میاں عبدالخالق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

تصور پاکستان کے خالق بانی پاکستان سے والہانہ عقیدت و محبت سے سرشار جذبے کی بدولت میاں عبد الخالق نے میدان سیاست میں قدم رکھا۔ مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن سے جس کا خمیر اٹھا ہو قومی سیاست کے میدان میں اس کی آماجگاہ خالق پاکستان جماعت ہی ہو سکتی تھی چنانچہ عملی سیاست میں ایوبی آمریت سے ٹکرانے والی پاکستان مسلم لیگ کونسل میں شامل ہوئے اور اس راہ میں پاکستان کے سابق وزیر اعظم خواجہ ناظم الدین ، میاں ممتاز دولتانہ ، ڈاکٹر جاوید اقبال ، چودھری محمد حسین چٹھہ اور خواجہ محمد صفدر ان کے ہمسفر رہے۔ سیاسی نظریات کی پختگی اور ان کی جرأت و ذہانت کی یہ سب سے بڑی دلیل ہے کہ عین اس وقت جب ایوب خان پاکستان کے حاکم مطلق تھے، انھوں نے مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح کی ایوب خان کے خلاف انتخابی مہم کا چیف الیکشن ایجنٹ بننا منظور کیا اور ان کی ساری انتخابی مہم منظم کرنے میں مرکزی کردار ادا کیا جس کے باعث انھیں بعد ازاں مینار پاکستان کی تعمیر کے بلوں کی رقوم حاصل کرنے میں شدید دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا۔ سیاسی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ ایک ٹھیکیدار کی حیثیت سے ان کی تعمیراتی اور معاشی سرگرمیاں بھی جاری رہیں۔ انھوں نے ایک محب وطن اور دیانتدار شہری کی حیثیت سے مینار پاکستان اور قذافی سٹیڈیم کی تعمیر کی صورت میں جو شاہکار چھوڑے ہیں وہ قابلِ فخر ہیں، میاں عبد الخالق کی زندگی کی کہانی جسے معروف صحافی خالد کاشمیری نے ان کے فرزند ارجمند میاں طارق محمود اور ان کے دوستوں اور مداحوں کی معاونت اور ملاقاتوں کے بعد ترتیب دیا، اشاعت پزیر ہو چکی ہے،

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

حوالہ جات