کرن بیدی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
کرن بیدی
 

معلومات شخصیت
پیدائش 9 جون 1949ء (75 سال)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
امرتسر  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت بھارت  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (2015–)  ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مناصب
لیفٹی نینٹ گورنر پونڈیچری   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
28 مئی 2016  – 16 فروری 2021 
عملی زندگی
مادر علمی پنجاب یونیورسٹی
دہلی یونیورسٹی
انڈین انسٹیچیوٹ آف ٹیکنالوجی، دہلی
فیکلٹی آف لا  ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تعلیمی اسناد پی ایچ ڈی  ویکی ڈیٹا پر (P512) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ پولیس افسر،  ٹینس کھلاڑی،  سیاست دان،  مصنفہ  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان انگریزی[2]،  ہندی  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
نوکریاں بھارتی پولیس سروس،  خالصہ کالج  ویکی ڈیٹا پر (P108) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کھیل ٹینس  ویکی ڈیٹا پر (P641) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کھیل کا ملک بھارت  ویکی ڈیٹا پر (P1532) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
رامن میگ سیسے انعام  (1994)[3]
جواہر لعل نہرو فیلوشپ  ویکی ڈیٹا پر (P166) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ویب سائٹ
ویب سائٹ باضابطہ ویب سائٹ  ویکی ڈیٹا پر (P856) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
IMDB پر صفحہ  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

کرن بیدی سابق انڈین پولیس آفسر، سماجی کارکن، سابق ٹینس کھلاڑی اور سیاست دان ہیں۔ وہ پونڈیچری کی لیفٹینینٹ گورنر ہیں اور بھارت کی پیلی خاتون آئی پی ایس افسر ہیں۔ انھوں نے اپنے کیریئر کا آغاز 1975 سے کیا اور 35 سال تک انڈین پولیس سروس سے وابستہ رہیں۔ وہ 2007 میں سروس سے خود مستعفی ہوئیں جب وہ ڈائریکٹر جنرل آف پولیس، بیوریو آف پولیس ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کے عہدہ پر فائز تھیں۔[4]

ابتدائی زندگی اور تعلیم[ترمیم]

کرن بیدی کی پیدائش امرتسر میں 9 جون 1949 کو ایک پنجابی خاندان میں ہوئی۔کرن پرکاش لال پیشواریہ اور پریم لتا کی دوسری اولاد ہے۔ شاشی، ریتا اور انو، کرن کی تین بہنیں ہیں۔ [5]ان کے جد امجد لالا ہرگوبند پیشاور سے امرتسر آگئے تھے اور وہیں اپنا کاروبار بسایا تھا۔ بیدی کی تربیت زیادہ تر مذہبی نہ تھی لیکن آپ کی تربیت ہندو اور سکھ روایتوں کے درمیان ہوئی۔ پرکاش لال نے خاندانی کاروبار کو مزید ترقی دی اور ٹینس کھیلا۔ بیدی کی ابتدائی تعلیم سیکرڈ ہارٹ کنوینشن اسکول امرتسر سے 1954 میں شروع ہوئی۔ این سی سی سے وابستہ کاموں میں بیدی شرکت کرتی تھیں۔ جب بیدی جماعت 9 میں تھی تو کیمبرج کالج نامی ایک پرائیویٹ ادارے سے سائنس سے دسویں کا امتحان پاس کیا، جب کہ آپ کے دیگر ہم جماعت ساتھی سیکرڈ کنوینشن اسکول سے نویں جماعت کا امتحان پاس کیے۔[6] بیدی نے 1968 میں گورنمنٹ کالج آف وومن، امرتسر سے انگریزی میں بی اے کی تعلیم حاصل کی اور اسی سال این سی سی کیڈیت آفسر کا اعزاز حاصل کیا۔ بیدی نے علم سیاسیات میں پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے کی ڈگری حاصل کی۔[7] 1970 سے 1972 میں بیدی نے خالصہ کالج فار وومن امرتسر میں لیکچرار کی حیثیت سے پڑھایا۔ انڈین پولیس سروس میں اپنے کیریئر کے دوران بیدی نے دہلی یونیورسٹی سے قانون میں میں ایک ڈگری حاصل کی اور آئی آئی ٹی دہلی سے 1993 میں سماجی سائنسز میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔[5]

