پر اثر لوگوں کی سات عادات (کتاب)

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
پر اثر لوگوں کی سات عادات
The 7 Habits of Highly Effective People.
مصنفسٹیفن کووی
ملکریاستہائے متحدہ امریکا
زبانانگریزی
موضوعخود مدد
ناشرفری پریس
تاریخ اشاعت
1989
طرز طباعتپرنٹ (ہارڈ کور, پیپر بیک)
صفحات381
او سی ایل سی56413718
158 22
ایل سی درجہ بندیBF637.S8 C68 2004

پر اثر لوگوں کی سات عادات (انگریزی: The 7 Habits of Highly Effective People) مشہور امریکی مصنف اور تاجر سٹیفن آر-کوئے کے ذریعے لکھی گئی مشہور انگریزی کتاب ہے۔[1] اس کتاب میں مصنف نے "شخصیت میں مثبت تبدیلی کے اسباق" کو سات عادات کے عنوان سے مرتب کیا ہے۔ یہ کتاب پہلی بار سنہ 1989ء میں شائع ہوئی تھی۔ یہ کتاب دنیا کی سب سے زیادہ فروخت والی اور مختلف زبانوں میں ترجمہ کی جانے والی کتابوں میں سے ایک ہے۔

نیویارک ٹائمز نے اس کتاب کو بیسویں صدی کی دو اہم ترین کتابوں سے ایک قرار دیا ہے اور اب تک 32 زبانوں میں یہ کتاب ترجمہ ہو کر 75 سے زائد ممالک میں ایک کروڑ بیس لاکھ سے زیادہ کاپیوں کی صورت باضابطہ فروخت ہو چکی ہے۔ بلا اجازت چھپائی اور فروخت اس کے علاوہ ہے۔[2] ٹائمز میگزین نے اس کتاب کے مصنف سٹیفن کووی کو پچیس مؤثر ترین امریکیوں میں شامل کیا ہے۔ اس کتاب کا صوتی نسخہ بھی دس لاکھ سے زائد فروخت ہو کر امریکا کی تاریخ میں سب سے زیادہ فروخت ہونے والا صوتی مواد بن چکا ہے۔[3] اگست 2011ء میں اس کتاب کو 25 سب سے زیادہ مؤثر کتابوں میں شامل کیا گیا ہے۔[4] سابق امریکی صدر بل کلنٹن نے اس کتاب سے متاثر ہو کر مصنف کو دعوت دی تھی۔[5]

مصنف سٹیفن کووی نے نوعمر اور کچے ذہن افراد کے لیے اس کتاب کو عام فہم اور آسان کر کے ستمبر 2006ء میں ایک تلخیص شائع کی ہے۔

مصنف کا نظریہ[ترمیم]

مصنف نے اس کتاب میں اخلاقیات کی سات عادتوں کو بیان کیا ہے، اخلاقیات کو وہ حقیقی طاقت سمجھتا ہے اور اس کے اثرات کو آفاقی اور لازوال خیال کرتا ہے۔ مصنف اپنے نظریات کو کہانی اور قصوں کی تمثیل سے واضح اور مدلل کرتا ہے۔ مصنف، شخصیت کو اخلاقیات کہتا ہے، ان کا ماننا ہے کہ شخصیت کو عالمگیر اور لازوال بنانے میں سب سے اہم اور مؤثر طاقت اخلاق اور کردار ہے۔ مصنف اصولوں اور قوانین کو ظاہری طاقت سمجھتا ہے، جبکہ اخلاق و اقدار کو اندرونی طاقت کہتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ "دراصل ہمارے اقدار، ہمارے رویوں پر حکمرانی کرتے ہیں"۔

مصنف اس کتاب میں بار بار تکثیر اذہان اور ذہانت کی فراوانی کی اصطلاح استعمال کرتا ہے، ان کا ماننا ہے کہ دوسروں کے افکار و اذہان کے اشتراک کے ساتھ کافی وسائل اور کامیابیاں ملتی ہیں۔ اس کے برعکس کو وہ تباہ کن تصور کرتا ہے، انفرادی ذہن کو انتشار اور متصادم ماحول کا ذریعہ سمجھتا ہے۔

اردو ترجمہ[ترمیم]

