پیچ کس

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
ایک خالص فولاد سے بنے پیچ کَس کی نوک اور خاص فولاد کے پیچ کی تصویر

پیچ کَس (انگریزی: Screwdriver) ایک آلہ ہے جو سادہ طور پر ہاتھ سے یا بجلی کی مدد سے پیچ، وغیرہ ٹھونکنے اور انھیں نکالنے کا کام دیتا ہے۔ ایک عام پیچ کس کا دستہ اور دھات سے بنا آگے حصہ ہوتا ہے۔ اس کی نوک ایسی ہوتی ہے جو کسی پیچ کے سر کو لے لیتی ہے، جسے پیچ کس چلانے والا گھما کر کسی سوراخ کے اندر لگا سکتا ہے، ترچھے پیچوں کو سیدھا کر سکتا ہے، حسب ضرورت پیچ یا کیل کو ٹیڑھا بھی کر سکتا ہے۔ پیچ کس کا بہ روئے کار آنے والا کونہ گلنے سڑنے سے بچنے کے لیے سخت ہو سکتا ہے، اس پر کبھی کبھار گہرا سیاہ رنگ بھی چڑھایا جاتا ہے تاکہ پیچ اور پیچ کس کے کونہ کا فرق بصری طور پر نمایاں لگے۔ پیچ کس کے دستے عام طور سے لکڑی، دھات یا پلاسٹک سے بنے ہوتے ہیں۔ یہ ہشت گونہ، مربع، بیضوی یا ان میں سے کسی دو شکلوں کے مجموعے سے بن سکتے ہیں۔[1] دستہ اس قدر مضبوط ہوتا ہے کہ اسے آسانی پکڑا جا سکتا ہے اور اس سے پیچ کس نیچے رکھنے کے بعد ایک ہی جگہ پر رہتا ہے۔ کچھ صرف ہاتھ سے چلنے والے پیچ کس نیچے کا کونہ ایسا رکھتے ہیں جو کسی ساکِٹ یا کیل کی نوعیت کے حساب سے بدلا جا سکتا ہے۔ پیچ کس میں مشینی اور مقناطیسی استعمال کی گنجائش بھی ہوا کرتی ہے۔ پیچ کس تنگ اور کشادہ ہوا کرتے ہیں، یہ بڑے اور چھوٹے جسامت میں بھی دستیاب ہیں۔

پیچ کس اور ہتھوڑے میں ایک بڑا فرق یہ ہے کہ پیچ کس کسی پیچ کو سلسلہ وار سوراخ میں جڑنے میں معاون ہوتا ہے، اسے پوری طرح سے گھمانا پڑتا ہے۔ اس کے بر عکس ایک ہتھوڑا ایسا آلہ ہوتا ہے جو پیچوں کے مقابلوں کیلوں کے ٹھونکنے کے کام آتا ہے۔ دستی پیچ کس چلاتے وقت کسی شخص کے زخمی ہونے کا خطرہ نہیں ہوتا ہے۔ اس کے بر عکس ہتھوڑے کو جس کیل پر ٹھوکنا ہوتا ہے، اسے انگلیوں سے پکڑ کر رکھا جاتا ہے۔ اگر کچھ غفلت ہو جائے تو انگلیوں اور ہاتھ کے زخمی ہونے کا امکان بھی ہو سکتا ہے۔ پیچ کس سیدھے طور گھمانے سے کسی پیچ کو اندر کی جانب جوڑ دیتا ہے، جب کہ الٹے گھمانے سے سوراخ سے باہر نکال دیتا ہے۔ ایک ہتھوڑا زور لگانے پر کیل کو پوری طرح سے سوراخ کے اندر بٹھا دیتا ہے۔ کیل کو نکالنے کے کے لیے عام طور سے ہتھوڑے کے پیچھے دو دندانوں کی شکل کا ایک ڈھانچہ ہوتا ہے، جسے بہ روئے کار لایا جاتا ہے۔

نگار خانہ[ترمیم]


مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. "Archived copy"۔ 19 دسمبر 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 دسمبر 2013