ٹینس کا زمانہ[ترمیم]

اپنے والد سے متاثر ہوکر بیدی نے 11 سال کی عمر میں ٹینس کھیلنا شروع کی۔[8] 1964 میں بیدی نے امرتسر سے باہر پہلا ٹورنامینٹ کھیلا ۔[9] 1965 سے 1978 تک بیدی نے کئی ٹینس چیمپین شپ جیتے، ان میں سے چند قابل ذکر:

عنوان سال جگہ حوالہ/نوٹ
جونیئر نیشنل لاؤن چیمپینشپ 1966 امرتسر [9]
کل ہند انٹر وارسٹی ٹینس ٹائٹل 1968 وشاکا پٹنم اپنی چھوٹی بہن ریتا کے ساتھ۔[10] انھوں نے یہ چیمپین شپ مسلسل تین سال جیتی[11]
شمالی انڈیا لاؤن ٹینس چیمپینشپ 1970 چندی گڑھ [12]
ایشین لاؤن ٹینس چیمپین شپ 1972 پونہ [12]
کل ہند ہارڈ کورٹ ٹینس چیمپین شپ 1974 [9]
کل ہیں انٹر اسٹیٹ وومینز لاؤن ٹینس چیمپینشپ 1975 نئی دہلی [13]
نیشنل وومینز لاؤن ٹینس چیمپین شپ 1976 چندی گڑھ [14]
گولڈ میڈل، نیشنل سپورٹس فیسٹیول برائے خواتین 1976 نئی دہلی اپنی بہن انو کے ساتھ[11]

انڈین پولیس سروس کیریئر[ترمیم]

16 جولائی 1972 کو بیدی نے اپنی پولیس ٹریننگ نیشنل اکادمی برائے ایڈمنسٹریشن، مسوری اتراکھنڈ میں شروع کی.۔ وہ 80 مردوں کی جماعت میں صرف ایک عورت تھی اور اس طرح بھارت کی پہلی خاتون آئی پی ایس افسر بنی۔ 6 ماہ کی بنیادی ٹریننگ پانے کے بعد بیدی پولیس ٹریننگ کی غرض سے ماؤنٹ ابو راجستھان گئی اور اس کے بعد 1974 میں پنجاب پاس کے ہمراہ ٹرینگ کے لیے گئی۔ قرعہ اندازی سے بیدی کو یونین ٹیریٹری کیڈر میں مختص کیا گیا، جس کا نام اب اے۔جو۔ایم۔یو۔ٹی کیڈر یعنی اروناچل پردیش، گوا، میزورام، یونین ٹیریٹریز کیڈر ہے۔[15]

سیاست[ترمیم]

بیدی (دائیں) مارچ 2014 میں مودی سے متعلق کتاب کے اجرا کے وقت

بیدی 2012 میں آئی اے سی سے الگ ہوئی جب اس سے وابستہ کچھ لوگوں نے اروند کیجریوال کی قیادت میں عام آدمی پارٹی کی نیو ڈالی۔[16] بیدی نے عمومی انداز میں نریندر مودی کی تائید کی ہے۔ جب مودی 2014 میں بھارت کے وزیر اعظم ہوئے تو بیدی نے اس بات کا اعلان کر دیا کہ وہ بی جے پی سے دہلی کی وزیر اعلیٰ بننے کے لیے تیار ہے، اگر اس کے سامنے ایسی کوئی پیشکش کی جائے۔[17] بیدی 2015 میں بی جے پی میں شامل ہوئی اور 2015 دہلی انتاخابات میں بی جے پی سے وزیر اعظم سیٹ کے لیے لڑا، جس میں اروند کیجریوال جیت گئے۔ [18] بیدی عام آدمی پارٹی کے منتخب امیدوار ایس۔کے بگا سے کرشنا نگر میں 2277 ووٹوں سے ہار گئی اور ایک سال بعد دہلی میں عام آدمی پارٹی کی باضابطہ اکثریت سرکار بن گئی۔[19] 22 مئی 2016 کو بیدی پدوچیری کی لیفٹینینٹ گورنر مقرر ہوئی۔[20]

