سہیل غازی پوری

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
سہیل غازی پوری

معلومات شخصیت
پیدائشی نام (اردو میں: سہیل احمد خان ویکی ڈیٹا پر (P1477) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیدائش 30 جون 1934ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
غازی پور ،  اتر پردیش ،  برطانوی ہند   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 22 نومبر 2018ء (84 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کراچی ،  پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت برطانوی ہند   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی شبلی نیشنل کالج، اعظم گڑھ   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تعلیمی اسناد بی اے   ویکی ڈیٹا پر (P512) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ شاعر ،  میگزین ایڈیٹر   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان اردو   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ملازمت پاکستان کسٹم   ویکی ڈیٹا پر (P108) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
باب ادب

سہیل احمد خان المعروف سہیل غازی پوری (پیدائش: 30 جون 1934ء - 22 نومبر 2018ء) پاکستان سے تعلق رکھنے والے اردو زبان کے ممتاز شاعر اور کراچی سے نکلنے والے سہ ماہی کتابی سلسلے شاعری کے مدیر تھے۔ انھوں نے حمد، نعت، غزل، رباعی، منقبت، نظم ، دوہا، گیت اور دیگر اصنافِ سخن میں طبع آزمائی کی۔

حالات زندگی[ترمیم]

سہیل غازی پوری 30 جون 1934ء میں غازی پور، اتر پردیش، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے۔ ان کا اصل نام سہیل احمد خان تھا، سہیل تخلص اور غازی پور سے نسبت سے غازی پوری کہلائے۔ جبکہ قلمی نام سہیل غازی پوری تھا۔ ان کے والد طفیل احمد خاں غازی پور کے معزز لوگوں میں شمار کیے جاتے تھے۔ سہیل غازی پوری نے ڈی اے وی ہائی اسکول، غازی پور سے میٹرک اور پھر انٹر پاس کیا۔ اس کے بعد اعظم گڑھ کے شبلی نیشنل کالج سے بی اے کی ڈگری حاصل کی۔ تقسیم ہند کے بعد وہ مشرقی پاکستان منتقل ہو گئے اور ڈھاکہ میں رہائش اختیار کی۔ ڈھاکہ میں اے جی آفس میں ملازمت اختیار کی۔ کچھ عرصہ ڈھاکہ میں رہنے کے بعد کراچی آ گئے اور یہاں مستقل طور پر سکونت پزیر ہو گئے۔ کراچی آنے بعد پاکستان کسٹم میں ملازمت حاصل کی۔ ترقی کی منازل طے کرتے ہوئے پریونٹیو آفیسر کے عہدے تک پہنچے اور 1994ء میں ریٹائر ہو گئے۔ 1951ء سے ان کی ادبی زندگی کا آغاز ہوا۔ ابتدا میں شاعری کے ساتھ ساتھ افسانے بھی لکھے۔ لیکن بعد میں ان کی پوری توجہ شاعری پر مرکوز ہو گئی۔ وہ عبرت الہٰ آبادی کے شاگرد ہیں۔ انھوں نے غزلیں، نظمیں، حمد، نعت، منقبت، رباعی، گیت، دوہا، ہائیکو، تظمین اور آزاد نظم وغیرہ کی اصنافِ سخن میں طبع آزامائی کی۔ بر صغیر پاک و ہند کے ممتاز رسائل و جرائد میں ان کا کلام شائع ہوتا رہا۔[1] انھوں نے ایک سہ ماہی کتابی سلسلہ شاعری بھی جاری کیا جس کے ان کے انتقال تک 65 سے زائد شمارے شائع ہو ئے تھے۔ ان کی کتابوں میں اجالوں کے دریچے (غزلیں، 1982ء)، موسموں کی گرد (غزلیں، 1985ء)، شہرِ علم (نعتیہ مجموعہ، 1987ء)، عکسِ جاں (غزلیں، 1991ء)، ہائیکو (1998ء)، باتیں سخنوروں کی (منظوم، حصہ اول 1999ء، حصہ دوم 2008ء)، لفظوں کو زنجیر کیا (غزلیں، 2000ء)، حمد و نعت (مجموعہ حمد و نعت، 2000ء)، قرضِ سخن (غزلیں، 2008ء)، مکے سے مدینے (حمد و نعت، 2009ء)، تظمین (پہلا حصہ 2014ء، دوسرا حصہ 2015ء) شائع ہو چکی ہیں۔[2]

وفات[ترمیم]

سہیل غازی پوری 22 نومبر 2018ء کو کراچی، پاکستان میں انتقال کر گئے۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. منظر عارفی، کراچی کا دبستان نعت، نعت ریسرچ سینٹر کراچی، 2016ء، ص 270
  2. کراچی کا دبستان نعت، ص 271