فریدہ شہید

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
فریدہ شہید
 

معلومات شخصیت
پیدائش 20ویں صدی[1]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مناصب
اقوام متحدہ خصوصی ریپورٹر [2]   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
آغاز منصب
1 اگست 2022 
عملی زندگی
پیشہ ماہرِ عمرانیات ،  فعالیت پسند ،  کارکن انسانی حقوق   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
نوکریاں اقوام متحدہ   ویکی ڈیٹا پر (P108) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

فریدہ شہید ایک پاکستانی ماہرعمرانیات اور حقوق نسواں کی علمبردار ہیں۔ 2012 میں ، وہ ثقافتی حقوق کے میدان میں اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ کے طور پر مقرر کی گئیں۔ [3] وہ پاکستان میں شرقت گاہ خواتین کے وسائل مرکز کی سربراہ ہیں۔ وہ پاکستان اور عالمی سطح پر صنف اور طبقاتی تجزیہ پر وسیع کام اور تجربے کے لیے مشہور ہیں۔[4] [5]

کام[ترمیم]

دیہی ترقی ، مزدور ، ثقافت ، مذہب اور ریاست کے امور پر صنف اور نساوانی حقوق پر کام کرنے کا فریدہ کے پاس 25 سال سے زیادہ کی تحقیق اور تجربہ ہے۔ [6]انھوں نے خاص طور پر پسماندہ طبقوں کے لیے پالیسیوں اور منصوبوں کے ذریعے ثقافتی حقوق کے فروغ اور ان کی حفاظت پر توجہ دی ہے ، جن میں خواتین بھی شامل ہیں ، غریب ، مذہبی اور نسلی اقلیتیں۔ فریدہ شہید اقوام متحدہ اور پاکستان کے اندر بین الاقوامی ، علاقائی اور قومی مذاکرات میں بھی ماہر ہیں۔ [3] فریدہ شہید پاکستان ویمن رائٹس نیٹ ورک ، ویمن ایکشن فورم (ڈبلیو اے ایف) کی بانی رکن اور بین الاقوامی قومی حقوق نسواں نیٹ ورک ویمن لیونگ انڈر مسلم لاءس (ڈبلیو ایل ایل ایل) کی رکن ہیں [7] ایوارڈ اور پہچان 12 نومبر 2014 کو فریدہ شہید کو صنف ، ثقافت ، مذہب اور ریاست کے لیے کام کرنے پر ، میکسیکو سٹی ثقافت 21 ، بین الاقوامی ایوارڈ یو سی ایل جی سے نوازا گیا۔ [8] [9] اس سے قبل وہ متعدد دوسرے ایوارڈز بھی لحاصل کر چکی ہیں ، جن میں ان کی شریک مصنف کتاب ”دو قدم آگے ،ایک قدم پیچھے“ کے لیے پاکستان کے وزیر اعظم کا ایوارڈ بھی شامل ہے۔ [9] منتخب اشاعتیں 2004 میں ، عائشہ ایل ایف شہید کے ساتھ ، انھوں نے عظیم اجداد: مسلم سیاق و سباق میں خواتین کے حق پر زور دینے والی کتاب لکھی۔ اس کتاب کا تصور خواتین کے انسانی حقوق کے کارکنوں کے لیے ایک تربیتی ماڈیول کے طور پر کیا گیا تھا جس میں تاریخی اور جیونی معلومات کی ایک ساتھی کتاب ہے۔ ان دونوں جلدوں کو شرکات گاہ نے شائع کیا تھا اور اسے آکسفورڈ یونیورسٹی نے دوبارہ شائع کیا تھا۔ [10]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. ربط : وی آئی اے ایف آئی ڈی  — ناشر: او سی ایل سی
  2. https://www.ohchr.org/en/special-procedures/sr-education/farida-shaheed — اخذ شدہ بتاریخ: 24 جنوری 2024
  3. ^ ا ب "Ms. Farida Shaheed, Special Rapporteur in the field of cultural rights"۔ Office of the High Commissioner for Human Rights (OHCHR) www.ohchr.org۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 نومبر 2014 
  4. Shah, Bina (20 August 2014)۔ "The Fate of Feminism in Pakistan"۔ The New York Times www.nytimes.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 نومبر 2014 
  5. "An Interview with Farida Shaheed"۔ Association of Women's Rights in Development (AWID) www.awid.org۔ 12 February 2008۔ 05 دسمبر 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 نومبر 2014 
  6. "Farida Shaheed Former Collaborating Researcher"۔ United Nations Research Institute for Social Development (UNRISD) www.unrisd.org۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 نومبر 2014 
  7. "Farida Shaheed"۔ Women's Learning Partnership www.learningpartnership.org۔ 26 جنوری 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 نومبر 2014 
  8. "Recognition: Pakistani activist receives prestigious award"۔ The Express Tribune www.tribune.com.pk۔ 11 November 2014۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 نومبر 2014 
  9. ^ ا ب "Announcement: Winners of the International Award UCLG - MEXICO City - Culture 21"۔ The Global Network of Cities, Local and Regional Governments (UCLG) www.uclg.org۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 نومبر 2014 
  10. Farida Shaheed (2012)۔ Great Ancestors: Women Asserting Rights in Muslim Contexts۔ Oxford, New York: Oxford University Press۔ ISBN 9780195476361۔ 15 جون 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 مارچ 2020