تصانیف[ترمیم]

کرن بیدی کی کچھ قابل ذکر کتابیں:[21]

  • ڈیمانڈ فار سواراج
  • یہ ہمیشہ ممکن ہے
  • جیسے میں دیکھتی ہوں
  • غلطی کس کی
  • بی دی چینج

اعزازات[ترمیم]

سال اعزاز اعزاز دہندہ وجہ حوالہ
1968 کیڈیٹ آفسر اعزاز National Cadet Corps Performance as an NCC cadet [11]
1979 بہادری کے لیے صدر بھارت کا پولیس میڈل صدر بھارت Conspicuous courage in preventing violence during Akali-Nirankari clashes [22]
1991 ایشیا ریجین اعزاز International Organization of Good Templars, ناروے Drug prevention and control [23]
1994 رامن میگ سیسے انعام رامن میگ سیسے انعام فاؤنڈیشن Government service [11]
1995 Fr Maschio Humanitarian Award Fr Maschio Platinum Jubilee Celebration Committee, Don Bosco Matunga Social reforms and community services [24]
1995 لائن آف دی یئر لائنز کلب انٹرنیشنل, KK Nagar Community service [24]
1997 Joseph Beuys Prize Joseph Beuys Foundation, جرمنی Holistic and Innovative Management (Prison reform)
1999 پرائڈ آف انڈیا American Federation of Muslims of Indian Origin (AFMI) Commitment towards human welfare [24]
1999–2000 آئی آئی ٹی دہلی فضیلت اعزاز Indian Institute of Technology – Delhi Alumni Association Outstanding Contribution to National Development [25]
2001 Morrison Tom Gitchoff Award Western Society of Criminology, United States Actions that have significantly improved the quality of justice in India [26]
2004 یونائیٹیڈ نیشنز میڈل اقوام متحدہ Outstanding service [27]
2005 مدر ٹیریسا نیشنل اعزاز کل ہند عیسائی کونسل Reforms in prison and penal systems [24]
2006 ملک بھر میں سب سے زیادہ محترم خاتون دی ویک (انگریزی: The Week) [24]
2008 ایف۔آئئ۔سی۔سی۔آئی اعزاز FICCI Ladies Organisation Being an outstanding woman achiever [28]
2008 کمر اپا ریکلیس اعزاز Indian Society of Criminology Outstanding contribution in the areas of criminal justice administration [29]
2013 نومورا اعزاز Nomura Group Humanitarian work [30]
2014 لوریل پیرس فیمینا خاتون اعزاز L'Oréal and Femina Social impact [31]

کتابیات[ترمیم]

  • Siddharth Iyer (2012)۔ Kiran Bedi: The Woman of Substance۔ Diamond۔ ISBN 978-93-5083-669-9 
  • Meenakshi Saxena (2000)۔ Kiran Bedi, the Kindly Baton۔ Books India International 

حوالہ جات[ترمیم]

