین دفعہ تسبیح کہنے کی فرضیت کے قائل ہوئے۔
محمد بن فضل کہتے ہیں کہ ایک دفعہ خلیفہ کی طرف سے والی بلخ کے پاس ایک کتابت آئی جس میں ولیعہد کی نسبت لکھا تھا واٰ تَیْنٰہُ الْحُکْمَ صَبِیاً جب آپ نے اس بات کو سنا تو وای بلخ کے پاس آکر کہا کہ دنیاوی منفعت میں تم اس حدکو پہنچ گئے ہو کہ کفر تک نوبت پہنچی ہے ، آپ نے اس کلمہ کو کئی دفعہ کہا ،یہاں تک کہ امیر روپڑا اس کا سبب بیان کرنے کی التجا کی،آپ جمعہ کے روز منبر پر چڑھ کر اپنی ڈاڑھی یکڑ کر رونے لگے اور فرمایا کہ جو شخص بغیر حضرت یحییٰ پیغمبر کے ایسا کلمہ کہے وہ کافر ہے۔ تمام لوگ یہ حال دیکھ کر روڈ بڑے اور جو آدمی وہ کتابت لائے تھے،بھاگ گئے۔

وفات[ترمیم]

آپ کی 199ھ میں وفات ہوئی۔ ’’پسندیدہ دین ‘‘ آپ کی تاریخ وصال ہے۔[1]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. حدائق الحنفیہ: صفحہ 160مولوی فقیر محمد جہلمی : مکتبہ حسن سہیل لاہور