فشن بمقابلہ فیوژن

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

ایٹم کے مرکزے (atomic nucleus) کا ٹوٹنا فشن (fission) اور جڑنا فیوژن (fusion) کہلاتا ہے۔

موازنہ[ترمیم]

[1] فشن فیوزن
تعریف ایک بڑے ایٹمی مرکزے کا دو چھوٹے ٹکڑوں میں ٹوٹنا فشن کہلاتا ہے دو چھوٹے ایٹمی مرکزوں کا جڑ کر ایک بڑے مرکزے میں تبدیل ہونا فیوزن کہلاتا ہے
قدرتی وقوع پذیری قدرتی طور پر فشن انتہائی نایاب ہے سورج سمیت سارے ستارے فیوزن کی وجہ سے روشن ہیں
تابکاری فشن کے نتیجے میں انتہائی تابکار مادے وجود میں آتے ہیں جو صدیوں تک خطرہ بنے رہتے ہیں فیوزن سے بہت کم تابکاری جنم لیتی ہے
عوامل فشن کے لیے کریٹیکل ماس اور نیوٹرون کی ضرورت ہوتی ہے فیوزن کی لیے دس کروڑ ڈگری سنٹی گریڈ اور سخت دباو کی ضرورت ہوتی ہے
ضرورت توانائی مرکزہ نیوٹرون کو نہیں دھکیلتا۔ اس لیے بہت کم توانائی کا نیوٹرون مرکزے کو توڑ سکتا ہے برقی چارج کی وجہ سے دو مرکزے ایک دوسرے کو دھکیلتے ہیں۔ انھیں پاس لانے کے لیے بہت زیادہ توانائی کی ضرورت ہوتی ہے
اخراج توانائی کیمیائی تعاملات کے مقابلے میں فشن سے بہت زیادہ توانائی نکلتی ہے مگر یہ فیوزن کے مقابلے میں کم ہوتی ہے فیوزن سے نکلنے والی توانائی فشن کی توانائی سے تین یا چار گنا زیادہ ہوتی ہے
جوہری ہتھیار ایٹم بم میں فشن سے توانائی حاصل ہوتی ہے ہائیڈروجن بم میں فیوزن سے توانائی حاصل ہوتی ہے لیکن جس طرح بارود کو بھڑکانے کے لیے ماچس کی ضرورت ہوتی ہے اسی طرح ہائیڈروجن بم کو بھڑکانے کے لیے ایک ایٹم بم کی ضرورت ہوتی ہے۔ پہلا ہائیڈروجن بم 1952 میں آزمایا گیا
جوہری بجلی گھر دنیا میں یورینیئم کی فشن سے بڑے پیمانے پر بجلی پیدا کی جا رہی ہے ابھی تک فیوزن سے چلنے والا بجلی گھر نہیں بنایا جا سکا ہے
جوہری حادثات جوہری بجل گھر میں اگر میلٹ ڈاون ہو جائے تو بڑے علاقے میں تابکاری پھیل جاتی ہے فیوزن والے بجلی گھر میں اگر meltdown ہو بھی جائے تو چین ری ایکشن خود بخود رک جاتا ہے اور بہت کم تابکاری نکلتی ہے
end product کسی مخصوص جوہری ایندھن سے صرف ایک ری ایکشن ممکن ہے لیکن بہت ساری مختلف اشیاء بنتی ہیں ہائیڈروجن کی فیوزن کے بہت سارے طریقے ہو سکتے ہیں مگر پیداوار صرف ہیلیئم4 ہوتی ہے

فشن (fission)[ترمیم]

جب ایک بھاری مرکزہ جیسے یورینیئم دو ٹکڑوں میں ٹوٹتا ہے تو فالتو ہو جانے والی بائنڈنگ انرجی خارج ہوتی ہے۔ نیوٹرون کے ٹکرانے پر مرکزہ دھچکے کی وجہ سے نہیں ٹوٹتا بلکہ نیوٹرون جذب کر کے مرکزہ ارتعاش کرنے لگتا ہے اور یہ ارتعاش (oscillation) مرکزے کے ٹوٹنے کا سبب بنتے ہیں۔[2]
صرف چار عنصر ایسے ہیں جنہیں سست رفتار نیوٹرون (یعنی تھرمل نیوٹرون) سے توڑا جا سکتا ہے۔ یہ fissile کہلاتے ہیں۔

