جنس پر مبنی کردار

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
ڈوروتھی اولسن، جو سابق میں فضائیہ کی ہوا باز رہ چکی ہیں، کیپٹن جمی جمیسن سے محو گفتگو ہیں جو F-22 ریپٹر کی پہلی کارگرد اور جنگی مقابلوں کے لیے تیار ہوا باز ہیں۔ روایتی طور پر ہوا بازی ماضی میں مردوں کا پیشہ تھا۔

جنس پر مبنی کردار (انگریزی: Gender role) سماجی تاریخ کا ایک روایتی حصہ ہے۔ اس کی وجہ سے ذات، نسل، مذہب اور جنس کی بنیاد پر سماجی اخراج متعینہ سماجی ڈھانچے کے اندر تناؤ، تشدد اور رکاوٹ پیدا کیا جاتا رہا ہے۔ یہ علیحدگی کی ایک شکل ہے جس میں کچھ سماجی جماعتوں کے وسائل تک رسائی مسدود کردی جاتی ہے۔ سماج میں ان کے ساتھ امتیاز برتا جاتا ہے اور انھیں محروم رکھا جاتا ہے۔[1] اس تقسیم کا ایک لازمی نتیجہ یہ رہا کہ خواتین کو گھر اور چار دیواری میں محدود سمجھا گیا۔ ان کے ذمے گھر اور اولاد کی دیکھ ریکھ رہی جب کہ عملی دنیا کے سارے کاموں پر مردوں کی حصے داری سمجھی گئی تھی۔ تاہم جدید دور میں عورتیں گھر سے نکل کر تقریبًا ہر شعبے میں مردوں کے شانہ بہ شانہ کھڑی ہو رہی ہیں۔ جدید دور میں عورتیں مختلف ملکوں میں سربراہان قوم اور سفیر ہیں۔ وہ ہواباز اور ہر کھیل میں کھلاڑی ہیں۔ اس کے علاوہ ڈاکٹر، انجنئر سے لے کر ہر شعبے میں وہ اپنی حصے داری جتا رہی ہیں، جو تاریخ کے سابقہ کئی دوروں میں ممکن نہ تھا۔

جدید سوچ[ترمیم]

جدید دور میں عوام کے ایک وسیع حلقے میں یہ سوچ رسوخ کر گئی ہے کہ اگر مرد کے لیے اس کی مردانگی باعث شرف ہے تو عورت کے لیے اس کی نسوانیت باعث عار نہیں ہے- اس لیے عورت کو احساسِ کمتری سے نجات ملے، اس میں بھی احساسِ برتری کا احساس ہو۔ اس کے اندر پوشیدہ صلاحیتوں کو اجاگر ہونا کا موقع دیا جائے۔ تاکہ وہ خود کو ایک کامیاب انسان بنا سکے اور بلا خوف سماج میں عزت کی زندگی سکون سے گزارے- اس میں حالات سے مقابلہ کر نے کی ہمت ہو تا کہ وہ ایک نیا اعتماد اور نئے چیلنج کے ساتھ غلط تصورات کے خلاف اپنی آواز بلند کرے-[2]

جدید دور کے مسائل[ترمیم]

جدید دور میں کام کی جگہ پر مردوں کے شانہ بہ شانہ عورتوں کا کام کرنا کئی جگہ پر خوش گوار رہا ہے۔ تاہم اس میں کئی جگہوں پر نئے مسائل بھی ابھرے ہیں۔ ان میں جنسی ہراسانی اور عورتوں کے لیے بہ طور خاص عمر کا تعصب شامل ہے۔[3]

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]