نور محمد مہاروی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
نور محمد مہاروی
معلومات شخصیت
پیدائش 1746
نزدیک بہاولپور، برطانوی ہند۔ (اب پاکستان)
تاریخ وفات سنہ 1791ء (60–61 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مدفن پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P119) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ شاعر   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ شہرت صوفی

خواجہ نور محمد مہاروی مقتدائے اہل بصیرت ہیں

نام[ترمیم]

آپ کا نام بہیل اور لقب نور محمدجو آپ کے پیرو مرشد فخر الدین نے عطا کیاوالد صاحب کا نام ہندال جو کھرل قوم سے تعلق رکھتے تھے۔ انھوں نے مہار میں سکونت اختیار کی۔ اور و الدہ کا نام عاقل خاتون تھا

ولادت[ترمیم]

آپ کی ولادت 14 رمضان 1142ھ بمطابق 2 اپریل 1729ء کو چوٹالہ جو مہار شریف سے مشرق کو واقع ہے میں ہوئی۔

تحصیل علم[ترمیم]

آپ نے ابتدائی تعلیم اپنے گاﺅں مہار شریف سے حاصل کی پھر مہار شریف کے قریب دُلہ بھڈیرا گئے کچھ عرصہ بعد موضع بیلانہ جو پاکپتن کے قریب ہے چلے گئے پھر ڈیرہ غازی خان اور لاہور بھی علم حاصل کرتے رہے۔

روحانی تربیت[ترمیم]

روحانی فیض پانے کے لیے ڈیرہ غازی خاں لاہور اور پھر دہلی تشریف لے گئے اور یہاں پر فخر الدین دہلوی کے مرید ہوئے جو نظام الدین اولیا ؒاور بابا فرید شکر گنجؒ پاکپتن والوں کے مرید تھے۔ اس وجہ سے آپ پاکپتن شریف سے بے حد عقیدت رکھتے تھے اور اس طرح آپ کا سلسلہ معین الدین چشتی اجمیریؒ سے جا ملتا ہے۔ آپ اکثر جمعة المبارک کے لیے پاکپتن تشریف لے جاتے۔ طبیعت کی ناسازی اور ضعف العمری کی وجہ سے آپ کو شکر گنجؒ کی طرف سے بشارت ہوئی کہ پرانی چشتیاں میں میرے پوتے بابا تاج سرور مدفون ہیں وہاں پر جمعة المبارک کی ادائیگی کیا کرو۔ بعد ازاں آپ نے اس درگاہ مبارکہ پر باقاعدہ حاضری دینا شروع کی اور باقی زندگی یہیں گزار دی۔ سلیمان تونسوی علوم باطنی کے لیے نور محمد مہاروی چشتیاں کے دست مبارک پر بیعت کی)۔ ہندوستان، پاکستان اور میں سینکڑوں مشائخ آپ کو اپنا روحانی مورث تسلیم کرتے ہیں۔

وصال[ترمیم]

روحانی پیشوا نور محمد مہاروی کا وصال3 ذی الحج 1205ھ میں ہوا جن کا مزار چشتیاں شریف میں ہے۔[1][2]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. تذکرہ اولیاء پاکستان جلد اول عالم فقری صفحہ 306تا 321 شبیر برادرزلاہور
  2. گلشن ابرار مصنف خواجہ امام بخش مہاروی علیہ رحمہ


  1. https://sialsharif.org/golden-chain.html