صالحہ عابد حسین

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
صالحہ عابد حسین
معلومات شخصیت
پیدائش 18 اگست 1913ء  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پانی پت،  برطانوی ہند  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 8 جنوری 1988ء (75 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
نئی دہلی،  دہلی  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت بھارت (26 جنوری 1950–)[1]
برطانوی ہند (–14 اگست 1947)
ڈومنین بھارت (15 اگست 1947–26 جنوری 1950)  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ بچوں کی ادیبہ،  ناول نگار،  افسانہ نگار،  سفرنامہ نگار  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان اردو  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
 پدم شری اعزاز برائے ادب و تعلیم   ویکی ڈیٹا پر (P166) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
باب ادب

صالحہ عابدہ حسین (پیدائش: 18 اگست، 1913ء - وفات: 8 جنوری، 1988ء) اردو زبان کی مشہور و معروف بھارتی مصنفہ، ناول نگار، افسانہ نگار اور ڈراما نویس تھیں۔ وہ خواجہ غلام الثقلین کی بیٹی اور نامور شاعر خواجہ الطاف حسین حالی کی نواسی تھیں۔ ان کی شہرت ناول نگار کی ہے، انھوں نے آٹھ ناول لکھے۔ دو جلدوں میں انیس کے مرثیے ترتیب دینے کے علاوہ بچوں کے لیے بھی بہت سی کتابیں تحریر کیں۔ انھوں نے سفرنامہ، ڈراما اور افسانے نگاری کی صنف پر بھی طبع آزمائی کی۔ انھیں ادب اور تعلیم کے شعبے میں پدم شری اعزازدیا گیا۔

حالات زندگی[ترمیم]

صالحہ عابدہ حسین 18 اگست 1913ء کو پانی پت، ہریانہ، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئیں۔[2][3] کا اصلی نام مصداق فاطمہ اور قلمی نام صالحہ تھا۔ والد کے انتقال کے بعد پرورش اور تعلیم کا بوجھ والدہ مشتاق فاطمہ اور چچا غلام الحسنین نے اٹھایا۔ انھوں نے علی گڑھ، پانی پت اور پنجاب میں تعلیم حاصل کی۔ ادیب فاضل اور میٹرک کا امتحان کامیابی سے پاس کیا۔ چونکہ انھیں گھر میں علمی ماحول ملا تھا، اس لیے بچپن سے ہی لکھنا شروع کیا تھا۔ دس سال کی عمر سے انھوں نے لکھنا شروع کیا۔ 17 اپریل 1933ء کو ان کی شادی ڈاکٹر سید عابد حسین سے ہوئی۔ صالحہ عابد حسین نے آٹھ ناول ناول لکھے، جن میں عذرا (1941ء)، آتش خاموش (1953ء)، راہ عمل (1963ء)، قطرہ سے گہر ہونے تک (1957ء)، یادوں کے چراغ (1966ء)، اپنی اپنی صلیب (1972ء)، الجھی ڈور (1972ء)، گوری سوئے سیج پر (1978ء) اور ساتواں آنگن (1984ء) شامل ہیں۔ ان کے افسانوں کے مجموعوں میں نراس میں آس (1968ء)، درد و درماں (1977ء)، تین چہرے تین آوازیں اور (1986ء)، ساز ہستی، نونگے (1959ء)، ڈراموں کے مجموعوں میں ساز ہستی (1940ء، عفت (1946ء)، زندگی کے کھیل (1963ء، ناشر آئینۂ ادب لاہور) شامل ہیں۔ نقشِ اول (1939ء) کے نام سے کہانیوں اور ڈراموں کا مجموعہ شامل ہے۔ صالحہ عبد حسین نے انیس کے مرثیے (جلد اول 1977ء، جلد سدوم 1980ء) دو جلدوں میں مرتب کیے۔ ان کے علاوہ سلک گوہر مذہبی مضامین کا مجموعہ ہے۔ انھوں نے بچوں کے لیے بھی بہت ی کتابیں لکھیں، جن میں حالی (1983ء)، بڑا مزا اس ملاپ میں ہے، امتحان (1952ء)، بنیادی حق (ڈرامے) وغیرہ شامل ہیں۔ انھوں نے بہت سی کتابوں کے تراجم بھی کیے۔ ان کے کیے گئے تراجم میں کثرت میں وحدت (از گاندھیباپو (بچوں کے لیے، 1968ء)، مجمدار: بڑا پاپی (بچوں کے لیے، 1971ء) شامل ہیں۔ رہِ نوردِ شوق (1979ء، ناشر: لبرٹی آرٹ پریس دہلی) اور سفر زندگی کے ییے سوز و ساز (1982ء) بھی تحریر کیا۔[2] سلسلہ روز و شب کے نام سے آپ بیتی بھی لکھی جسے اردو کی بہترین آپ بیتیوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ یہ آپ بیتی ان کی وفات سے چار سال قبل شائع ہوئی۔

اعزازات[ترمیم]

صالحہ عابدہ حسین کی ادبی خدمات کے صلے میں حکومت بھارت نے 1983ء میں پدم شری اعزاز سے نوازا۔ 1987ء میں غالب اکیڈمی دہلی نے انھیں غالب ایوارڈ دیا۔

وفات[ترمیم]

صالحہ عابدہ حسین 8 جنوری 1988ء کو نئی دہلی، بھارت میں انتقال کر گئیں۔[2][3]

مزید دیکھیے[ترمیم]

بھارتی مصنفات کی فہرست

بیرونی روابط[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. BnF catalogue général — اخذ شدہ بتاریخ: 1 اپریل 2017 — مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — ناشر: فرانس کا قومی کتب خانہ
  2. ^ ا ب پ جامع اردو انسائیکلوپیڈیا (جلد اول) ادبیات، قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان، نئی دہلی، 2003ء، صفحہ 357
  3. ^ ا ب صالحہ عابدہ حسین، بائیو ببلوگرافی ڈاٹ کام، پاکستان