اس کتاب کا اردو ترجمہ "ڈاکٹر ظفر مرزا" نے "پر اثر لوگوں کی سات عادات" (شخصیت میں مثبت تبدیلی کے زبردست اسباق) نام سے کیا ہے،جو 2007ء میں تخلیقات لاہور سے شائع ہوئی ہے۔[6]

کتاب کے مشمولات[ترمیم]

اس کتاب میں زیادہ تر باتیں معقول اور سلیم ہیں، یہ کتاب نہ تو کوئی تحقیقی کتاب ہے اور نہ کوئی معلوماتی۔ البتہ اس کتاب میں بدیہی باتوں کو مرتب کر کے اور بعض نئے نظریات کو شامل کر کے پیش کیا گیا ہے۔ اس کتاب کا مرکزی خیال اصولوں پر مبنی شخصیاتی ترقی، رہنمائی اور تنظیم ہے، مصنف نے بیرونی فتح کی بجائے اندرونی فتح پر زور دیا ہے۔ اس کو سات عادتوں میں تقسیم کر کے مرتب کیا ہے۔

پہلی تین عادتوں کا تعلق ذاتی اندرونی ترقی اور فتح سے ہے۔ دوسری تین عادتوں کا تعلق بیرونی فتح سے ہے۔

پہلی عادت[ترمیم]

فعال بنیے: یعنی زندگی میں چیزیں شروع کرنے والے بنیں ناکہ صرف چیزوں پر رد عمل کرنے والے اور مثبت پہل کریں۔

دوسری عادت[ترمیم]

نتیجہ کو ذہن میں رکھ کر آغاز کریں: اس میں موت اور جنازے کی مثال کے ذریعے نتائج کو ذہن میں رکھ کر اقدام کرنے کی ترغیب دی گئی ہے۔

تیسری عادت[ترمیم]

اہم چیزیں پہلے کریں: یہ شخصیاتی تنظیم کا سبق ہے، مثالوں اور چارٹ کے ذریعے منظم لائحہ عمل سمجھانے کی کوشش کی گئی ہے۔

چوتھی عادت[ترمیم]

ہر وقت فتح اور جیت سوچو: تقابلی اور اداراتی معاملوں میں جن میں ایک کی ہار اور دوسرے کی جیت کا امکان ہوتا ہے، اس میں ہمیشہ جیت اور فتح کا زاویہ سوچ طاقت اور قوت فراہم کرتا ہے۔

پانچویں عادت[ترمیم]

پہلے دوسروں کو سمجھیں پھر انھیں سمجھائیں: دوسروں کو سنے اور سمجھے بغیر آپ اپنی بات اور اپنا خیال موثر نہیں بنا سکتے، بہت سی مشکلات اور غلط فہمیاں پیدا ہوتی ہیں اور نقصاندہ ثابت ہوتا ہے۔

چھٹی عادت[ترمیم]

اتحاد عمل: ارکان صحیح جذبے کے تحت اگر جمع ہوں تو ان کے اتحاد سے بہت کچھ حاصل ہو سکتا ہے۔ منتشر افراد سے اور انتشار پسند ذہنیت سے مؤثر نہیں بنا جا سکتا۔

ساتویں عادت[ترمیم]

خود کو آری کی طرح تیز کریں: باقاعدگی کے ساتھ جسمانی، معاشرتی، روحانی اور ذہنی تجدید کریں۔

  1. "The 7 Habits of Highly Effective People" author, Stephen Covey, dies"۔ 07 اکتوبر 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  2. Forbes آرکائیو شدہ 2017-03-29 بذریعہ وے بیک مشین on Covey: "Stephen Covey will be remembered most as the author of The Seven Habits of Highly Effective People, which sold over 25 million copies." (16 July 2012)
  3. "'7 Habits' author Stephen Covey dead at 79"۔ CNN۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 جولا‎ئی 2012 
  4. لوا خطا ماڈیول:Citation/CS1/Utilities میں 38 سطر پر: bad argument #1 to 'ipairs' (table expected, got nil)۔
  5. Lena M. Harper (Summer 2012)۔ "The Highly Effective Person"۔ Marriott Alumni Magazine۔ Brigham Young University۔ 04 اکتوبر 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ August 11, 2012 
  6. https://www.urduweb.org/mehfil/threads/انگریزی-کتابوں-کا-اردو-ترجمہ.89637/