طیبہ اسم مدینہ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

طیبہ مدینہ منورہ کے بہت سے ناموں میں سے ایک نام ہے جس کے معنی ہیں پاک کرنے والا
مدینہ منورہ کے اس نام کے بارے زید بن ثابت نے حضور نبی اکرم ﷺ کی یہ حدیث مبارکہ روایت کی ہے کہ : یہ طیبہ ہے جس کا مطلب مد ینہ ہے۔ محبت و نجاست کوایسے نکال باہر پھینکتا ہے جیسے آتش چاندی کے کھوٹ کو الگ کر دیتی ہے۔ [1]جب شہر مدینہ نے بصفت کاملہ اسلام قول کے لیا تو اس میں کفار کی سکونت کی گنجائش بھی اور یہود بے بہبود کے اجلا ءاور دیگر غیر مسلم عناصر کے انخلا کے بعد یہ شہر خوباں طاہر وطیب ہو گیا مشہور صحابی سیدہ فاطمہ بنت قیس فتنہ دجال کی حدیث مبارکہ کا ذکر کرتے ہوئے فرماتی ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے یہ بھی فرمایا تھا کہ یہ طیبہ ہے، یہ طیبہ ہے، یہ طیبہ ہے۔[2] اسی طرح ایک اور حدیث مبارکہ میں وارد ہوا ہے کہ : [ رب ذوالجلال کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے مدینہ کی مٹی اور اراضی مومنہ ہے ( یعنی ایمان لا چکی ہے اور امان پا گئی ہے )۔ حضرت ابو ہریرہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا کہ: ایک وقت ایسا آئے گا کہ ایک مدنی اپنے عز یز یا رشتہ دار کو بلا کر کہے گا کہ چلو کسی ایسی جگہ چل کر بسیں جہاں سامان زیست ارزاں اور با فراط ملتا ہو مگر سچ یہ ہے کہ مدینہ ان کے لیے بہتر ہوگا اے کاش کہ وہ اسے جان پاتے رب ذوالجلال کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ایسا بھی نہیں ہوگا کہ کوئی مدینہ چھوڑ کر چلا جائے اور اللہ تعالی مدینہ طیبہ کواس کی جگہ بہتر نعم البدل نہ دے۔ یادرکھو مدینہ ایک ایسی بھٹی کی مانند ہے جو ہر خبث اور کھوٹ سے اس کو پاک رکھے گی قیامت اس وقت تک نہیں آئیگی جب تک کہ مدینہ طیبہ اس خباثت اور کھوٹ کو جو اس میں در آئی ہو گی اس کو اس طرح باہر نکال کر نہ پھینک دے جس طرح ایک بھٹی فولاد سے خام مادے کو الگ کر دیتی ہے اس طرح کی اور بہت کی آحادیث وارد ہوئی جس کی وجہ سے محدثین نے طیبہ کا ایک معنی یہ بھی لیا ہے کہ پاک کرنے والا۔“۔[3]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. صحیح مسلم
  2. صحیح مسلم
  3. وفاء الوفا باخبار دار المصطفے، جلد 1،صفحہ 60،علامہ نور الدین علی بن احمد السمہودی، ادارہ پیغام القرآن اردو بازار لاہور