امو سوامی ناتھن

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
امو سوامی ناتھن
 

معلومات شخصیت
پیدائش 22 اپریل 1894ء  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پالگھاٹ  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 4 جولا‎ئی 1978ء (84 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پالگھاٹ  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت بھارت (26 جنوری 1950–)
برطانوی ہند (–14 اگست 1947)
ڈومنین بھارت (15 اگست 1947–26 جنوری 1950)  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جماعت انڈین نیشنل کانگریس  ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رکنیت نیشنل فلیگ پریزنٹیشن کمیٹی[1]  ویکی ڈیٹا پر (P463) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد مرنالنی سارابھائی،  لکشمی سہگل  ویکی ڈیٹا پر (P40) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مناصب
رکن مجلس دستور ساز بھارت   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
6 جولا‎ئی 1946  – 24 جنوری 1950 
عملی زندگی
پیشہ سیاست دان،  حریت پسند  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان ہندی  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

امو سوامی ناتھن (انگریزی: Ammu Swaminathan) تحریک آزادی ہند کے دوران سماجی کارکن اور سیاسی فعالیت پسند خاتون تھیں۔ وہ بھارت کی دستور ساز مجلس کی رکن اور بعد میں بھارت کے پارلیمنٹ کی بھی رکن منتخب ہوئیں تھیں[2]۔

عملی زندگی کے پہلو[ترمیم]

امو انڈین نیشنل کانگریس میں 1934ء میں شمولیت اختیار کی اور ایک فعال رکن بنیں۔ وہ عالمی سطح پر بالغوں کے حق رائے دہی کی حامی تھیں اور ملک میں آزادی جمہوری نظام چاہتی تھیں۔ ہندوستان چھوڑ دو تحریک میں حصہ لینے کی وجہ سے وہ ویلور میں ایک سال قید رہیں۔ سماجی سطح پر وہ کم عمر شادیوں کے خلاف قانون سازی اور خواتین کی تعلیم کی وہ حامی رہیں۔ وہ بھارت کی دستور ساز مجلس کی رکن رہیں اور دستور ہند کی نفس سے مکمل طور پر مطمئن تھیں، تاہم وہ اس کی طوالت پر نالاں تھیں۔ وہ ایک اولین منتخب پارلیمنٹ کی رکن رہیں۔ اس کے علاوہ 1959ء میں وہ فیڈیشن آف فلم سوسائٹیز کی نائب صدر بنی۔ وہ بھارتی فلموں کے سنسر بورڈ کی صدر اور بعد میں بھارت اسکاؤٹس اور گائڈز کی بھی صدر رہیں۔ سماجی سطح پر وہ ذات پات کی مخالف رہیں اور مساوات اور ذات پات سے آزاد سماج کا تصور پیش کرتی ہیں۔ انھوں نے ان ہی خیالات کے پیش نظر آزاد بھارت کے اولین منتخب وزیر اعظم پنڈت جواہر لال نہرو کی جانب اپنے نام کے آگے پنڈت لگانے کی مخالفت میں رہیں اور وہ اسے غیر ضروری سمجھتی تھیں۔[3]

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]