بین ثقافتی روابط

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

بین ثقافتی روابط (انگریزی: Intercultural communication) ایک ایسا مطالعاتی شعبہ ہے جو مختلف ثقافتوں اور سماجی گروہوں کے بیچ ہونے والے روابط، میل ملاپ کے اثرات اور اسی طرح کے بے شمار پہلوؤں کا جائزہ لیتا ہے۔ یہ روابط مذہبی، لسانی، علاقائی، نسلی اور اسی طرح سے کسی اور فرق پر مبنی ہو سکتے ہیں اور ربط و تعلق یا تو ایک فریق رنگ کو غالب کر سکتا ہے یا اپنے جذب کر سکتا ہے یا کسی نہ کسی درجے میں متاثر کر سکتا ہے۔ عالمی سطح پر جہاں انگریزی ہر زبان پر اپنی کچھ نہ کچھ چھاپ چھوڑ رکھی ہے، وہیں دیگر لسانی اور علاقائی تعلقات نے بھی نئے تجربات اور اثرات پیدا کیے ہیں۔ مثلًا جاپانی زبان اگر چیکہ علاقائی دوری کی وجہ سے اردو لغت پر کسی درجے تک متاثر نہیں کر سکی، تاہم اردو ادب میں ہائیکو نے ایک خاص مقام حاصل کیا۔ اسی طرح سے مذہبی ملاپ کی وجہ سے چین جیسے ملک میں کچھ خاندان بدھ مت اور کنفوشس، دونوں کی تعلیمات پر عمل پیرا ہیں اور اسی وجہ سے کسی ایک مذہب سے انھیں وابستہ کرنا مشکل ہے۔

لسانی تراجم[ترمیم]

لسانی تراجم بین ثقافتی روابط کی ایک شکل ہیں۔ تراجم کا مطالعہ بھی کسی سماج کے اثرات کو عیاں کرتا ہے۔ اردو میں تراجم کی جو فہرست تیار کی جاتی ہے، اس میں عمومًا غیر متعلقہ زبانوں کے تر جموں کا نمایاں اور جلی حروف میں تذکر ہ ہوتا ہے ، مگر عربی اردو ترجموں کا باب جانے انجانے کم بیان کیا جاتا ہے ۔ حالاں کہ اردو میں ابتدائی زمانے میں جو تر جمے ہوئے ہیں وہ انگریزی سے نہیں ، عربی اور فارسی زبانوں سے ہوئے ہیں۔[1] یہ اور بات ہے جدید دور میں انگریزی اور اردو تراجم عالمیانے اور ٹکنالوجی کی وجہ سے زیادہ اہمیت کے حامل بن چکے ہیں۔

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]