گیارہویں شریف

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

گیارہویں شریف شیخ عبدالقادر جیلانی کی پیدائش سے منسوب ہے۔ غوث الاعظم کی نسبت سے ہر ماہ چاند کو گیارہ تاریخ کی منائی جاتی ہے۔ عموماً ایسی محافل میں نعت خوانی، مناقب، ذکر و اذکار اور صلوۃ و سلام پڑھا جاتا ہے۔ گیارہویں شریف کی نسبت سے کی جانے والی محافل میں عموماً لنگر کا اہتمام بھی کیا جاتا ہے۔ گیارہویں شریف کا مطلب یہ ہے کہ حلال، پاک چیز از جنس ماکول(کھانے کی اشیاء) و مشروب تیار کرکے فقراء و مساکین وغیرھم کو کھلا پلاکر اس کا ثواب حضور پُرنور غوث اعظم کی روح کو پہنچایا جاتا ہے۔[1]

گیارہویں کی وجہء تسمیہ

’’کلیات جدولیہ فی احوال اولیاء اللہ، المعروف بتحفۃ الابرار ‘‘صفحہ29 میں بحوالہ ’’تکملہ ذکرالاصفیاء ‘‘گیارہویں کی وجہ تسمیہ یہ لکھی ہے کہ آپ ہر ماہ میں گیارہ تاریخ چاند کو عرس رسالت مآب صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کیا کرتے تھے اس وجہ سے گیارہویں آپ کے نام سے مشہور ہے۔

گیارہویں شریف ایصال ثواب کی ایک قسم ہے اور ایصال ثواب قران و حدیث سے ثابت ہے۔ شاہ عبد الحق محدث دہلوی گیارہویں شریف کے متعلق فرماتے ہیں:

شیخ محقق شاہ عبد الحق محدث دہلوی اپنی کتاب ’’ماثبت من السنہ‘‘ میں لکھتے ہیں کہ میرے پیرومرشد شیخ عبد الوہاب متقی مہاجر مکی 9 ربیع الثانی کو غوث اعظم کو عرس کرتے تھے، بے شک ہمارے ملک میں آج کل گیارہویں تاریخ مشہور ہے اور یہی تاریخ آپ کی ہندی اولاد و مشائخ میں متعارف ہے۔[2]

شاہ عبد العزیز اور گیارہویں شریف

سراج الہند محدث اعظم ہند شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی گیارہویں کے متعلق فرماتے ہیں:

’’حضرت غوث اعظم رضی اﷲ عنہ کے روضہ مبارک پر گیارہویں تاریخ کو بادشاہ وغیرہ شہر کے اکابر جمع ہوتے، نماز عصر کے بعد مغرب تک قرآن مجید کی تلاوت کرتے اور حضرت غوث اعظم رضی اﷲ عنہ کی مدح اور تعریف میں منقبت پڑھتے، مغرب کے بعد سجادہ نشین درمیان میں تشریف فرما ہوتے اور ان کے اردگرد مریدین اور حلقہ بگوش بیٹھ کر ذکر جہر کرتے، اسی حالت میں بعض پر وجدانی کیفیت طاری ہوجاتی، اس کے بعد طعام شیرینی جو نیاز تیار کی ہوتی، تقسیم کی جاتی اور نماز عشاء پڑھ کر لوگ رخصت ہوجاتے‘‘ [3]

حوالہ جات

  1. "گیارہویں شریف کیا ہے؟"۔ 23 اگست 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 جنوری 2017 
  2. ماثبت من السنہ از: شاہ عبد الحق محدث دہلوی، عربی، اردو مطبوعہ دہلی ص 167
  3. ملفوظات عزیزی، فارسی، مطبوعہ میرٹھ، یوپی بھارت ص 62