رٹنا

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

رٹنا (انگریزی: Rote learning) کسی بھی معلومات کے یاد کرنے کا ایک طریقہ ہے جس میں کسی لفظ، محاورے یا اسی طرح جملے کو بار بار دہراکر یاد کیا جاتا ہے۔ یہ طریقہ کئی اسکولی اور کالج طلبہ اپناتے ہیں، جب کہ کئی بار مذہبی معاملوں میں بھی لوگ اسی کو اپناتے ہیں۔ مثلًاسکولی بچے سائنسی اصطلاحات کے معانی و مطالب رٹتے ہیں، مسلمان عربی کی دعائیں اور ہندو سنسکرت کے شلوک رٹتے ہیں اور یہ سب کچھ بنا سوچے سمجھے کرتے ہیں۔

اسکولوں کی ابتدائی جماعتوں میں پہاڑے، تاریخ کے سن عیسوی، گرامر کے اُصول، تاریخیں، ریاضی کے ضابطے وغیرہ کی حد تک تو یہ رجحان ٹھیک ہے مگر جب یہی رجحان طالب علموں کے ساتھ سفر کرتا ہوا اگلی منزلوں تک پہنچتا ہے جہاں اُسے بہت سی چیزوں کو سمجھنے، اُن پر غور کرنے اور اُن سے کوئی نتیجہ نکالنے کی ضرورت ہوتی ہے تب یہ رجحان درجنوں نقصانات کا پیش خیمہ ثابت ہوتا ہے۔ روٹ لرننگ کاایک نقصان یہ ہے کہ اس سے ذہن محدود ہوجاتا ہے، کسی مسئلہ کو حل کرنے کی استعداد پیدا نہیں ہوتی، غوروخوض کی عادت مستحکم نہیں ہوتی اور جو یاد کیا اُسے بھول جانے کا اندیشہ رہتا ہے۔ اس کا ایک نقصان یہ بھی ہے کہ جب طالب علم رٹی ہوئی چیزوں کی ڈور کا کوئی ایک سرا کھو دیتا ہے تب پوری ڈور اس کے ہاتھ سے نکل جاتی ہے یا اس کے لیے بے معنی ہوجاتی ہے۔ رٹنے والے طالب علم کی فہم بھی محدود رہتی ہے۔ اُس نے جتنا یاد کیا، جو یاد کیا اور جس انداز میں یاد کیا وہی اس کا کل اثاثہ ہوتا ہے۔ اب اگر کوئی سوال گھما پھرا کر پوچھ لیا جائے یا کسی سبق سے اُس میں پیدا ہونے والی ممکنہ استعداد کی بنیاد پر اُسی سطح کا کوئی اور سوال کر لیا جائے تو اس کے ہاتھوں کے طوطے اُڑ جاتے ہیں۔ رَٹنے کی وجہ سے طالب علم میں وہ اعتماد بھی پیدا نہیں ہوتا جو اسباق کو سمجھ لینے کے بعد ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مخلص اساتذہ رَٹنے کی روش کی حوصلہ افزائی نہیں کرتے۔ اس کے باوجود یہ روش عام ہے اور اس لیے عام ہے کہ مخلص اساتذہ کے طرز عمل کے برخلاف، ملک کا نظام ِ تعلیم اس کی بالواسطہ حوصلہ افزائی کرتا ہے۔[1]

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]