قاضی فیض محمد

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
قاضی فیض محمد
معلومات شخصیت
پیدائش 23 نومبر 1908ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ہالانی ،  ضلع نوشہرو فیروز ،  سندھ ،  بمبئی پریزیڈنسی   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 13 اکتوبر 1982ء (74 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت برطانوی ہند
پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی ممبئی یونیورسٹی   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تعلیمی اسناد بی ایس سی ،  فاضل القانون   ویکی ڈیٹا پر (P512) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ سیاست دان ،  ناول نگار ،  وکیل ،  مصنف   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان اردو   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان سندھی ،  اردو   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تحریک تحریک خلافت ،  سندھ ہاری کمیٹی ،  ہندوستان چھوڑ دو تحریک   ویکی ڈیٹا پر (P135) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

قاضی فیض محمد صدیقی (انگریزی: Qazi Faiz Muhammad Siddiqi) (پیدائش: 23 نومبر 1908-وفات: 13 اکتوبر 1982) برطانوی ہندوستان میں پیدا ہونے والے پاکستان کے صوبہ سندھ کے ترقی پسند سیاسیت دان، کسان رہنما، وکیل، تحریک خلافت کے کارکن اور ادیب تھے۔

حالات زندگی[ترمیم]

قاضی فیض محمد 23 نومبر 1908 کو قاضی نبی بخش کے گھر میں، سندھ کے ضلع نوشہرو فیروز کی تحصیل محراب پور کے شہر ہالانی میں پیدا ہوئے۔ انھوں نے ابتدائی تعلیم ہالانی میں حاصل کی۔ ثانوی تعلیم خیرپور اور نوشہرو فیروز سے حاصل کی۔ 1929 میں میٹرک پاس کی۔ 1935 میں بی ایس سی اور 1940 میں ایل ایل بی کا امتحان پاس کر کے نواب شاہ میں وکالت کا پیشہ اختیار کیا۔[1]

سیاست کی ابتدا[ترمیم]

قاضی نے بچپن میں ہی انگریزوں کی حکومت کے خلاف سیاست میں سرگرم حصہ لیا۔ گرفتار بھی ہوئے۔ انھوں نے 1928 میں سائمن کمشن کی مخالفت کی۔ ہندوستان چھوڑ دوتحریک کی ہمایت کی اور خلافت تحریک میں سرگرم رہے۔ پاکستان بننے کے بعد حیدر بخش جتوئی کی سرپرستی میں سندھ ہاری کمیٹی کے رکن بنے۔ اس کے علاوہ شیخ مجیب الرحمٰن کی عوامی لیگ پارٹی کے رکن بھی رہے۔ قاضی ترقی پسند سیاست دان کے علاوہ کسانوں کے رہنما،وکیل، مفکر اور ادیب بھی تھے۔ یہ کلاسیکی موسیقی کے شوقین تھے۔[2][3] [4] [5]اس نے 1940 ، 1940، 1957 اور 1972 میں سیاسی صورت حال کے حوالے سے جی ایم سید کو خطوط لکھے[6]۔ انھوں نے کئی کتابیں لکھیں جن میں منھنجو خواب، دردن سندو داستان، منھنجو سفر اور دو ناول جنسار، انجان قابل ذکر ہے۔[7] قاضی سیاسی، سماجی، ادبی اور تاریخی شعور رکھنے والی شخصیت تھے۔[8]

وفات[ترمیم]

قاضی فیض محمد 13 اکتوبر 1982ء کو انتقال کر گئے۔[9]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. http://www.sindhiadabiboard.org/catalogue/Personalties/Book23/Book_page7[مردہ ربط].
  2. https://www.dawn.com/news/1212887
  3. https://tribune.com.pk/story/1250775/unsung-hero-remembering-qazi-faiz-108th-birth-anniversary/?amp=1
  4. "آرکائیو کاپی"۔ 21 مارچ 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 مارچ 2020 
  5. https://www.thenews.com.pk/print/15173-we-can-never-dispense-with-politics-politicians-asma-jehangir
  6. https://books.google.com.pk/books?id=fDEYAQAAIAAJ&q=Qazi+Faiz+Muhammad&dq=Qazi+Faiz+Muhammad&hl=en&sa=X&ved=0ahUKEwi1-pa5l7PoAhWC0eAKHZpqBPIQ6AEIXjAJ
  7. https://www.amazon.es/Anijanu-Navilu-Sindhi-Sahit-Gharu/dp/B0000E7FIH
  8. https://www.express.pk/story/398315
  9. "آرکائیو کاپی"۔ 29 اکتوبر 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 مارچ 2020