عبد العزیز علمبردار مکی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

شیخ عبد العزیز بن عبد اللہ علم بردار مکی جذب و مستی اور فنا میں ڈوبی ہوئی سلسلہ قلندریہ اور سلسلہ مداریہ کے بانی شخصیت ہیں

تاریخی حیثیت[ترمیم]

تاریخی صفحات میں میں ان کا تذکرہ کہیں نہیں ملتا بزرگان قلندریہ کے مکشوفات ان کے حالات میں ایک اہم ذریعہ معلومات ہیں لیکن ان میں بھی حالات زندگی، عمر ،جائے ولادت، وفات کمالات، خیالات یا دیگر معلومات نہیں ہیں

اصل حقیقت[ترمیم]

اکثر جگہوں میں میں بزرگان دین کے مکشوفات اور ان کے بارے میں کشف کے ذریعہ حاصل کی ہوئی معلومات نظر آتی ہیں حضرت عبد العزیز علمبردار مکی کا وجود مسعود تو ایک یقینی ام رہے وہ ایک طویل العمر بزرگ تھے ان کی صحابیت بھی کوئی عقیدہ کا معاملہ نہیں تاریخ سے ثابت شدہ حقیقت نہیں قلندری بزرگوں کا دعویٰ ہے جس کے بارے میں بانی درس نظامیہ ملا نظام الدین سہالوی کے بلند مقام صاحبزادہ علامہ عبد العلی بحرالعلوم مسلم الثبوت کی شرح فواتح الرحموت میں فرماتے ہیں بابا رتن ہی کی طرح قلندری بزرگوں کا عبد اللہ کے صحابی ہونے کا دعوی بھی زیر بحث رہا ہے وہ لوگ ان کو علمبردار کے لقب سے یاد کرتے ہیں اور اپنے سلسلہ ارادت و خلافت کو ان کی طرف منسوب کرتے ہیں اور قلندری تاریخ کے متصل ہونے کے مدعی ہیں وہ عجیب حکایت بیان کرتے ہیں اور 600 برس تک ان کی حیات کے مدعی ہیں ان بزرگوں کی طرف غلط بیانی کو منسوب کرنے کی کوئی گنجائش نہیں اس لیے کہ یہ بزرگ خدا کی طرف سے حفاظت پائے ہوئے اور اصحاب کرامت اولیاء ہیں[1]

صحابی یا ولی[ترمیم]

عبد الحی لکھنوی نزہۃ الخواطر میں اپنی رائے اس طرح بیان کرتے ہیں ہیں شیخ عبد العزیز مکی کا وجود اور ان کا اولیاء کرام میں شمار ہونا ایسی بات نہیں ہے جس کا انکار کیا جائے مولانا عبد الحی لکھنوی کے بیان سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ وہ عبد العزیز مکی کو صحابی تو نہیں البتہ اولیاء میں شمار کرتے ہیں شیخ عبد العزیز مکی جس طرح قلندری سلسلہ کے بانی ہیں اسی طرح مدار یہ طریقہ کا آغاز بھی انہی سے ہوا شاہ بدیع الدین قطب المدار کو یہ طیفور شامی سے انھیں امین الدین شامی سے ان کو عبد العزیز علمبردار سے اور ان کو صدیق اکبر کے واسطہ سے حضرت رسالت مآب سے یہ نسبت و اجازت حاصل ہوئی ۔

شجرہ طریقت[ترمیم]

نزہۃالخواطر جلد سوم میں یہ شجرہ اس طرح ہے عن الشیخ عین الدین شامی عن الشیخ زین الدین المصری عن الشیخ عبد الاول السجاوندی عن الشیخ ابی الربیع المقدسی عن الشیخ عبد اللہ بن عبد الرشید علمبردار المکی عن الامام ابی بکر صدیق[2][3]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. فواتح الرحموت بشرح مسلم الثبوت مؤلف: عبد العلى محمد بن نظام الدين الأنصاري، الهندي جلد 3 صفحہ 344
  2. نزہۃ الخواطر،جلد سوم صفحہ 39
  3. سلسلہ قلندریہ ،عبید اللہ کوٹی ندوی،صفحہ 135،فرید بکڈپو نیودہلی