امریکا میں نسائیت

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

امریکا میں نسائیت سے مراد وہ تحریکیں ہیں جن کا مقصد امریکا میں خواتین کے حقوق کی تعریف، شعور و آگاہی اور دفاع کرنا ہے۔ ان میں مساوی مواقع کے ساتھ مساوی سیاسی، معاشی اور معاشرتی حقوق کا حصول بھی شامل ہے۔یہ امریکی معاشرے میں حقوق نسواں کی باقاعدہ کوشش ہے۔ تحریک نسائیت نے امریکی سیاست کو شدید متاثر کیا ہے۔ [1][2]امریکا میں تاریخ وار تاریخ نسائیت کو چار لہروں نسائیت کی پہلی لہر، دوسری لہر، تیسری لہر اور نسائیت کی چوتھی لہر میں تقسیم کیا جاتا ہے۔[3][4]ورلڈ اکنامک فورم کے ذریعہ ممالک کے 2017 صنف گیپ انڈیکس پیمائش کے مطابق، صنفی مساوات پر امریکا 49 ویں نمبر پر ہے۔[5]

نسائیت کی پہلی لہر[ترمیم]

امریکا میں نسائیت کی پہلی لہر کا آغاز سنیکا فالز اجلاس سے ہوا جو عورتوں کے حقوق کا پہلا اجتماع تھا جو سنیکا فالز، نیویارک، امریکا میں منعقد ہوا۔ اس کے اجلاس دو دن یعنی 19 اور 20 جولائی 1848ء کو منعقد ہوئے۔ یہ اجلاس چھ نستوں پر مشتمل تھا، جن میں قانون پر ایک لیکچر اور معاشرے میں عورتوں کے کردار کے حوالے سے کئی مذاکرے شامل تھے۔[6] یہ اجلاس 1840ء میں لندن میں منعقدہ عالمی غلامی مخالف اجلاس (World Anti-Slavery Convention) سے متاثر ہو کر منعقد کیا گیا تھا۔ اس اجلاس میں الزبیتھ سٹینٹن اور لکریشیا موٹ نے دوسری عورتوں کے ساتھ مل کر اسمبلی میں عورتوں کو شامل نہ کرنے کے حوالے سے احتجاج میں حصہ لیا تھا۔ الزبیتھ سٹینسن نے 1848ء میں لکریشیاموٹ اور بہت سے دوسری عورتوں کے ساتھ کر سنیکا فالز اجتماع منعقد کیا اور اس کے بعد کتاب جذبوں کا اعلامیہ لکھی جو عورتوں کے حق رائے دہی تحریک کا نقطۂ آغاز تھا۔[7]

نسائیت کی دوسری لہر[ترمیم]

نسائیت کی دوسری لہر نسائیتی تحریک انیسویں صدی کی چھٹی دہائی میں ریاستہائے متحدہ امریکا میں شروع ہوئی۔ ریاستہائے متحدہ امریکا میں یہ لہر انیسویں صدی کی آٹھویں دہائی تک چلی۔ بعد ازاں یہ ایک بین الاقوامی تحریک کی شکل اختیار کر گئی۔ پہلی لہر کی توجہ زیادہ تر حقوق رائے دہی کی تحریک اور قانونی رکاوٹوں کو دور کرنے کی طرف تھی تاکہ صنفی تضاد ختم ہو سکے۔[8] جیسا کہ حق رائے دہی، جائداد کے حقوق وغیرہ، جب کہ دوسری لہر نے بحث کو وسیع کیا اور نئے معاملات جیسا کہ جنسیت، خاندان، کام کی جگہ، افزائش کے حقوق، ڈی فیکٹو امتیازات اور سرکاری قانونی امتیازات کو اس تحریک میں شامل کیا۔[9] نسائیت کی دوسری لہر نے گھریلو تشدد اور جنسی زیادتی کے مسائل کی طرف بھی توجہ دلائی۔ اس کے علاوہ زبردستی کی خطرناک صورت حال اور طلاق کے قوانین میں تبدیلی کے حوالے سے کام کیا۔[10]

شمالی امریکا میں نسائیت کی دوسری لہر دوسری جنگ عظیم کے بعد عورتوں کی نئی خانگی زندگی کے خلاف تاخیری رد عمل کے طور پر سامنے آئی۔

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. "Feminism – Definition and More from the Free Merriam-Webster Dictionary"۔ merriam-webster.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 جون 2011 
  2. "Definition of feminism noun from Cambridge Dictionary Online: Free English Dictionary and Thesaurus"۔ dictionary.cambridge.org۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 جون 2011 
  3. Kerilynn Engel۔ "What Are the Three Waves of Feminism?"۔ Answers۔ جولائی 14, 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ جون 30, 2014 
  4. David Johnson (2017-11-17)۔ "48 Countries Are Ahead of the U.S. in Closing the Gender Gap"۔ Time۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 مئی 2018 
  5. Rosemary Skinner Keller، Rosemary Radford Ruether، Marie Cantlon (2006)۔ Encyclopedia of women and religion  … – Google Books۔ ISBN 978-0-253-34686-5۔ اخذ شدہ بتاریخ جون 29, 2011 
  6. "seneca falls"۔ Npg.si.edu۔ جولائی 9, 2011 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ جون 29, 2011 
  7. "women's movement (political and social movement)"۔ Britannica Online Encyclopedia۔ اخذ شدہ بتاریخ جولائی 20, 2012 
  8. Pierceson, Jason, 1972-۔ Sexual minorities and politics : an introduction۔ Lanham, Maryland۔ ISBN 978-1-4422-2768-2۔ OCLC 913610005 
  9. As noted in: