محمود شکری آلوسی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

محمود شکری آلوسی بلوغ الارب کے مصنف کا نام ہے جو مؤرخ ، ادیب ، لغوی اور اہلسنت کے عالم دین تھے۔

ولادت[ترمیم]

محمود شکری بغداد کے رصافہ نامی محلے میں 19 رمضان 1273ھ بمطابق 1857ء میں پیدا ہوئے ۔

کنیت اور لقب[ترمیم]

شکری کی کنیت ابوالمعالی اور لقب جمال الدين لها -

نام و نسب[ترمیم]

بلوغ الارب کے مؤلف کا پورا نام محمود شكرى بن عبدالله بن محمود بن عبدالله بن محمود الحسيني الآلوسى البغدادی ہے ۔ شکری کا سلسلہ نسب " شیخ عبد القادر جيلانى کے واسطے سے امام حسین سے جا ملتا ہے ۔ شکری کے دادا شہاب الدین محمود جو آلوسی کبیر ہیں والد کی طرف حسینی اور والدہ کی طرف سے حسنی سید تھے.

آلوسی نسبت[ترمیم]

مختلف اقوال پائے جاتے ہیں ، آلوس کی طرف نسبت ہے جو شام میں سمندر پر طرسوس کے قریب ایک جگہ ہے) مگر یاقوت حموی اور ابن الاثیر دونوں نے سمعانی کے اس قول کوغلط کہا سمعانی کے بقول آلوس ایک شہر ہے جو ساحل شام پر طرسوس کے قریب واقع ہے[1]محمود شکری کے آبا ؤ اجداد دراصل بغداد کے رہنے والے تھے ۔ جب 656ھ میں ہلاکو خان نے بغداد کو فتح کرنے کے بعد قتل و غارت کا بازار گرم کیا تو ان کا جد بغداد سے بھاگ کر آلوس چلا گیا اور یہ آلوسی کہلایا ۔ [2]

تعلیم[ترمیم]

ابتدائی تعلیم اپنے والد عبد اللہ سے حاصل کی ۔ ابھی سترہ برس کی عمر کو پہنچے تھے کہ والد کا سایہ سر سے اٹھ گیا ۔ مگر شکری نے اپنی تعلیم کو جاری رکھا اور اپنے چچا ابوالبرکات نعمان بن محمود اور دیگر علما سے علوم کی تکمیل کی

عملی زندگی[ترمیم]

انھوں نے اپنی زندگی تدریس اورتصنیف میں گزاری اور بغداد میں " الزوراء" کے نام سے پہلا اخبارجاری کی اس کے علاوہ «المقتبس» «المشرق» «المنار» و«مجلة المجمع العلمي العربي» میں بھی لکھتے رہے 1335ھ؛1916ء میں جب برطانوی حکومت بغداد پر قابض ہو گئی تو انھوں نے شکری کو بغداد کے عہدہ قضا کی پیشکش کی مگر آلوسی نے انگریزوں کے ساتھ میل جول رکھنے سے نفرت کے باعث اس عہدے کو قبول کرنے سے انکار کر دیا ، بلکہ آئندہ بھی کسی عہدے پر فائز ہونا پسند نہ كيا - البته جب عراق میں عربی حکومت کی بنیاد رکھی جانے لگی تو انھوں نے تعلیمی مجلس کا رکن بننا منظور کر لیا ۔

تصانیف[ترمیم]

آلوسی کی کل 52 تصنیفات ہیں جن میں کچھ رسالے ہیں اور کچھ کتابیں ۔ ان میں سے مشہور کتابوں کے نام یہ ہیں :

  1. اخبار بغداد و ما جاورها من القرى والبلاد -
  2. الضرائر وما يسوغ للشاعر دون الناثر -
  3. بلوغ الأرب في معرفة احوال العرب -
  4. الميسك الاذفر فى تراجم علما القرن الثالث عشر -
  5. مساجد بغداد -
  6. النحت و بيان حقيقته ونبذة من قواعده -
  7. تاریخ نجد -
  8. امثال العوام في دار السلام ۔
  9. رياض الناظرين فى مراسلات المعاصرين ۔
  10. بدائع الانشاء -
  11. عقد الدرر شرح مختصر نخبة الفكر -۔
  12. مادل عليه القرآن مما يعضده الهيئة الجديدة -
  13. فتيح المنان
  14. تجريد الانسان فى الذب عن ابى حنيفة النعمان -
  15. ضب العذاب على من سب الأصحاب ۔
  16. غاية الأمانى فى الرد على النبهانى[3]

وفات[ترمیم]

آلوسی نے بغداد میں 4 شوال 1342ھ /8 مئی 1924ء میں وفات پائی اور انھیں بغداد میں شیخ معروف الکرخی کے قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔[4]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. معجم البلدان1/326
  2. الاعلام8/54
  3. معجم المؤلفین
  4. محمود شكري الآلوسي سيرته ودراسته اللغوية - تأليف محمد بهجة الأثري.