معمر بن عبد اللہ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
(معمر بن عبداللہ سے رجوع مکرر)

معمر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم تھے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری کا کجاوہ مبارک آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے تھے۔

معمر بن عبد اللہ
معلومات شخصیت


نام و نسب[ترمیم]

معمر نام،باپ کا نام عبد اللہ،سلسلہ نسب یہ ہے، معمر بن عبد اللہ بن نضلہ بن عبدالعزیٰ بن حرثان بن عوف بن عبیدی بن عویج بن عدی بن کعب القرشی العدوی۔

اسلام و ہجرت[ترمیم]

معمر ابتدائے دعوت اسلام میں اسلام لائے اور ہجرت ثانیہ میں حبشہ گئے،پھر وہاں سے مکہ واپس آئے اور عرصہ تک یہاں مقیم رہے،اس لیے مدینہ کی ہجرت میں تاخیر ہوئی اور بالکل آخر میں یہ شرف حاصل ہو سکا۔ [1]

حجۃ الوداع[ترمیم]

اسلام کے بعد کا زمانہ زیادہ تر حبشہ اورمکہ میں گذرا تھا، اس لیے غزوات میں شرکت کا موقع نہ مل سکا اور مدینہ آنے کے بعد سب سے پہلے آنحضرت کے ساتھ حجۃ الوداع میں شریک ہوئے، اس سفر میں سواری مبارک کا اہتمام انھیں کے سپرد تھا اورکجاوہ وغیرہ یہی کستے تھے، ایک دن کسی حاسد نے اس کو ڈھیلا کر دیا جس سے وہ چلنے میں ہلنے لگا، صبح کو آنحضرت نے فرمایا کہ رات کو تنگ ڈھیلا معلوم ہوتا تھا،عرض کیا میں نے تو حسب معمول کس کر باندھا تھا، اس شر پر کسی حاسد نے ڈھیلا کر دیا ہوگا، تاکہ میری جگہ کسی دوسرے کو یہ خدمت سپرد کردی جائے،آپ نے فرمایا، تم مطمئن رہو، میں تمھارے علاوہ کسی دوسرے کو نہ مقرر کروں گا، اسی حج میں ان کو موئے مبارک تراشنے کا شرف حاصل ہوا، جب یہ استرا لے کر تیار ہوئے تو آنحضرت نے مزاحاً فرمایا:"معمر تم کو رسول اللہ نے اپنے کان کی لوپر قابو دیدیا ہے اور تمھارے ہاتھ میں استرہ ہے "عرض کیا خدا کی قسم یا رسول اللہ یہ خدا کی کتنی بڑی نعمت اور اس کا کتنا بڑا احسان ہے کہ مجھ کو حضور کے بال تراشنے کا فخر حاصل ہو رہا ہے۔ [2]

فضل و کمال[ترمیم]

معمر کو آنحضرت کی صحبت کا زیادہ موقع نہیں ملا تھا، اس لیے صرف دو حدیثیں مروی ہیں۔ [3]

احتیاط[ترمیم]

تاہم عملی زندگی میں ادنی ادنی باتوں میں بڑی احتیاط کرتے تھے،ایک مرتبہ غلام کو گیہوں دیا کہ اس کو بیچ کر اس کی قیمت سے جو خرید لائے،غلام نے بیچنے کی بجائے جو سے بدل لیا اور جو کی مقدار زیادہ تھی،ان کو معلوم ہوا تو باز پرس کی کہ تم نے ایسا کیوں کیا، تبادلہ میں مساوات کا لحاظ رکھا کرو، رسول اللہ نے فرمایا کہ کھانے کی چیزوں کا تبادلہ کھانے کی چیزوں کے ساتھ برابر ہونا چاہیے اور اسی وقت غلام کو بھیج کر واپس کرا دیا۔ [4]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. (ابن سعد،جزو4،ق1:102،ترجمہ معمر)
  2. (مسند احمد بن حنبل:6/400)
  3. (تہذیب الکمال:384)
  4. (مسلم:1/633،طبع مصر)