سات رشی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
قدیم ہندوستانی فلکیات میں بنات النعش کے سات ستاروں کو سپت رشی کہا جاتا ہے۔

سات رشی یا سَپتْ رِشی یا سپترشی (سنسکرت: सप्तर्षि‎) قدیم ہندوستان کے ان سات رِشیوں کو کہا جاتا ہے جن کا ذکر ویدوں اور ہندو مت کی دوسری کتابوں میں آیا ہے۔ یہ سات رشی ہندو مذہب میں مقدس بزرگ اور عظیم دانشوروں کی حیثیت رکھتے ہیں۔[1]

قدیم ہندوستانی فلکیات میں بنات النعش کو (جو سات ستاروں پر مشتمل ہے اور دب اکبر کا ایک حصہ ہے) سپت رِشی کہا جاتا ہے۔ انھیں کے ناموں پر ہندو مت کے ان بزرگوں کو بھی سپت رشی کہا گیا۔[2]

نام[ترمیم]

ہندو مت[ترمیم]

ویدوں میں جن سات رشیوں کے نام ملتے ہیں وہ درج ذیل ہیں:

  1. وَشِشٹھ: مہا بھارت کے عہد میں راجا دشرتھ کے سرپرست اور اس کے چار لڑکوں کے معلم کہلاتے ہیں۔
  2. وِشومِتر: پہلے راجا تھے، پھر ایک گائے کو پکڑنے کے معاملے میں وسشٹھ رشی سے جنگ ہوئی۔ شکست کے بعد بابا کے ہاتھوں میں ہاتھ دے دیا اور ان کی رہنمائی میں خوب ریاضت کی۔ ان کی ریاضتوں کی بہت سی کہانیاں بیان کی جاتی ہیں۔
  3. کَنْو: ویدک عہد کے رشی تھے۔ انھیں کے آشرم میں راجا دشینت کی بیٹی شکنتلا اور بیٹے بھرت کی پرورش و پرداخت ہوئی تھی۔
  4. بھاردواج: وید میں مذکور رشیوں میں ان کا ایک خاص مقام ہے۔ انھیں "بھاردواج اسمرتی" اور "بھاردواج سنہتا" کا مصنف بھی خیال کیا جاتا ہے۔
  5. اَتری: رگ وید کے پانچویں حصے میں ان کا ذکر ہے۔ برہما کے بیٹے، سومی کے والد اور انوسویا کے شوہر مانے جاتے ہیں۔
  6. وام دیو: رگ وید کے چوتھے حصے میں تذکرہ ہے۔ ہندو عقائد کے مطابق موسیقی انھیں کی تخلیق ہے۔
  7. شَونَک: انھیں ویدک عہد میں گروکل یونیورسٹی کا سربراہ خیال کیا جاتا ہے، جس میں 10 ہزار سے زیادہ طلبہ تھے۔

ان کے علاوہ اور بھی دوسرے رشی ہیں جو مذکورہ سات رشیوں سے خاندانی یا علمی نسبت رکھنے کی وجہ سے ہندومت میں معزز سمجھے جاتے ہیں، مثلاً: اگستیہ، کشیپ، یاگیہ ولکیا اور گوتم وغیرہ۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. خزعل الماجدي۔ الحضارة الهندية۔ ص 382 
  2. P.N Shankar (1 January 1985)۔ A guide to the night sky (PDF)۔ Bangalore: Karnataka Rajya Vignana Parishat۔ 25 يونيو 2021 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