امر سندھو

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
Amar Sindhu

امر سندھو (انگریزی: Amar Sindhu) سندھ، پاکستان سے ایک پاکستانی مصنف اور پروفیسر ہیں۔[1] وہ انسانی حقوق کی کارکن ہیں اور سندھی زبان میں لکھتی ہیں۔[2][3] وہ خود کو ایک سوشلسٹ کی حیثیت سے دیکھتی ہے۔ امر سندھو، فی الحال جامعہ سندھ جامشورو میں شعبہ فلسفہ کے پروفیسر اور چیئرپرسن ہیں۔ ان کی مستقل رہائش میرپورخاص کے سیٹلائٹ ٹاؤن میں ہے۔ ان کی شاعری، مضامین اور کالم مختلف رسائل، اخبارات اور کتابی سلسلہ میں شائع ہوئے ہیں۔ بیشتر ادبی کانفرنسوں میں مضامین پڑھتی ہیں اور انھیں سخت نقاد اور سراہا جانے والے مصنفین میں شمار کیا جاتا ہے۔ وہ مارکسسٹ، نیشنلسٹ، فیمینسٹ اور کچھ حد تک انارکسٹ بھی ہیں.

ابتدائی زندگی[ترمیم]

امر سندھو کا اصل نام سلمیٰ لغاری ہے۔ وہ 28 اگست 1968 کو گاؤں دودو لغاری، میر پور خاص ضلع، سندھ، پاکستان میں حسین بخش لغاری کے گھر پیدا ہوئیں.[4]

تعلیم[ترمیم]

وہ ڈبل ایم اے اور ایل ایل بی میں ڈگری رکھتی ہیں.

پیشہ ورانہ زندگی[ترمیم]

وہ سندھ یونیورسٹی جامشورو میں فلسفہ کی پروفیسر ہیں۔ وہ شاعرہ، کالم نگار، مصنف اور سماجی کارکن ہیں.[5][6] وہ کتاب 'اوجاگیل اکھین جا سپنا' (اردو: جاگتی آنکھوں کے سپنے) کی مصنف ہیں۔[7] [8][9]

ویمن ایکشن فورم[ترمیم]

امر سندھو، حقوق نسواں کی کارکن ہیں۔ وہ ویمن ایکشن فورم کی سرگرم رکن ہیں۔ انھوں نے، عرفانہ ملاح کے ساتھ مل کر حیدرآباد میں سن 2008 میں ویمن ایکشن فورم (ڈبلیو اے ایف) کے باب کا آغاز کیا تھا۔ تب سے وہ ڈبلیو اے ایف کے ساتھ سرگرمی سے کام کررہی ہیں۔ [10] [11][12][13][14][15][16][17][18][19][20][21][22] امر سندھو نے سندھ کے نامور شاعر شیخ ایاز کی شاعری کے بارے میں بہت سے مضامین لکھے ہیں.[23]

سماجی سرگرمیاں[ترمیم]

امر سندھو، اپنے قلم اور مختلف فورمز میں مظلوم خواتین کے لیے عملی جدوجہد کرنے والی سماجی کارکن ہیں۔[24] وہ اپنے مزاج میں باغی عورت نہیں ہیں۔ انھیں ابتدائی عمر میں ہی کتابوں سے شعور ملا تھا اور عام لڑکیوں کی طرح برقع نہیں پہنتی تھیں۔

حملہ[ترمیم]

10 جولائی 2012 کو ان پر اس وقت حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں وہ کافی زخمی ہوئیں، اس وقت اپنی دوست ڈاکٹر عرفانہ ملاح کے ساتھ سفر کر رہی تھیں۔[25]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. "Writer Amar Sindhu teaches women to dream with eyes open"۔ The Express Tribune (بزبان انگریزی)۔ 2013-03-04۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 اگست 2020 
  2. https://www.bbc.com/urdu/entertainment/2012/02/120206_bookreviews_amar_sen
  3. https://www.dawn.com/authors/38/amar-sindhu
  4. "امر سنڌو : (Sindhianaسنڌيانا)"۔ www.encyclopediasindhiana.org (بزبان سندھی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 اگست 2020 
  5. "Amar Sindhu"۔ Karachi Literature Festival۔ OXFORD UNIVERSITY PRESS PAKISTAN 
  6. "Amar Sindhu – Karachi Literature Festival" (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 اگست 2020 
  7. Sumaira Jajja (2013-03-03)۔ "Amar Sindhu's poetry collection launched"۔ DAWN.COM (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 اگست 2020 [مردہ ربط]
  8. "Poets translating Poets - Poets - Goethe-Institut"۔ www.goethe.de۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 اگست 2020 
  9. https://www.bbc.com/urdu/entertainment/2013/03/130304_amar_sindhu_book_as
  10. "Women decide to fight back"۔ DAWN.COM (بزبان انگریزی)۔ 25 February 2009 
  11. The Newspaper's Staff Correspondent (18 June 2020)۔ "Call for end to extremist tendencies"۔ DAWN.COM (بزبان انگریزی) 
  12. The Newspaper's Staff Reporter (12 July 2012)۔ "Demand for probe into attack on SU teachers"۔ DAWN.COM (بزبان انگریزی) 
  13. The Newspaper's Staff Correspondent (10 July 2012)۔ "Amar Sindhu injured in attack"۔ DAWN.COM (بزبان انگریزی) 
  14. "The 'peace' prize: 'Malala, Satyarthi's share of award might help ease Indo-Pak tensions'"۔ The Express Tribune (بزبان انگریزی)۔ 21 October 2014 
  15. The Newspaper's Staff Correspondent (12 October 2015)۔ "WAF launches 'Stop killing women' campaign"۔ DAWN.COM (بزبان انگریزی) 
  16. The Newspaper's Staff Correspondent (9 March 2019)۔ "Women's quota in police jobs to be doubled, says Sindh IG"۔ DAWN.COM (بزبان انگریزی) 
  17. "Two women's struggle"۔ Daily Times۔ 16 February 2016۔ 20 اپریل 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 دسمبر 2020 
  18. A. Reporter (9 March 2020)۔ "Defiance in the air as women stage Azadi March in Sukkur"۔ DAWN.COM (بزبان انگریزی) 
  19. The Newspaper's Staff Correspondent (11 February 2019)۔ "Heroic struggle of Asma Jehangir eulogised"۔ DAWN.COM (بزبان انگریزی) 
  20. Reema Abbasi (21 July 2015)۔ "Footprints: Khanabadosh: A home for the thought"۔ DAWN.COM (بزبان انگریزی) 
  21. The Newspaper's Staff Correspondent (11 February 2019)۔ "Heroic struggle of Asma Jehangir eulogised"۔ DAWN.COM (بزبان انگریزی) 
  22. Moniza Inam (24 September 2017)۔ "SOCIETY: GATHERING THE CREATIVE NOMADS"۔ DAWN.COM (بزبان انگریزی) 
  23. "Shaikh Ayaz: The greatest Sindhi poet, writer of 20th century"۔ The Express Tribune (بزبان انگریزی)۔ 2018-12-22۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 اگست 2020 
  24. "Writer Amar Sindhu teaches women to dream with eyes open" 
  25. "Amar Sindhu injured in attack"