قاضی جلیل عباسی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
قاضی جلیل عباسی
معلومات شخصیت
پیدائش 12 فروری 1912ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بستی، اترپردیش   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ وفات 11 جولا‎ئی 1996ء (84 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رہائش بستی، اترپردیش   ویکی ڈیٹا پر (P551) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت بھارت (26 جنوری 1950–)
برطانوی ہند (–14 اگست 1947)
ڈومنین بھارت (15 اگست 1947–26 جنوری 1950)  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جماعت انڈین نیشنل کانگریس   ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی علی گڑھ یونیورسٹی   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ سیاست دان   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان ہندی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

قاضی جلیل عباسی (1912ء-1996ء) ایک آزادی پسند اور بھارت کی 7ویں لوک سبھا اور 8ویں لوک سبھا کے رکن تھے۔ انھوں نے اتر پردیش کے ڈومریا گنج حلقے کی بھی نمائندگی کی اور انڈین نیشنل کانگریس کے رکن رہے۔

ابتدائی زندگی اور تعلیم[ترمیم]

عباسی نے بی اے اور ایل ایل بی کی ڈگریاں حاصل کیں اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، عربی کالج (دہلی) اور لکھنؤ یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کی ہے۔ 1937ء میں جلیل کو سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی وجہ سے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے نکال دیا گیا۔

17 دسمبر 1940ء کو انھیں ڈیفنس آف انڈیا رولز کی دفعہ 38 کے تحت لکھنؤ میں گرفتار کیا گیا۔ وہ ایک بڑے مصنف بھی تھے۔ ان کی سوانح عمری "کیا دن" میں ان کی زندگی کا تفصیلی بیان دیا گیا ہے۔

مناصب[ترمیم]

# از تا عہدہ
01 1971ء 1974ء اترپردیش کی ریاستی حکومت کے وزیر
02 1956ء 1968ء صدر ضلع کانگریس کمیٹی بستی
03 1980ء موت تک صدر ضلع کانگریس کمیٹی بستی
04 1946ء موت تک رکن، اترپردیش کانگریس کمیٹی
05 1962ء موت تک رکن، آل انڈیا کانگریس کمیٹی
06 1962ء موت تک صدر، رفیع احمد قدوائی میموریل ٹرسٹ، بستی۔
07 1962ء موت تک نہرو ادبی انجمن، لکھنؤ
08 1962ء 1974ء رکن، اترپردیش قانون ساز اسمبلی
09 1980ء 1984ء رکن، ساتویں لوک سبھا
10 1984ء 1989ء رکن، آٹھویں لوک سبھا

مزید دیکھیے[ترمیم]

  • ہندوستان کی 15ویں لوک سبھا کے اراکین کی فہرست

حوالہ جات[ترمیم]

بیرونی روابط[ترمیم]

کیا دن وہ قاضی جلیل کی خود نوشت 1985ء میں ان کی طرف سے شائع کی گئی تھی: راشد اشرف