تھرمل نیوٹرون کی توانائی 0.025 الیکٹرون وولٹ اور رفتار دو کلومیٹر فی سیکنڈ ہوتی ہے۔
ان عناصر کے ٹوٹنے سے بہت زیادہ توانائی گرمی کی شکل میں خارج ہوتی ہے۔ ایک گرام قدرتی گیس جلانے پر 50 کلو جول حرارت حاصل ہوتی ہے۔ ایک گرام یورینیئم235 سے حاصل ہونے والی حرارت اس سے 16 لاکھ گنا زیادہ ہوتی ہے۔

235
92
U
 
n  →  139
56
Ba
 
94
36
Kr
 
3n

ایک واٹ کی بجلی بنانے کے لیے ہر سیکنڈ 100 ارب فشن کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایک میگا واٹ بجلی روزانہ بنانے میں ایک گرام جوہری ایندھن سے ایک گرام انتہائی تابکار جوہری فضلہ روزانہ بنتا ہے۔ اس فضلہ میں پلوٹونیئم239 موجود ہوتا ہے جسے دوبارہ بطور جوہری ایندھن استعمال کیا جا سکتا ہے۔

بھاری عناصر میں پروٹون کے مقابلے میں دیڑھ گنا زیادہ نیوٹرون ہوتے ہیں جبکہ ان کے ٹوٹنے پر بننے والے درمیانی جسامت کے عناصر کو صرف 1.2 یا 1.3 گنا نیوٹرون کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس طرح بہت سے نیوٹرون فالتو ہو جاتے ہیں جن میں سے دو چار آزاد ہو جاتے ہیں۔ ان کی مدد سے دوسرے ایٹمی مرکزے توڑے جا سکتے ہیں اور chain reaction حاصل کیا جا سکتا ہے۔ یورینیئم کے ٹوٹنے سے جو مرکزے بنتے ہیں انھیں دختر مرکزے (daughter nuclei) کہتے ہیں۔ نیوٹرون کی کثرت کی وجہ سے یہ ہمیشہ نا پائیدار ہوتے ہیں اور بعد میں عام طور پر بیٹا ریز اور گاما ریز خارج کر کے پائیدار بن جاتے ہیں۔ یورینیئم235 کے تھرمل نیوٹرون جذب کر کے ٹوٹنے سے 370 طرح کے دختر مرکزے بن سکتے ہیں جن کا وزن amu 72 سے لے کر 161 amu تک ہو سکتا ہے۔

نیوٹرون جذب کر کے یورینیئم235 کے ہر مرکزے کے ٹوٹنے پر اوسطاً 2.5 نیوٹرون نکلتے ہیں۔ اگر ایسے 100 ایٹم ٹوٹیں تو

  • تین ایٹموں سے کوئی نیوٹرون نہیں نکلتا
  • 16 ایٹموں سے صرف ایک ایک نیوٹرون نکلتا ہے
  • 34 ایٹموں سے دو دو نیوٹرون نکلتے ہیں
  • 30 ایٹموں سے تین تین نیوٹرون نکلتے ہیں
  • 13 ایٹموں سے چار چار نیوٹرون نکلتے ہیں
  • 4 ایٹموں سے پانچ پانچ نیوٹرون نکلتے ہیں

ان نکلنے والے نیوٹرونوں کی اوسط توانائی 2MeV ہوتی ہے۔ اگر نکلنے والے 100 نیوٹرونوں کی توانائی کا جائیزہ لیا جائے تو

  • 8 نیوٹرونوں کی توانائی ایک میلین الیکٹرون وولٹ سے کم ہوتی ہے
  • 35 نیوٹرونوں کی توانائی ایک ایک میلین الیکٹرون وولٹ ہوتی ہے
  • 25 نیوٹرونوں کی توانائی دو دو میلین الیکٹرون وولٹ ہوتی ہے
  • 13 نیوٹرونوں کی توانائی تین تین میلین الیکٹرون وولٹ ہوتی ہے
  • 8 نیوٹرونوں کی توانائی چار چار میلین الیکٹرون وولٹ ہوتی ہے
  • 4 نیوٹرونوں کی توانائی پانچ پانچ میلین الیکٹرون وولٹ ہوتی ہے
  • 3 نیوٹرونوں کی توانائی چھ چھ میلین الیکٹرون وولٹ ہوتی ہے
  • 2 نیوٹرونوں کی توانائی سات سات میلین الیکٹرون وولٹ ہوتی ہے
  • 1 نیوٹرون کی توانائی 8 میلین الیکٹرون وولٹ ہوتی ہے
نیوٹرون کی مثال نیوٹرون کی توانائی نیوٹرون کی رفتار
تھرمل نیوٹرون 0.025eV 2.2 کلومیٹر فی سیکنڈ
ایٹم بم کے %35 نیوٹرون 1,000,000eV 14,000 کلومیٹر فی سیکنڈ
ایٹم بم کے %25 نیوٹرون 2,000,000eV 20,000 کلومیٹر فی سیکنڈ
ایٹم بم کے %13 نیوٹرون 3,000,000eV 23,000 کلومیٹر فی سیکنڈ
ایٹم بم کے %8 نیوٹرون 4,000,000eV 28,000 کلومیٹر فی سیکنڈ
ایٹم بم کے %1 نیوٹرون 8,000,000eV 40,000 کلومیٹر فی سیکنڈ
ہائیڈروجن بم کے نیوٹرون 12,000,000eV 48,000 کلومیٹر فی سیکنڈ
16,000,000eV 55,000 کلومیٹر فی سیکنڈ
20,000,000eV 62,000 کلومیٹر فی سیکنڈ

