سپاس نامہ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
ایلویس پریسلی کو رچرڈ نیکسن کا لکھا سپاس نامہ

سپاس نامہ یا شکریے کا خط (انگریزی: Letter of thanks) ایک ایسا خط ہے جس کے ذریعے ایک شخص یا فریق کسی دوسرے شخص یا فریق کی تعریف کرے یا پھر خدمات کا اعتراف کرے۔ شخصی سپاس نامے کبھی کبھار ہاتھ سے لکھے جاتے ہیں، حاص طور پر جب وہ ایسے شخص کے نام ہو جو لکھنے والے کا دوست یا رشتے دار ہو۔ سپاس ناموں کو کبھی کبھار تشکر کے اظہار کا خط بھی سمجھا جاتا ہے۔ یہ سپاس نامے اکثر رسمی کاروباری خط کے طور پر لکھے جاتے ہیں۔

کچھ نفسیاتی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ اس طرح کے خطوط کے ذریعے تشکر کا اظہار جذباتی طور پر فائدہ مند ہو سکتا ہے۔[1] [2] مگر اس کا ہر بار اطلاق ممکن نہیں ہے۔ خبروں کے ذرائع دستی حطوط کا احاطہ ثقافتی نقطہ نظر سے کرتے ہیں، جس سے ہاتھوں کے لکھنے کی زائد مشقت طاہر ہوتی ہے۔ یہ موادی پیام رسانی (text messaging) سے مختلف اور اس وجہ سے یہ خط لکھنے والے اور حاصل کرنے والے کے لیے خاص ہوتے ہیں۔[3][4]


اچھے سپاس نامے اس وقت زیادہ افادیت کے حامل ہوتے ہیں جب وہ کسی تسلیم شدہ اسلوب کے تابع ہوں۔[5][6]

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. Steven M. Toepfer، Kelly Cichy، Patti Peters (2011-04-07)۔ "Letters of Gratitude: Further Evidence for Author Benefits"۔ Journal of Happiness Studies (بزبان انگریزی)۔ 13 (1): 187–201۔ ISSN 1389-4978۔ doi:10.1007/s10902-011-9257-7 
  2. Randy A. Sansone، Lori A. Sansone (November 2010)۔ "Gratitude and Well Being"۔ Psychiatry (Edgmont)۔ 7 (11): 18–22۔ ISSN 1550-5952۔ PMC 3010965Freely accessible۔ PMID 21191529 
  3. Guy Trebay (4 April 2014)، "The Found Art of Thank-You Notes"، نیو یارک ٹائمز 
  4. "Perfect Thank You Notes: Heartfelt And Handwritten" (بزبان انگریزی)۔ این پی ار۔ 2010-12-22۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 ستمبر 2018 
  5. Jeanne Field (September 8, 2016)۔ "How to write a thank-you note How to write a thank-you note"۔ Hallmark Cards۔ اخذ شدہ بتاریخ October 12, 2018 
  6. "thank you cards"۔ 2020۔ 23 اکتوبر 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ 

مزید پڑھیے[ترمیم]

سانچہ:Wikimedia

  • Clark, Hewitt B.، Northrop, James T.، Barkshire, Charles T. (1988)۔ "The Effects of Contingent Thank-You Notes on Case Managers' Visiting Residential Clients"۔ Education and Treatment of Children۔ 11 (1): 45–51۔ JSTOR 42899049 
  • John Kralik (جنوری 27, 2011)۔ 365 Thank Yous: The Year a Simple Act of Daily Gratitude Changed My Life۔ پینگوئن, رینڈم ہاؤز آسٹریلیا