ام الخیر بنت حریش بارقی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
ام الخیر البارقیہ
معلومات شخصیت
تاریخ وفات سنہ 670ء   ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لقب خطیبہ صفین، ام الخیر البارقیہ
مذہب اسلام
خاندان سراقہ بن مرداس(جد)
حریش (والد)

ام الخیر بنت حریش بن سراقہ بارقیہ، پیغمبر اسلام محمد کی زیارت کا شرف حاصل رہا ہے، صحابیہ ہیں۔[1] جناب علی بن ابی طالب کے اصحاب اور گروہ میں سے تھیں، فصاحت و بلاغت میں مشہور خطیبہ تھیں، اسی طرح نہایت جری اور شہسوار خاتون تھیں۔[2][3] جنگ صفین کے موقع پر اپنی قوم بنو بارق کے ساتھ جناب علی بن ابی طالب کی صف میں تھیں۔[4] شام کی رہنے والی تھیں، وہیں سوریا کے علاقہ میں ان کا گاؤں انھیں کے نام سے منسوب ام الخیر بارقیہ ہے۔[5]


جنگ صفین میں وہ اونٹ پر بیٹھ کر اپنے خاص خطیبانہ آسکوں میں علی بن ابی طالب کے گروہ کو معاویہ بن ابو سفیان کے گروہ کے خلاف جوش پیدا کر رہی تھیں۔[6] چنانچہ اسی لیے جب معاویہ بن ابو سفیان حکمراں بنے اور زمام اقتدار اپنے ہاتھوں میں لیا تو کوفہ کے گورنر کو ان کے پاس انتقام کے لیے بھیجا، معاویہ اور ام الخیر کے درمیان انتہائی بلیغانہ مباحثہ ہوا، ان کی بلاغت سے جناب معاویہ بھی حیران ہو گئے۔[7]

نسب و خاندان[ترمیم]

ام الخیر بنت حریش بن سراقہ بن مرداس بن حارثہ بن عوف بن عمرو بن سعد بن ثعلبہ بن کنانہ بن بارق بن عدی بن حارثہ بن عمرو مزیقیاء بن عامر ماء السماء بن حارثہ غطریف بن امرء القیس بن ثعلبہ بن مازن بن ازد بن سبا بن یشجب بن یعرب بن قحطان۔[8][9][10]

قبیلہ ازد کے بنو بارق سے تعلق تھا، جو عہد جاہلیت اور عہد اسلام کا ایک معزز اور مشہور قبیلہ اور خاندان تصور کیا جاتا تھا، ان کا خاندان یمن میں رہتا تھا وہیں ان کی پرورش ہوئی۔ اپنے دادا سراقہ بن مرداس سے شعر و ادب اور بلاغت سیکھا، جو مشہور اور بہترین شاعر تھے۔ بعد میں ام الخیر پوری قوم کے ساتھ عراق ہجرت کر گئیں اور وہیں کوفہ میں سکونت پزیر ہوئے۔

صفین میں کردار[ترمیم]

ام الخیر، جنگ صفین میں جناب علی بن ابی طالب کی جماعت میں تھیں، وہ ان کی پرجوش حامی تھیں، ہمیشہ ان کی نصرت کے لیے تیار رہتی تھیں۔ جنگ میں وہ اونٹنی پر سوار ہاتھ میں کوڑا لے کر فوج کا چکر لگا رہی تھیں اور انصار و مہاجرین کو صبر، استقامت اور جہاد پر ابھار رہی تھیں۔[11][12][13]

معاویہ کے وفود سے ملاقات و مباحثہ[ترمیم]

ابن طیفور نے شعبی کی سند سے روایت کیا ہے کہ: معاویہ بن ابو سفیان نے کوفہ کے گورنر کو لکھا: "ام الخیر بنت حریش بن سراقہ بارقی کے پاس وفد کی شکل میں جا کر اچھے انجام کی خبر دو، میں جانتا ہوں کہ تمھارا انجام بھلائی کا بھلائی سے اور برائی کا برائی سے ہوگا"۔ اس کے بعد تفصیلی مباحثہ مذکور ہے۔[14][15][16]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. كتاب اعيان الشيعة، آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ books.google.com.sa (Error: unknown archive URL)
  2. تاريخ مدينة دمشق - ابن عساكر - ج 70 - الصفحة 233، آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ shiaonlinelibrary.com (Error: unknown archive URL)
  3. Tārīkh Dimashq li-Ibn ʻAsākir، آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ books.google.com (Error: unknown archive URL)
  4. "مستدركات علم رجال الحديث - الشيخ علي النمازي الشاهرودي - ج ٨ - الصفحة ٥٥٣."۔ 20 نومبر 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 مارچ 2020 
  5. "المعجم الجغرافي للقطر العربي السوري - مصطفى طلاس - ج 2 - الصفحة 6."۔ 26 جنوری 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 مارچ 2020 
  6. أعيان الشيعة - السيد محسن الأمين - ج 3 - الصفحة 476 رقم 1390، آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ shiaonlinelibrary.com (Error: unknown archive URL)
  7. الأعلام من الصحابة والتابعين - الحاج حسين الشاكري - ج 12 - الصفحة 47، آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ shiaonlinelibrary.com (Error: unknown archive URL)
  8. TThe unique necklace، آرکائیو شدہ 2 مئی 2014 بذریعہ وے بیک مشین
  9. نهاية الأرب في معرفة أنساب العرب، آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ books.google.com.sa (Error: unknown archive URL)
  10. كتاب بلاغات النساء، آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ books.google.com (Error: unknown archive URL)
  11. كتاب الفتوح ، آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ books.google.com.sa (Error: unknown archive URL)
  12. كتاب المرأة في ظلّ الإسلام، آرکائیو شدہ 15 جنوری 2015 بذریعہ وے بیک مشین
  13. كتاب الدر المنثور ، ص 56 . ، آرکائیو شدہ 11 مئی 2008 بذریعہ وے بیک مشین
  14. بلاغات النساء - ابن طيفور - الصفحة 36، آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ shiaonlinelibrary.com (Error: unknown archive URL)
  15. تاريخ مدينة دمشق - ج 70، آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ books.google.com (Error: unknown archive URL)
  16. كتاب تكملة مختصر تاريخ دمشق لابن عساكر، آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ books.google.com (Error: unknown archive URL)