  1. دائرۃ المعارف بریطانیکا آن لائن آئی ڈی: https://www.britannica.com/biography/Kiran-Bedi — بنام: Kiran Bedi — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017 — عنوان : Encyclopædia Britannica
  2. Identifiants et Référentiels — اخذ شدہ بتاریخ: 3 مئی 2020
  3. http://www.india.com/news/india/ramon-magsaysay-award-winners-list-of-renowned-indian-personalities-in-the-past-481740/ — اخذ شدہ بتاریخ: 5 جولا‎ئی 2018
  4. Siddharth Iyer (2012)۔ Kiran Bedi: The Woman of Substance۔ Diamond۔ ISBN 978-93-5083-669-9 
  5. ^ ا ب "Living to serve"۔ Bangkok Post۔ 31 March 2014 
  6. Siddharth Iyer (2012)۔ Kiran Bedi: The Woman of Substance۔ Diamond۔ ISBN 978-93-5083-669-9 
  7. "India's best students: Kiran Bedi, CV Raman"۔ rediff/Careers360۔ 15 March 2010 
  8. Divya Goyal (21 November 2014)۔ "Kiran Bedi's biography released in the form of 32-page comic"۔ Indian Express 
  9. ^ ا ب پ Pratip Kumar Datta (2001)۔ A century of Indian tennis۔ Publications Division, Ministry of Information & Broadcasting, Government of India۔ صفحہ: 95۔ ISBN 978-81-230-0783-0 
  10. "Andhra University tennis team confident of retaining title"۔ The Hindu۔ 27 December 2010 
  11. ^ ا ب پ ت "Biography of Kiran Bedi"۔ Ramon Magsaysay Award Foundation۔ 1994۔ 21 دسمبر 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 جنوری 2015 
  12. ^ ا ب Saxena 2000, p. 232.
  13. Iyer 2012, p. 22. sfn error: multiple targets (3×): CITEREFIyer2012 (help)
  14. Shivangi Yadav (10 December 2002)۔ "Kiran Bedi"۔ The Times of India 
  15. Iyer 2012, p. 26. sfn error: multiple targets (3×): CITEREFIyer2012 (help)
  16. Nivedita Khandekar (3 September 2013)۔ "Anti-corruption body abandons Janlokpal"۔ Hindustan Times۔ 08 اکتوبر 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 دسمبر 2014 
  17. "Kiran Bedi: Expressed support for Narendra Modi as an 'independent citizen'"۔ Financial Express۔ 11 January 2014۔ 15 جنوری 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 مارچ 2020 
  18. "Kiran Bedi to be BJP's CM candidate in Delhi: Amit Shah"۔ Times of India۔ 19 January 2015 
  19. Krishna Nagar 2015 results. ndtv.com
  20. "Former IPS officer Kiran Bedi appointed Lt Governor of Puducherry"۔ The Indian Express۔ 22 May 2016۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 مئی 2016 
  21. "آرکائیو کاپی"۔ 08 جون 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 مارچ 2020 
  22. Saxena 2000, p. 33.
  23. "Interview of Dr. Kiran Bedi"۔ Opportunities Today۔ RBCS Group۔ 2004۔ 12 جنوری 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 مارچ 2020 
  24. ^ ا ب پ ت ٹ Meera Johri (2010)۔ Greatness of spirit۔ Rajpal & Sons۔ صفحہ: 137۔ ISBN 978-81-7028-858-9 
  25. "Nomination for IIT Delhi Alumni Award for Outstanding Contribution to National Development 2010"۔ IIT Delhi Alumni Association۔ 21 January 2015 
  26. "Kiran Bedi is UN Police Adviser"۔ The Tribune۔ 12 January 2003 
  27. "Kiran Bedi honoured with UN medal"۔ The Times of India۔ 29 May 2004 
  28. "Kiran Bedi given 'Award of Excellence'"۔ The Hindu۔ 9 March 2008 
  29. "Kiran Bedi gets Kumarappa-Reckless Award"۔ One India۔ 21 January 2008 
  30. "Kiran Bedi honoured with Nomura Award"۔ Economic Times۔ 11 June 2013 
  31. "L'Oreal Paris, Femina honour Indian women achievers"۔ GulfNews۔ 28 March 2014