فیوژن[ترمیم]

جب دو ہلکے ایٹمی مرکزے باہم جڑ کر ایک مرکزہ بناتے ہیں تو فالتو ہو جانے والی بائنڈنگ انرجی خارج ہو جاتی ہے۔
سورج سمیت کائنات کے سارے ستارے فیوزن سے حاصل ہونے والی حرارت کی وجہ سے روشن ہیں اور اربوں سال تک روشن رہتے ہیں۔ فیوزن کا اصل فائیدہ یہ ہے کہ اس کا ایندھن یعنی ہائیڈروجن بہت وافر مقدار میں دستیاب ہے اور سستا بھی ہے۔ اگر وزن کے لحاظ سے دیکھا جائے تو کائنات کا 74 فیصد حصہ ہائیڈروجن پر مشتمل ہے۔
ہائیڈروجن کے ایٹمی مرکزے یعنی پروٹون کو دوسرے پروٹون سے جوڑنے کے لیے دس کروڑ ڈگری ٹمپریچر کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس کے مقابلے میں ڈیوٹیریئم کو ٹرائیٹیئم سے جوڑنے (یعنی فیوز کرنے) کے لیے چار کروڑ ڈگری سنٹی گریڈ کی ضرورت ہوتی ہے۔[3]
ایک ہزار میگا واٹ بجلی بنانے والے کارخانے کو سال بھر میں صرف 250 کلوگرام ڈیوٹیریئم اور ٹرائیٹیئم کے آمیزے کی ضرورت پڑے گی۔ ڈیوٹیریئم ہائیڈروجن کا غیر تابکار ہمجاء ہے اور قدرتی ہائیڈروجن میں 0.015 فیصد ڈیوٹیریئم ہوتی ہے۔ ہر ایک لٹر پانی میں 33 ملی گرام ڈیوٹیریئم موجود ہوتی ہے۔ جب پانی کی برق پاشی (electrolysis) کی جاتی ہے تو بچ جانے والے پانی میں بھاری پانی کا تناسب کافی زیادہ ہوتا ہے اور بھاری پانی ڈیوٹیریئم سے ہی بنا ہوتا ہے۔ اندازہ لگایا گیا ہے کہ دنیا بھر کے سمندروں میں کل ملا کر 460 کھرب ٹن ڈیوٹیریئم موجود ہے۔ اگر ایک ٹن ڈیوٹیریئم کو مکمل طور پر فیوز کیا جائے تو حاصل ہونے والی توانائی 250x 1015 جول ہو گی۔ سن 2002 میں پوری دنیا میں استعمال ہونے والی بجلی کی مقدار 13.7 TW-year تھی۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ سمندر میں اتنی ڈیوٹیریئم موجود ہے کہ 40 ارب سال تک دنیا کی بجلی کی ضرورت پوری ہو سکے۔ خیال رہے کہ پانچ ارب سال بعد سورج بُجھ جائے گا۔ لیکن ابھی تک انسان ڈیوٹیریئم کی فیوزن سے بجلی بنانے میں کامیابی حاصل نہیں کر سکا ہے۔ ڈیوٹیریئم کی فیوزن کا سب سے آسان طریقہ یہ ہے کہ اسے ٹرائیٹیئم سے ملا کر بہت گرم کریں۔ ٹرائیٹیئم تابکار ہوتی ہے اور قدرتی طور پر نہیں پائی جاتی اس لیے لیتھیئم6 پر نیوٹرون کی بمباری کر کے بنائی جاتی ہے۔[4]

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالے[ترمیم]