معلوماتی علاج

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
ریاستہائے متحدہ امریکا کے بحریے سے متعلق ایک طبی رپورٹ۔ اس میں اس بحریے کے لیے خصوصی طور تیار کردہ ایپ کے ذریعے معلومات کی فراہمی کا تذکرہ موجود ہے۔

معلوماتی علاج (انگریزی: Information therapy) ادبی دنیا میں پہلی بار اس تعریف کے ساتھ متعارف کیا گیا تھا کہ: "وہ معلومات جو مریضوں کو اپنی بیماریوں کے بارے میں زیادہ کھوج بین کے راستے میں گام زن کریں۔"[1] بعد میں اس اصطلاح میں ترمیم کر کے یہ مطلب اخذ کیا گیا: "معلومات کی وہ علاج و معالجے کی صلاحیت جو لوگوں کو ان کی جسمانی اور دماغی صحت کی بہتری کے لیے ہو،" اس طرح سے یہ صحت کی دیکھ ریکھ کے وسائل میں کمی لا سکتا ہے۔[2]

اپنی انگریزی کتاب Information therapy: Prescribed Information as a Reimbursable Medical Service [3] میں اس کے مصنفین ڈونلڈ ڈبلیو کیمپر اور مولی میٹلیر اس اصطلاح کی یہ تعریف دیتے ہیں کہ اس مراد صحیح معلومات کسی مستحقہ شخص کے لیے تاکہ وہ بہتر فیصلے لے سکیں یا سحت سے متعلق اپنا رویہ بدل سکیں۔ ہیلتھ وائز انکارپوریٹیڈ، جو کیمپر اور میٹلیر کی جانب سے بنایا گیا غیر منفعت بخش ادارہ ہے تاکہ صحت سے متعلق تعلیمی مواد تیار کیا جا سکے اور عوام الناس تک پہنچایا جا سکے، نے انگریزی حروف "Ix" کو معلوماتی علاج کے لیے تجارتی نشان بنایا۔

کئی مطالعات سے پتہ چلا ہے کہ معلوماتی علاج کے ذریعے مریضوں کی معلومات اور ان کی طبی فیصلہ سازی کی صلاحیتوں کو بہتر کیا جا سکتا ہے[4][5] اور ان مریضوں میں تذبذب کی کیفیت کم کی جا سکتی ہے۔[6]

انسانی عوامل پر انجینئری آزمانے والے جیف گرین نے ایک ویپ پر مبنی نظام کو ایجاد کیا جو معلوماتی علاج کو پیٹنٹ یافتہ مریض ڈاکٹر کے مشترکہ طریقۂ کار کو جوڑتا ہے۔ اسے میڈانسینٹیو باہمی احتساب اور معلوماتی علاج {MedEncentive Mutual Accountability and Information Therapy (MAIT)) پروگرام کا نام دیا گیا۔ ایک پانچ سالہ آجر کے صحت منصوبے کے مطالعے میں اس پروگرام نے یہ دریافت کیا کہ اس کے ذریعے سالانہ ہسپتال میں بھرتیوں میں، ہنگامی کمروں کی ضرورت اور اس زمرے کے فی کس خرچ میں گراوٹ دیکھی علی الترتیب 32%، 14% اور 11% گراوٹ دیکھی گئی۔[7] گرین نے اس کے لیے "انعام سے اُپجی معلوماتی علاج" (“reward-induced information therapy”) کی اصطلاح وضع کی، جس سے مراد یہ ہے کہ اگر لوگوں تک صحیح معلومات صحیح وقت اور صحیح انداز میں پہنچائی جائیں تو زیادہ علم رکھتے ہیں اور اس سے لیس ہو کر وہ صحت سے متعلق اپنے رویوں اور طبی علاج کے امکات پر بہتر فیصلے لے سکتے ہیں۔

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. Katherine Lindner (May 1992)۔ "Encourage Information Therapy."۔ JAMA۔ 267 (19): 2592۔ doi:10.1001/jama.1992.03480190034011 
  2. D. J. Mitchell (1994)۔ "Toward a definition of Information Therapy."۔ Proc Annu Symp Comput Appl Med Care: 71–75۔ PMC 2247874Freely accessible۔ PMID 7950018 
  3. Donald Kemper، Molly Mettler (2002)۔ Information therapy: Prescribed Information as a Reimbursable Medical Service (First ایڈیشن)۔ P.O. 1989, Boise, ID 83701: Healthwise, Incorporated۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 دسمبر 2019 
  4. Nikki Keene، Amy Chesser، Traci Hart، Philip Twumasi-Ankrah، Douglas Bradham (January 2011)۔ "Preliminary Benefits of Information Therapy"۔ Journal of Primary Care & Community Health۔ 2 (1): 45–48۔ PMID 23804662۔ doi:10.1177/2150131910385005 
  5. Amy Chesser، Nicole Keene، Aaron Davis (January 2012)۔ "Prescribing Information Therapy: Opportunity for Improved Physician-Patient Communication and Patient Health Literacy"۔ Journal of Primary Care & Community Health۔ 3 (1): 6–10۔ doi:10.1177/2150131911414712۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 مارچ 2020 
  6. Sara Ahmadizadeh، Ashraf Sadat Bozorgi، Laden Kashani (مارچ 2017)۔ "The role of information therapy in reducing anxiety in patients undergoing in vitro fertilisation treatment"۔ Health Information and Libraries Journal۔ 34 (1): 86–91۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 مارچ 2020 
  7. Jeffrey Greene، Jolie Hahn، Dustin French، Susan Chambers، Robert Roswell (اکتوبر 2019)۔ "Reduced Hospitalizations, Emergency Room Visits, and Costs Associated with a Web-Based Health Literacy, Aligned-Incentive Intervention: Mixed Methods Study"۔ Journal of Medical Internet Research۔ 21 (10)۔ PMID 31625948۔ doi:10.2196/14772Freely accessible۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 مارچ 2020