آیا رام گیا رام

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

آیا رام گیا رام (انگریزی: Aaya Ram Gaya Ram) بھارت کی سیاست میں سیاست دانوں کی غیر مستقل مزاجی اور تیزی سے وقتًا فوقتًا وفا داری کو بدلنے کو کہتے ہیں۔

بھارت میں دَل بدلو (سیاسی وابستگی بدلنے والے) قائدین کے خلاف 1985ء میں ایک قانون بنا تھا تاکہ سیاسی پارٹیوں میں جو لوگ ادھر سے ادھر ہوتے ہیں وہ آسانی سے نہ ہونے پائیں۔[1] تاہم زمینی حقیقت یہ ہے کہ سیاست دان اپنے فائدے کے لیے وفاداری بدلتے رہتے ہیں، جسے عرف عام آیا رام گیا رام کے طور پر کہا گیا ہے۔

  • 2020ء کی اطلاعات کے مطابق دلی میں سچن پائلٹ کے ساتھ 10 ایم ایل اے پہنچے تھے اور ان کا کہنا تھا کہ ان کی حمایت میں 30 کانگریسی ایم ایل اے ہیں اور جن کی حمایت کے بغیر وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت کی ریاستی حکومت اقلیت میں ہے۔[2] تاہم بعد میں وہ قدم پیچھے لے گئے اور صلح کر کے اشوک گہلوت کی نیابت میں ہی راجستھان کے نائب وزیر اعلٰی بنے رہے۔
  • اکتوبر 2022ء کی اطلاعات کے مطابق مہاراشٹر کے ایسے دو سب سے متنازع اراکین اسمبلی جن کا ایکناتھ شندے -دیویندر فڈنویس حکومت کو حمایت ہے، وہی اب اس حکومت کو گرانے کی کوشش میں مصروف نظر آ رہے تھے۔ شندے حکومت کو حمایت دینے والے آزاد رکن اسمبلی روی رانا اور پرہار جن شکتی پارٹی کے بچو کاڈو کے درمیان شروع ہوئی زبانی جنگ اب شندے حکومت پر تلوار کی طرح لٹکنے لگی ہے۔ بچو کاڈو نے الزام لگایا ہے کہ روی رانا نے ایکناتھ شندے سے 50 کروڑ روپے لے کر پالا بدلا ہے۔ کاڈو نے متنبہ بھی کیا ہے کہ چونکہ انھیں شندے حکومت میں کوئی اہمیت نہیں دی جا رہی ہے، اس لیے وہ ایسے 8 اراکین اسمبلی کو ساتھ لے کر حکومت سے حمایت واپس لے لیں گے جن کو ایکناتھ شندے نظر انداز کر رہے ہیں۔[3] واضح رہے کہ ایکناتھ شندے خود شیو سینا کے ادھو ٹھاکرے کے تحت وزیر رہے تھے اور وہ بی جے پی کے سہارے بغاوت کر کے وزیر اعلٰی بن گئے۔


مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]