کرب

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

کرب عربی زبان میں ڈوبنے کے معنی میں استعمال ہوتا ہے چنانچہ جب کہا جاتا ہے کہ کرب الشمس للغیب تو اس سے مراد یہ ہے کہ سورج ڈوبنے کے قریب ہونے کو ہے منطق کی اصطلاح میں کرب سے مراد انسان کی وہ روحانی کیفیت ہے جس کو بیان کرنے سے وہ قاصر ہوتا ہے حساس ترین انسان ہمیشہ کرب کی کیفیت سے گزرتے ہیں کرب کو صوفیانہ اصطلاح میں قبض بھی کہا جاتا ہے معروف دانشور ٹالسٹائی کہتے ہیں کہ اپنے لیے جینا ایک کرب ہے جبکہ دوسروں کے لیے جینا زندگی ہے وہ لوگ جو اَنا اور فنا کے بیچ جھولتے رہتے ہیں اُن کی یہ کیفیت کرب کہلاتی ہے ایسے لوگ چاہتے ہیں کہ وہ اَنا کے چنگل سے آزاد ہو کر ایک مطمئن اور پُرسکون زندگی گزاریں مگر جب وہ محسوس کرتے ہیں کہ اسباب کی دنیا میں طلب کے بنا کوئی چارہ نہیں تو ایسی صورت حال میں ان کے اندر ایک زبردست روحانی انتشار پیدا ہو جاتا ہے اسی روحانی انتشار کا نام کرب ہے.

حوالہ جات[ترمیم]

مقالات یکے از نعمان نیئر کلاچوی